پرون، 29 جولائی: افغانستان میں سیلاب کی وجہ سے 40 افراد ہلاک جبکہ 150 لاپتہ ہو گئے ہیں۔صوبائی ذرائع کے مطابق جمعرات کو حکام نے کہا ہے کہ صوبہ نورستان کے ضلع کامدیش میں موسلادھار بارشوں کے بعد لاپتا افراد کو ڈھونڈنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ یہ ضلع کابل کے شمال مشرق میں 200 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔نورستان کے صوبائی کونسل کے سربراہ سعید اللہ نورستانی نے کہا ’گذشتہ رات سیلاب کی وجہ سے 40 افراد ہلاک ہوئے ہیں‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’150 افراد تاحال لاپتا ہیں اور 80 کے قریب مکانات تباہ ہوگئے ہیں۔‘تاہم دوسری جانب نورستان کے گورنر کے ترجمان سعید مومند نے ہلاکتوں کی تعداد قدرے زیادہ بتائی ہے کہ سیلاب کی وجہ سے 60 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہر سال افغانستان میں متعدد افراد ہلاک ہوتے ہیں۔ بارش کے دوران زیادہ تر دیہی علاقوں میں مکانات کے گرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔گذشتہ سال صوبہ پروان میں سیلاب کی وجہ سے درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔رواں برس سیلاب ایسے وقت میں آیا ہے جب افغانستان میں جنگ میں شدت آئی ہے اور طالبان نے ملک کے کئی علاقوں میں حملے شروع کر رکھے ہیں۔اس کے علاوہ افغانستان کورونا وبا کی تیسری لہر سے بھی نبرد آزما ہے اور ملک کے کئی حصوں کو خشک سالی کا بھی سامنا ہے۔ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے صوبائی وزیر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ علاقہ طالبان کے کنٹرول میں ہونے کی وجہ سے ایجنسی آج دوپہر تک علاقے میں تلاشی اور ریسکیو آپریشن نہیں چلا پائی۔بیان میں کہا کہ ہمسایہ لگھمن اور کُنار صوبوں میں ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے صوبائی ڈائریکٹوریٹ افغان رید کریسینٹ سوسائٹی اور انٹرنیشنل امیگریشن آرگنائیزیشن (آئی او ایم) کے رابطے میں ہیں، جو پہاڑی علاقے میں متاثرہ افراد کے لیے ضروری مدد مہیا کروانے کے لیے ان سے مدد مانگ رہے ہیں۔اس درمیان گورنر حافظ عبدالقیوم نے کہا کہ جیسے ہی طالبان صوبائی افسران کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دے گا، ریسکیو ٹیم کو علاقے میں بھیجا جائے اور متاثرہ افراد کو انسانی امداد بھیجی جائےگی ۔