سری نگر:سیکورٹی ایجنسیوںنے افغانستان پرطالبان کے قبضے کے بعدکشمیر میں بنیاد پرستی کارُجحان بڑھ جانے کااندیشہ ظاہرکیا ہے جبکہ سیکورٹی ایجنسیوں کامانناہے کہ پاکستان کشمیرمیں تشدد اوربدامنی کوفروغ دینے کیلئے کوشاں ہے ۔جے کے این ایس کے مطابق ایک میڈیا رپورٹ میں سیکورٹی حکام کاحوالہ دیتے ہوئے یہ انکشاف کیا گیاہے کہ افغانستان پرطالبان کاکنٹرول ہونے کے بعدجنوبی کشمیر کے علاوہ وسطی اورشمالی کشمیرکے کچھ علاقوںمیں بنیاد پرستی بڑھ رہی ہے ۔سیکورٹی حکام کاماننا ہے کہ جنوبی کشمیر کے بہت سے علاقوں بشمول شوپیان کیساتھ ساتھ سری نگراورسوپور میں بنیاد پرستی بڑھ رہی ہے۔ ایک سینئر پولیس افسرکاحوالہ دیتے ہوئے نجی نیوز چینل’ این ڈی ٹی وی‘نے رپورٹ کیاہے کہ افغانستان کی صورتحال نے کشمیر میں بنیاد پرست عناصر کیلئے ایک بڑے فروغ کے طور پر کام کیا ہے اور ہم(سیکورٹی حکام) اس کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق مذکورہ سینئرپولیس افسرنے مزید کہا ہے کہ پاکستان جموں و کشمیر میں تشدد کی سطح کو بڑھانے کی کوششوں کو بڑھا رہا ہے لہٰذا ہمیں اپنے سیکورٹی گرڈ کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں(سیکورٹی حکام) خدشہ ہے کہ یہ محرک( افغانستان کی صورتحال)جموں وکشمیرمیں بنیاد پرستی کے طور پر کام کر سکتی ہے۔نیوز رپورٹ کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کشمیرمیں ا ب تک 82 افراد گھروں سے لاپتہ ہو چکے ہیں اور رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں میں شامل ہو گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایک اور عنصر جو سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے تشویش کا باعث ہے ،وہ یہ ہے کہ رواں سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران ہلاک ہونے والے120 دہشت گردوں(جنگجوئوں) میں صرف 10 فیصد غیر ملکی دہشت گرد تھے اور باقی تمام مقامی تھے۔وزارت داخلہ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ وادی کشمیر میں 200 کے قریب دہشت گرد(جنگجو) اب بھی کشمیرمیںسرگرم ہیںجن میں سے بیشتر کا تعلق جیش اور لشکر سے ہے اور کچھ کا تعلق البدر سے ہے۔