وادی کشمیر میں موسم کی حدود و قیود سے باہرہمہ وقت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا آرہاہے جس کے نتیجے میں نہ صرف غریب طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ بلکہ متوسط طبقہ بھی مہنگائی کی مار سے روندے جارہے ہیں۔ وادی میں موسم سرما شروع ہونے کیساتھ ہی مفاد خصوصی رکھنے والے دوکانداروں نے سادہ لوح عوام کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس پر عوامی حلقے انگشت بدندان ہیں۔ متعدد مرتبہ عوام نے ایسے عناصر کی سرزنش کرنے کیلئے اور بازاروں میں قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کیلئے انتظامیہ کو نوٹس لینے کی اپیلیں کی تاہم ہر بار صارفین کی اپیلوں پر کوئی کان نہیں دھرا گیا اور یوں حکام بالا کی خاموشی سے زمینی سطح پرآج تک کوئی خاطر خواہ تبدیلی دیکھنے کو نہیں مل پائی۔ادھر انتظامیہ کے دعوے زمینی سطح پر ٹائیں ٹائیں فش ہی ثابت ہورہے ہیں کیوں کہ ہر گزرتے دن کیساتھ غذائی اجناس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ یہ کوئی پہلا موقعہ نہیں کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھوگئی ہوں بلکہ اس طرح کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے تاہم ملوث عناصر کی سرکوبی میں غفلت برتنے کی وجہ سے یہ معاملہ آئے روز سامنے آرہا ہے۔ محکمہ اُمور صارفین و عوامی تقسیم کاری اشیاء کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے میں بری طرح سے ناکام ہوچکا ہے کیوں کہ جو نرخ نامے محکمہ کی جانب سے شائع کئے جاتے ہیں وہ بس دکانات پر آویزان دیکھے جاسکتے ہیں۔عوام کی جانب سے ہزاروں مرتبہ شکایات کے بعد بھی محکمہ اُمور صارفین اس معاملے میں کوئی قدم اُٹھانے میں ناکام ہوا ہے۔محکمہ اُمور صارفین کے وہ خصوصی اسکوارڈ محض چند دنوں کی آوارہ گردی کرکے اپنی موجودگی کا احساس اخبارات کی سرخیوں میں دلاتے ہیں تاہم اُن کی چند دنوں کی سرگرمیاں محکمہ پر کئی مہینوں تک دوبارہ جمود طاری کردیتا ہے۔ہماری بحیثیت قوم یہ بدقسمتی رہی ہے کہ جب بھی یہاں حالات موسمی اعتبار سے تبدیل ہوتے ہیں تو بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں کو تکلیف دہ حالات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ موجودہ صورتحال میں جبکہ جموں کشمیر میں کووڈ وبا کا خطرہ ہنوزبرقرار ہے اور حال ہی میں کووڈ کی تیسری لہر کے چرچے ہر سو گشت کررہی ہے ،میں بھی ناجائز منافع خوروں کا ٹولہ سرگرم ہے جن کیخلاف انتظامیہ کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔انتظامیہ کو اس معاملے میں بروقت کارروائی کرنی چاہیے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کیسے ہورہا ہے، کون کررہا ہے اور محکمہ کی جانب اس ساری صورتحال پر خاموشی کیوں اختیار کی جارہی ہے، اس پر سنجیدگی کیساتھ غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔