سیول: شمالی کوریا نے ایک نئے ہائپرسونک گلائیڈنگ میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری میڈیا نے خبر دی کہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس اور جدید ٹیکنالوجی کا حامل میزائل ایک نئی پیش رفت ہے۔کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کہا کہ میزائل کی لانچنگ ایک ’بڑی اسٹریٹجک اہمیت‘ کی حامل ہے کیونکہ شمالی اپنی دفاعی صلاحیتوں کو ’ہزار گنا‘ بڑھانا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائپرسونک میزائل بہت تیزی سے ہدف کی طرف بڑھتے ہیں اور روایتی میزائل کے مقابلے میں زیادہ تیز ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے دفاعی نظاموں ان میزائل کو اپنا ہدف بنانے میں مشکل محسوس کرتے ہیں، جس پر امریکا اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔کے سی این اے کے مطابق جاگانگ صوبے سے لانچ نے ’میزائل کے نیوگیشنل کنٹرول اور استحکام کی تصدیق کی جس میں ’رہنمائی کی صلاحیت اور علیحدہ سے ہائپرسونک گلائڈنگ وار ہیڈ کی خصوصیات ہیں‘۔اس لانچ کو اعلیٰ عہدیدار پاک جونگ چون نے از خود مشاہدہ کیا، اس میں کم جونگ کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔سرکاری اخبار نے میزائل کی ایک تصویر شائع کی تاہم سیول سے میزائل کی قسم کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔ہائپرسونک میزائل عام طور پر آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیزی سے ہدف کی طرف بڑھتے ہیں لیکن جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف نے معمول کے برعکس ابھی تک ہتھیار کی زیادہ سے زیادہ بلندی اور فاصلے کا اعلان نہیں کیا۔انہوں نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ جنوبی کوریا اور امریکی فوجیں ’میزائل کا پتہ لگانے اور اسے روکنے کی صلاحیت رکھتی ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ابھی یہ ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس کی تسلی بخش تیاری تک معقول وقت درکار ہوگا۔ شمالی اور جنوبی کوریا اپنے ہتھیاروں کی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہے ہیں جو کہ جزیرہ نما میں ہتھیاروں کی دوڑ بن سکتی ہے اور اس کا اثر پڑوسی ممالک جاپان، چین اور وسیع خطے پر پڑ سکتا ہے۔شمالی کوریا اپنے ممنوعہ ایٹمی ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگراموں پر متعدد بین الاقوامی پابندیوں کا شکا رہے اور رواں ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ اس نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل کا تجربہ کیا ہے۔کے سی این اے نے کہا کہ ہائپرسونک میزائل تیار کرنا اسٹریٹجک ہتھیاروں کے پانچ سالہ منصوبے میں پانچ ’اولین ترجیح‘ کاموں میں سے ایک ہے۔