جموں کشمیر انتظامیہ نے حال ہی میں اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ سرکاری محکمہ جات میں اُن عناصر کیخلاف کارروائی کریگا جو اپنی مفوضہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ ایسے عناصر کو سرکار نے اپنی اصطلاح میں ڈیڈ ووڈ قرار دیتے ہوئے اُن کیخلاف مستقبل قریب میں سخت کارروائی کا عندیہ دے دیا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ جموں کشمیر کے سرکاری محکمہ جات میں ایسے بے شمار عناصر موجود ہیں جوعوامی خدمات کو انجام دینے کے بجائے کرپشن کو فروغ دینے میں پیش پیش ہیں۔ ایسے عناصر نے اپنی کرسیوں کو ناجائز استعمال کرکے دفاتر کے اندر کرپشن کے رواج کو پروان چڑھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے، تاہم لیفٹیننٹ گورنر کی حالیہ تنبیہ سے یہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ موجودہ حکومت ایسے عناصر کو مزید برداشت کرنے کی متحمل نہیں ہے۔ یہی وجہ دے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ایسے بدعنوان اور کرپٹ عناصر کیخلاف سخت کارروائی کا متعدد مرتبہ عوام کے سامنے اظہار کیا۔ اس سلسلے میں موجودہ انتظامیہ کا یہ اقدام حوصلہ افزا ہے۔ ادھر ماضی کی حکومتوں نے اس ناسور کیخلاف سخت مؤقف اپنانے کا اگر چہ عہد دہرایا تاہم ملوث عناصر کیخلاف خال ہی کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی۔حکومتوں کی خالی یقینی دہانیوں نے عوام کے زخموں پر مرہم لگانے کے بجائے اُن کو مزید کرید کے رکھ دیا۔عوام آسمان سے کوئی چاند تارے لانے کا مطالبہ نہیں کرتی ہے بلکہ صرف ایسے سرکاری افسران کیخلاف کارروائی چاہتی ہے جو اس ناسور کو اپنی نااہلیت اور بدعنوانی کے ذریعے پھلنے پھولنے کا موقعہ فراہم کررہی ہے۔ اس میں شک کی کوئی گنجائش موجود نہیں کہ یہاں کا انتظامی جنگل بدعنوان افسران سے بھرا پڑا ہے جو عوامی خدمت کو ہرز جان بنانے کے بجائے سائل کے مسائل و مشکلات میں اپنی عیش و عشرت کا سامان دیکھتی ہے۔چند خودغرض کرپٹ افسران اور اہلکاروں نے یہاں کی پوری انتظامیہ کو بدنام زمانہ کی لائن میں کھڑا کردیا ہے۔ کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ ایک گندی مچھلی پورے تالاب کو گندھا کردیتی ہے۔ یہ مثال ہمارے نظام پر صادق آتی ہے۔ تاہم یہاں ایسے بھی افسران موجود ہیں جو تن دہی سے عوامی خدمت کو ترجیحی بنیادوں پر ادا کرکے اسے اپنا منصبی فریضہ سمجھتے ہیں۔ ایسے افسران نہ صرف انتظامیہ کی شان ہے بلکہ پوری ریاست کے لوگوں کو ایسے افسران پر فخر ہے جو ہمیشہ لوگوں کی خدمت کیلئے پیش پیش رہتے ہیں۔ ریاست میں جو افسران کرپشن میں ملوث ہیں یا جن کے متعلق الزامات عائد ہیں، انتظامیہ کو چاہیے کہ اولین فرصت میں ایسے افسران کیخلاف دائر معاملات کی اعلیٰ سطحی پر تحقیقات ہو اور پوری دیانتداری کیساتھ جانچ کے اس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کی جائے اور انتظامیہ پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچنے نہ دی جائے۔ لیفٹیننٹ گورنر کی قیادت والی انتظامیہ نے حال ہی میں کرپشن میں ملوث عناصر کو عندیہ دیتے ہوئے کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ نیز حکومت کی جانب سے ایسے افسران و ملازمین کو58یا 60کی عمر کو پہنچنے سے قبل ہی سبکدوش کرنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔ لہٰذااس ناسور سے اپنی ریاست کو محفوظ بنائے رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ کرپشن میں ملوث اعلیٰ افسران و ملازمین کو جبری طور پر سرکاری عہدوں سے نکال باہر کیا جائے اور انتظامیہ میں اس خلا کو پُر کرنے کیلئے دیانتدار، قابل او رمحنتی افسران و ملازمین کی تقرری عمل میں لائی جائے۔