فرانس نے افغانستان سے شہریوں کے انخلا کے عمل کو مزید جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہےجب کہ ہنگری کے شہریوں اور فوج کا انخلا مکمل ہوچکاہے۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق فرانسیسی وزیرِ اعظم جین کاسٹر نے مقامی ریڈیو آر ٹی ایل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعے کی شام کے بعد فرانس افغانستان سے انخلا کا عمل جاری نہیں رکھے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم انخلا کا عمل کل شام تک ہی جاری رکھ سکتے ہیں۔یاد رہے کہ کابل ایئرپورٹ پر داعش کے حملوں کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کابل ایئرپورٹ سے دور رہیں۔دوسری جانب ہنگری کی وزارتِ دفاع نے جمعرات کو کہا ہے کہ افغانستان سے تمام ہنگری کے شہریوں اور افواج کو وطن واپس لایا جا چکا ہے۔وزیرِ دفاع تیبور بینکو نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ کابل ایئرپورٹ سے 540 افراد کو ہنگری لایا گیا ہے جن میں 57 افغان فیملیز اور 180 بچے شامل ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ افغانستان سے انخلا کے عمل میں حصہ لینے والے تمام 100 فوجی بھی وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔تیبور بینکو کے مطابق افغان جنگ کے دوران ہنگری کے سات فوجی مارے گئے تھے۔یاد رہے کہ ہنگری غیر قانونی تارکین وطن کے یورپ میں داخل ہونے کا شدید مخالف ہے اور اس نے افغان مہاجرین کو یورپ میں بسانے کے منصوبے کی بھی مخالفت کی تھی۔ہنگری کا کہنا ہے کہ صرف اُن افغان مہاجرین کو یورپ میں رہنے دیا جانا چاہیے جنہوں نے افغانستان میں نیٹو کی موجودگی کے دوران تعاون کیا تھا جن کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔