سرینگر:سنگم عیدگاہ میں جمعرات کو نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ماری گئی سکھ خاتون پرنسپل سپیندر کور کو سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں جمعہ کو کرن نگر کے شمشان گھاٹ میں پر نم آنکھوں اور رقت آمیز مناظر کے ساتھ سپرد آتش کیا گیا۔اس سے قبل صبح سویرے وادی کے اطراف و اکناف سے سینکڑوں کی تعدادمیںسکھ اور مسلمان مقتولہ پرنسپل کے پسماندگان کے ساتھ تعزیت کرنے کے لئے ان کے گھر پہنچے جہاںسے مقتولہ کا شو سینکڑوں افراد نے جس میں سکھوں کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی موجود تھے،جلوس کی صورت میںآلوچی باغ سے پیدل مارچ کرکے جہاں گیر چوک پہنچایا اور سیول سیکرٹریٹ کے باہرپر امن اور خاموش احتجاج پر بیٹھے۔احتجاج میں شامل لوگ اس اندوہناک واقعے کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے انصاف کی مانگ کر رہے تھے۔ایس این ایس کے مطابق اگر چہ پولیس نے آلوچی باغ سے ہی احتجاجی مارچ کو روکنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے پیدل مارچ جاری رکھا۔اس احتجاج میں بوڑھے اور جوان یکساں طور موجود تھے اور سب کے چہرے اداس اوران کے آنکھوں سے آنسوں جاری تھے۔کچھ لوگ انصاف کی فراہمی کے لئے لگائے جانے والے نعروں کے دوران بھی زور زور سے رو رہے تھے اور یہ مناظر سب کے دلوں کو چیرتے تھے۔احتجاجی جلوس کے دوران گاڑیوں کی نقل و حمل متاثر ہوئی اور پولیس کو گاڑیوں کے روٹ بھی بدلنے پڑے۔جہاں گیر چوک پہنچ کر مقتولہ کے شو کو سیدھے سیول سیکرٹریٹ کے گیٹ پر پہنچایا گیا جہاں سینکروں کی تعداد میں خاموش احتجاج پر بیٹھ گئے اور اس سانحے میں ملوث افرادکو فوری طور گرفتار کرکے عوام کی عدالت میں ننگا کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔کچھ دیر احتجاج پر بیٹھنے کے بعد مقتولہ کا جسد خاکی کرن نگر میں واقع شمشان گھاٹ پر پہنچایا گیا جہاں ان کے ورثا نے ان کو پر نم آنکھوں سے سپرد آتش کردیا ۔قابل ذکر ہے کہ مقتولہ سپیندر کور بنیادی طور وسطی ضلع بڈگام کے رینکی پورہ بیروہ علاقے کی رہنے والی تھی اور پچھلے چند سال سے آلوچی باغ سرینگرمیں اپنے گھر کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔جمعرات کو صبح ساڑھے گیارہ بجے کے قریب نامعلوم بندوق برداروں نے ان کو اپنے ایک اور ٹیچر جموں کے دیپک چند کے ساتھ سنگم ہائر سیکنڈری سکول جہاںدونوں تعینات تھے،کو گولی مارکر ہلاک کردیا۔اس واقعے کے خلاف پوری وادی میں تشویش کی لہر ڈوڑ گئی اور اس کی بڑے پیمانے پر مذمت بھی کی گئی۔اس دوران جموں کشمیر ٹیچرس فورم سمیت اساتذہ کی سبھی تنظیموں اور لیکچرروں نے آج مقتولہ کے گھر جاکر پسماند گان کے ساتھ تعزیت کی جبکہ سکولوں میں بھی قلم چھوڑ ہرتال کی گئی۔