اعلیٰ امریکی جرنیلوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو خبردار کیا تھا کہ افغانستان سے فوری انخلا پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں اور ملکی سلامتی کے لیے خطرات بڑھا سکتا ہے۔چیئرمین جوائنٹ چیف جنرل مارک ملی نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ’ہم نے اندازہ لگایا کہ تیزی سے انخلا علاقائی عدم استحکام، پاکستان کی سلامتی اور اس کے جوہری ہتھیاروں کے لیے خطرات میں اضافہ کرے گا’۔انہوں نے کہا کہ ’ہمیں پاکستان کے کردار کو پوری طرح جانچنے کی ضرورت ہے اور یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ طالبان امریکی فوج کے دباؤ کے سامنے 20 سال تک کیسے کھڑے رہے’۔امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مارک ملی اور جنرل فرینک میک کینزی نے خبردار کیا کہ پاکستان کو اب جس طالبان سے نمٹنا پڑے گا وہ پہلے سے مختلف ہیں اور اس سے ان کے تعلقات پیچیدہ ہو جائیں گے۔جنرل میک کینزی نے قانون سازوں کو بتایا کہ ’مجھے یقین ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے نتیجے میں طالبان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات نمایاں طور پر زیادہ پیچیدہ ہونے جا رہے ہیں’۔سینٹ کام کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ امریکا اور پاکستان، افغانستان تک رسائی کے لیے اہم فضائی راہداری کے استعمال پر جاری مذاکرات میں شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ 20 سالوں کے دوران ہم پاکستان کے مغربی حصے میں جانے کے لیے، جسے ہم ایئر بلیوارڈ کہتے ہیں، استعمال کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور یہ ایک ایسی چیز بن گئی ہے جو ہمارے لیے ضروری ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ’اور ہم آنے والے دنوں اور ہفتوں میں پاکستانیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے کہ مستقبل میں یہ تعلقات کیسے رہیں گے’۔تاہم دونوں جرنیلوں نے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں اور ان کے دہشت گردوں کے ہاتھوں میں آنے کے امکانات کے بارے میں اپنے خدشات پر مزید بات کرنے سے انکار کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ سینیٹرز کے ساتھ ان کیمرا اجلاس میں اس کے بارے میں اور دیگر حساس معاملات پر بات کریں گے۔اس سے قبل سماعت میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے سینیٹرز کو بتایا کہ اگرچہ امریکا نے ایک ریاست بنانے میں مدد کی، وہ افغان قوم کی تعمیر میں ناکام رہے اور اسی وجہ سے انہیں اگست کے وسط میں ہونے والی تباہی دکھائی نہیں دی۔افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد امریکی جرنیلوں کی کانگریس کے سامنے یہ پہلا بیان تھا جس سے امریکا کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہوا۔کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جیک ریڈ کے ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری لائیڈ آسٹن نے کہا کہ ’ہم نے ایک ریاست بنانے میں مدد کی تاہم ہم ایک قوم نہیں بنا سکے’۔جنرل مارک ملی نے کہا کہ ’ہم نے افغان فوج کے 11 روز میں تیزی سے خاتمے اور ان کی حکومت کے خاتمے کو بالکل نہیں دیکھا’۔ان کا کہنا تھا کہ ’(ہماری) ذہانت کے زیادہ تر جائزوں سے ظاہر ہوا تھا کہ موسم خزاں کے آخر یا شاید سردیوں کے اوائل تک ایسا ہوگا اور کابل اگلے موسم بہار تک ٹھہر سکتا ہے’۔تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ فوجی جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کا ’ممکنہ نتیجہ’، فوج کا خاتمہ، حکومت کا خاتمہ ہوگا۔