سرینگر// صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے سائنس دانوں پر زور دیا کہ وہ انسانیت کو درپیش چیلنجوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے غیر معمولی حل تلاش کریں، جو اسے آب وہوا کی تبدیلی سے لے کر زراعت اور صحت اور ادویہ سے درپیش ہیں۔ بینگلورو میں ایڈوانس سائنسی تحقیق کے لئے جواہر لال نہرو مرکز(جے این سی اے ایس آر) نے سائنس دانوں اور طلباء سے خطاب کرتے ہوئے نائب صد رجمہوریہ نے سائنس دانوں پر زور دیا کہ وہ مہارت حاصل کرنے کے لئے کاوشیں نیز عوام الناس کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے اختراعات وضع کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ ‘‘سائنس کا مقصد عوام الناس کی زندگیوں کو خوش، صحت مند اور آرام دہ بنانا ہے‘‘۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سائنسی تحقیقی معاشرے سے متعلق ہونی چاہئے، انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں تبدیل پذیر تحقیق اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ انہوں نے جے این سی اے ایس آر کی 300 سے زیادہ پیٹنٹس بنانے کے لئے اور دیسی مداخلتوں پر مبنی معدود چند اسٹارٹ اپس کے قیام کو فروغ دینے کے لئے ستائش کی۔اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ جے این سی اے ایس آر وسیع تر شعبوں میں تحقیق کرنے کے لئے معروف ہے، انہوں نے سائنس دانوں اور محققوں کو تجویز کیا کہ وہ سینتھٹک بائیو لوجی ، کمپیو ٹیشنل بائیو لوجی، اعلی کارکردگی والے انجینئرنگ کے سازو سامان اور مصنوعی انٹلیجنس جیسے ابھرتے ہوئے نئے شعبوں میں تحقیقات کریں۔ زراعت کو ‘ملک کی بنیادی ثقافت ‘قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے سائنس دانوں پر اس بات کے لئے بھی زور دیا کہ وہ کسانوں کی برادری کو درپیش مسائل پر اپنی خصوصی توجہ مرکوز کریں۔اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ کسی بھی ملک کی پیش رفت اور تکنیکی ترقی کے لئے سائنس ریڑ ھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، نائب صدر جمہوریہ نے ہندوستان کی وسیع تر آبادیاتی منافع کا حوالہ دیا اور کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ نوجوان عمر سے ہی سائنسی مزاج پیدا کرنا چاہئے اور عالمی درجے کی ایسی سائنسی تحقیق کو فروغ دینا چاہئے جو معاشرتی مسائل پر توجہ مرکوز کرے۔اپنی مہارت کے شعبوں میں اعلی اداروں کے مابین اپنا مقام بنانے کے ذریعے بین الاقوامی منظر نامے پر ایک نہایت شاندار اثر چھوڑنے پر جے این سی اے ایس آر کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک میں سائنسی مزاج کی پرورش کے تئیں لا محدود خدمات انجام دے سکتا ہے اور تحقیقی ماحصل بہتر بنا سکتا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام زمروں میں طالب علموں کو نئی تدریساتی اور آموزشی حکمت عملیوں تک رسائی حاصل ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘یہ درست تعلیمی ایکو نظام کو یقینی بنائے گی اور ان کی معلوماتی بنیاد کو مستحکم کرنے کے علاوہ ان کی اس مہارت کی کاوشوں کو بھی بہتر کرے گی۔‘‘ نائب صدر جمہوریہ نے طلبا پر زور دیا کہ وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے کوئی بھی کوشش نہ چھوڑیں۔ انہوں نے مشوری دیا کہ ‘‘برائے مہربانی یہ یاد رکھیں کہ سخت محنت کا کوئی متبادل نہیں ہوتا۔ آپ کو ہمیشہ حدود کو پار کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور کبھی بھی جمود طاری نہ کرنا چاہئے اور موجودہ صورت حال کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے۔‘‘ اس بات کو بیان کرتے ہوئے بینگلورو میں بڑے پیمانے پر آبی ادارے دستیاب ہیں، جناب نائیڈو نے اس تشویش کے ساتھ واضح کیا کہ لوگوں کی لاپرواہی اور غیر قانونی قبضوں کے باعث ان میں بہت سے ادارے ڈی گریڈ ہورہے ہیں۔ انہوں نے بینگلورو میں اور اس کے باہر آبی اداروں کی تشکیل نو اور تحفظ کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے پر زور دیا۔ اس امر پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہ جی این سی اے ایس آر کے طلبا میں سے 40 فیصد لڑکیاں ہیں، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ دیگر سائنسی اداروں میں بھی اسی طرح کا صحت مند نظام پیدا ہونا چاہئے۔ سرکردہ سائنس داں پروفیسر سی این آر راؤ کو، جو پروقار بین الاقوامی اِنی ایوارڈ 2020 کے لئے نامزد ہوئے ہیں، مبارک باد دیتے ہوئے انہوں نے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں نوجوان سائنس دانوں کو ترغیب دینے کے لئے ان کے ذریعے جاری خدمات کی تعریف کی۔ کرناٹک کے گورنر جناب تھاور چند گہلوٹ، کرناٹک کے وزیراعلی جناب بسوا راج بومئی کرناٹک کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آئی پی سائنس اور ٹیکنالوجی اور مہارت کی فروغ جناب سی ایم اشوتھ نارائنا ، سرکردہ سائنس داں پروفیسر سی این راؤ اور جے این سی اے ایس آر کے صدر پروفیسر بی یو کلکرنی اْن لوگوں میں شامل ہیں جو اس موقع پر موجود تھے۔