463 افراد کے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ نافذ ، رہائشی مکانات، اراضی ،گاڑیاں اور دیگر جائیداد بھی ضبط
سرینگر /18اگست//جموں کشمیر سے منشیات کے مکمل خاتمہ کیخلاف پولیس کی جنگ تیز ہو چکی ہے اور سال 2023سے لیکر آج تک منشیات کے تجارت کرنے والے نیٹ ورکوں کیخلاف کریک ڈائون کرتے ہوئے 4536افراد کی گرفتاری عمل میں لائی ہے ۔ سی این آئی کے مطابق جموں و کشمیر پولیس نے سال 2023 سے اب تک غیر قانونی منشیات کے تجارتی نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن میں 4536افراد کو گرفتار کیا ہے اور 463 افراد کے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔سرکاری ترجمان نے بتایا کہ سال 2023سے اب تک مجموعی طور پر 3190مقدمات درج کیے گئے ہیں اور منشیات کے غیر قانونی تجارتی نیٹ ورک کے خلاف کریک ڈاؤن میں 4536 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سپلائی چین کو توڑنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے حکام نے منشیات فروشوں کے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ کا اطلاق کیا ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ 18 ماہ سے 463 افراد کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ انٹیلی جنس کے نتیجے میں 2023 کے دوران 319 تجارتی مقدار کی بھاری مقدار کو روکا اور ضبط کیا گیا، جبکہ سال 2024 میں جون تک یہ تعداد 110 رہی۔اس طرح کے کل 43 معاملات میں، جموں و کشمیر پولیس نے رہائشی مکانات، اراضی کی جائیداد، گاڑیاں وغیرہ کو ضبط کیا ہے،۔ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران مبینہ طور پر منشیات کے نیٹ ورکس میں ملوث 39 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 19 مقدمات درج کیے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ سال 2023 کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے 9448 کنال اراضی پر پوست اور بھنگ کی غیر قانونی کاشت کو تلف کیا گیا۔ترجمان کے مطابق معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسے سخت اقدامات اختیار کریں جن میں منشیات کی سمگلنگ کے نیٹ ورکس کو مالی طور پر نقصان پہنچانے کے مقصد سے این ڈی پی ایس کیسوں میں جائیدادوں کی قرق شامل ہے۔منشیات کے استعمال کے خلاف اپنی کوششوں میں، جموں و کشمیر پولیس نے خاطر خواہ نتائج حاصل کیے ہیں، جن میں قانون نافذ کرنے والے سخت اقدامات، بڑے پیمانے پر قبضے، موثر عدالتی کارروائی، اور کمیونٹی کی وسیع شمولیت ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ خاص طور پر نوجوانوں کو منشیات کے مضر اثرات سے آگاہ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر آگاہی کے پروگرام حکومت کی مختلف ایجنسیوں کے ذریعے این جی اوز اور سول سوسائٹی کے کے ساتھ تعاون کے علاوہ منعقد کیے جا رہے ہیں۔