جموں کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں سے جہاں سماج میں پنپ رہے مختلف جرائم نے سراُٹھانا شروع کیا ہے ، انہیں میں سائبر کرائم بھی قابل ذکر ہے۔ سائبر جرائم کی صورت میں ڈاکہ زنی بھی اب ڈیجی ٹل ہونے لگی ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مہارت رکھنے والے بعض مکروہ عناصر سائبر کرائم کی وجہ سے دن کی روشنی میں لوٹتے نظر آرہے ہیں۔ اب روزانہ ایسی وارداتیں ہونے لگی ہیں جن سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔اگرچہ بنکوں اور دیگرمالیاتی اداروں کی طرف سے روزانہ ایسے پیغامات موصول ہورہے ہیںجن پر لوگوں سے تلقین کی جارہی ہے کہ وہ جعلی ٹیکسٹ سے خبر دار رہیں اور کوئی ایسا کام نہ کریں یاان ٹیکسٹ پر عمل نہ کریں تا کہ آ پ اپنی جمع شدہ پونجی کو بچاسکیں۔آج کل وادی بھر میں سائبر کرائم کے خطرات کے حوالے سے لوگوں کو جانکاری دی جارہی ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں ان لوگوں کے ہتھے نہ چڑھیں جو ان کو کسی نہ کسی بہانے لوٹتے ہیں۔عام لوگوں کی شکایت ہے کہ پولیس نے سائبر کرائم سیل بنائی تو ہے لیکن ان جعلسازوں کو ابھی تک پوری طرح کچلا نہیں جاسکا ہے جو لوگوں کو ٹھگ لیتے ہیں اور بنکوں میں ان کی جمع شدہ پونجی پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔کچھ عرصہ سے ان جعلسازوں نے لوگوں کو لوٹنے کا ایک اور طریقہ ڈھونڈھ لیا ہے۔موبائل پر مسیج آتی ہے اور ویری فیکشن کے نام پر کچھ وضاحتیں طلب کی جاتی ہیں اور پھر اسی طرح اوٹی پی بتانے پر زور دیا جاتا ہے۔لیکن پولیس کی طرف سے لوگوں سے بار بار یہ کہا جارہا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اوٹی پی کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں اور اگر کسی کو ایسا کرنے کے لئے کہا جائے تو وہ فوری طور بنک کی شاخ پر جاکر متعلقہ حکام کی نوٹس میں یہ بات لائیں۔دوسرا اہم مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ بعض دفعہ کسی شخص کی طرف سے ان کے دوست احباب اور رشتہ داروں کویہ مسیج فراہم کی جاتی ہے کہ وہ شخص مصیبت میں ہے اسے فوری طور پیسے فراہم کئے جائیں چنانچہ دوست احباب رشتہ دار ٹھگ کے بتائے ہوئے اکاونٹ نمبر پر پیسے بھیجتے ہیں وہ سیدھے اس ٹھگ کے پاس پہنچ جاتے ہیں اس طرح کے کیس درجنوں بار سامنے آئے ہیں۔ پولیس ان میں سے کئی کیس حل کرچکی ہے جبکہ بعض معاملات میں پولیس بھی ان جعلسازوں سے دھوکہ کھاگئی ہے۔جب اس طرح کے سائبر کرائم بڑھنے لگے تو انتظامیہ نے پولیس کے تعاون و اشتراک سے اس حوالے سے ہفتہ منانے کا اعلان کیا تاکہ لوگوں کو اس بارے میں جانکاری دی جاسکے۔اب لوگوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ کسی بھی صورت میں اپنا اُو ٹی پی شیئر نہ کریںاور نہ ہی اپنی بنک تفصیلات سے کسی کو آگاہ کریں۔اگر کوئی ایسا کہتا ہے تو فوری طور نزدیکی پولیس کی سائبر سیل سے رابطہ قائم کیاجانا چاہئے تاکہ ایسے جعلسازوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔ سائبر کرائم کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے اسلئے اس حوالے سے خبردار رہنا چاہئے خاص طور پر ان لوگوں کے جھانسے میں نہیں آنا چاہئے جو لوگوں کو کسی بزنس سے وابستہ کروانے کے حوالے میںسبز باغ دکھاتے ہیں یہ سب جھوٹ ہوتا ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔