سرینگر:سینئر کانگریس لیڈر اور سابق راجیہ سبھا ممبر غلام نبی آزاد نے آج کہا کہ جموںوکشمیر میں انتخابات سے قبل ریاست کے مکمل درجے کی بحالی سود مند ثابت ہوسکتا ہے اوراس اقدام سے انتخابات میں لوگوں کی دس گنا شرکت یقینی بنائی جاسکتی ہے ۔ الفا نیوز سروس کے مطابق جموںوکشمیر میں اسمبلی انتخابات سے پہلے ریاستی درجے کی بحالی لازمی ہونی چاہئے ان کا کہنا تھا کہ انتخابات ایک جمہوری عمل میں اس کی مضبوطی اسی بات میں ہے کہ اس میں عام لوگوں کی بڑھ چڑھ کر شرکت ہو ، انہوںنے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں لگتا ہے کہ یوٹی کی حیثیت سے جموںوکشمیر میں انتخابات میں عوامی شرکت نہ ہونے کے برابر ہوگی یا پھر ایک چوتھائی ہوسکتی ہے تاہم انہوںنے مرکزی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ جموںوکشمیر میں انتخابات سے قبل ہی سٹیٹ ہڈ واپس دیا جائے تاکہ لوگوں کے اندر انتخابات کو لیکر جوش بڑھاجاسکے ۔ غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ اصل میںجمہوریت کا مقصد ہی جمہوری نظام کو مضبوط کرنا ہوتا ہے اور اگر اس میں عوامی شرکت ہی نہ ہو تو پھر جمہوریت کو مضبوط نہیں مانا جاسکتا ہے ۔الفا نیوز سروس کے مطابق انہوںنے کہا کہ میرا یہ کہنا ہے کہ اگر انتخابات سے قبل یوٹی کے بجائے مکمل ریاست کا درجہ بحال کیا جائے تو یقینی طور پر عوامی شرکت ایک چوتھائی کے بجائے دس گنا اضافہ دیکھنے کو ملے گا ، ایسے میں اس سے یہ صرف دیش کا نام اچھا ہو ،ہندوستان کیلئے بھی بہتر ہوگا اور جمہوریت کیلئے بھی ایک اچھی چیز ہوگی ،پتھر بازوں اور ملک مخالف کاروائیوںمیں ملوث لوگوں کو سرکاری نوکریاں فراہم نہ کرنے کے سرکاری فیصلے پر غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ ایسے حکم نامے پہلے بھی وہاں موجود ہے یہ کوئی نیا حکمنامہ نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جب وہاں حکومتیں رہی تھی اس وقت بھی پتھربازی یا ملک مخالف سرگرمیوںمیں ملوث ہونے والوں کی انکوائری ہوتی تھی اور ان کے حرکات و سکنا ت پر کڑی نگاہ رکھی جاسکتی تھی اور آج بھی جو یہ حکمنامہ جاری ہوا ہے میں اس کو نیا نہیں مانتا ہوں بلکہ یہ سابق حکمنانوں کی نقل ہے اور اس طرح کے حکمنامے میں جموں وکشمیر میں موجود ہیں ۔ پتھر باز پہلے ہی جیل چلے جاتے ہیںان کی ویری فکیشن کیا ہوگی ، ایجنسی کرے یا سرکار کرے تحقیقات سے کوئی فرق نہیں پڑیگا ،یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ،پہلے بھی جو بھی سرکاریں تھی وہ پتھر بازوں کیخلاف کاروائی عمل میں لاتے رہتے تھے ۔جموں وکشمیر میں سرکار نہ ہونے کی وجہ سے ریاست بہت ہی پیچھے چلی گئی ہے اور اس کا ثبوت انہیں ہر جگہ مل رہی ہے ، مہنگائی کے معاملے پر کانگریس کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے کیونکہ آج کی قیمتوں اور اس وقت کی قیمت سب کو معلوم ہے اور لوگ اب اس سرکار کے دعووں کو نہیں مانتی ہے ،سرکار سنجیدہ نہیں ہے،مہنگائی ہویا نہ ہو سرکار اس پر کوئی اقدام نہیں کررہی ہے مہنگائی صرف گیس نہیں ہے تیل کی نہیں ہے سب چیزیں مہنگی ہورہی ہے ،آج منصوبے کاغذ پر ہیں زمین پر نہیں ہوتے ہیں،ہمارے وقت میں منصوبے کاغذ پر نہیں بلکہ زمینی سطح پر عمل میں لائے جاتے تھے۔جب بھی الیکشن ہوتے ہیں تو میں تیار رہتا ہو میں یہاں مہم ضرور چلاوں گا ،لیکن یہ ضروری ہے کہ پچھلے چار برس سے پورے جموںوکشمیر کے اندر منصوبے تباہی کے دہانے پر ہیں،تمام صنعتی یونٹ اور صنعت بند پڑے ہیں،جس سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہورہے ہیں،ساڑھے سات ہزار لوگ اس وقت بے روزگاری سے جھوج رہے ہیں،یہاں کا دکاندار ،تاجر سب کاروباری ختم ہوگیا ہے ۔بے روزگاری بڑھ گئی ہے اور کوڈ میں اس میں اضافہ کر دیا گیا ہے،چارسال ضائع کر دیئے ہیں ،لوگوں کیلئے کام کرنا ہوگا،میں الیکشن نہیں لڑوں گا یوٹی میں کوئی کہے گا میں لڑوں گا ، ہم کو لڑانے کی راج نیتی سے پرہیز کرنا ہوگا ، کسی بھی حکومت کو یہ دیکھنا ہوگا جمہوریت کا سب سے بہتر چیز یہ ہے کہ عوامی شرکت ہونی چاہئے ۔ غلام نبی آزاد کو پوچھا گیا کہ کیا آئندہ وقت میں مودی سرکار کو ہرانا آسان ہوگا ،تو انہوںنے مزید کہا کہ سبھی سیاسی جماعتوں کو اپنی کمزورویاں دور کرنی ہونگی ،ابھی اس سلسلے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی ہے کہ سال 2024کے انتخابات میں کون جیتے گا کون ہارے گا تاہم کانگریس ہر سطح پر سرکار کی خامیو ں کو اٹھانے کی ہر ممکن کوشش کی جائیگی ،انہوںنے کہا کہ کانگریس پنجاب میں سرکار بنائے گی ،آل پارٹیز میٹنگ کے بعد بدلاو آنے کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ کم از حد بندی کمیشن نے اپنی رفتار تیز کر دی اور وہ جموںاور کشمیر میں بھی چلا گیا ،ایک اچھی شروعات ہوئی ہے اپنا کام شروع کیااور بہت جلد کمیشن اپنی رپورٹ پیش کریگی ،