یمن کے عارضی دارالحکومت عدن میں ایئرپورٹ کے قریب دھماکے سے 12 افراد جاں بحق ہوگئے۔خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یمنی عہدیدار کا کہنا تھا کہ عدن ایئرپورٹ کے قریب دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 12 شہری جاں بحق ہوئے اور متعدد افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے بتایا کہ دھماکے کی وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی جبکہ ایک اور سیکیورٹی عہدیدار نے ہلاکتوں کی تصدیق کی۔اس سے قبل رواں ماہ کے شروع میں عدن کے گورنر کو کار بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم وہ بچ گئے لیکن 6 افراد جان کی بازی ہار گئے۔عدن ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے دھماکے کی فوٹیجز میں لوگوں کو لاشیں اٹھاتےہوئے دیکھایا گیا جبکہ فائر فائٹرز آگ بجھاتے نظر آرہے تھے۔واضح رہے کہ یمن کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے 2014 میں دارالحکومت صنعا سے عدن منتقل کردیا تھا، جس کی وجہ حوثی باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپیں تھیں۔بعد2015 میں سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحادیوں میں یمن میں مداخلت کرکے باغیوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی اور باقاعدہ جنگ کا آغاز ہوا تھا۔حکام کا کہنا تھا کہ آج ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ کی جانب سے تسلیم نہیں کی گئی ہے۔گزشتہ برس دسمبر میں بھی عدن ایئر پورٹ کے قریب بدترین حملہ ہوا تھاجس میں کابینہ کے اراکین کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد یہ حملہ بدترین حملہ کہا جارہا ہے۔گزشتہ برس ہونے والے حملے میں ہلال احمر کی انٹرنیشنل کمیٹی کے تین اراکین سمیت 26 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔اس حملے میں کابینہ کے تمام اراکین محفوظ رہے تھے اور چند وزرا نے اس حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں پر عائد کی تھی۔خیال رہے کہ سعودی سربراہی میں قائم فوجی اتحادی کی حمایت یافتہ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان 2014 سے اس وقت سے جنگ جاری ہے جب باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کیا تھا۔2019 میں حوثیوں نے کہا تھا کہ انہوں نے العند میں فوجی پریڈ کے دوران ڈرون حملے کیے۔طبی و حکومتی ذرائع نے کہا تھا کہ واقعے میں اعلیٰ عہدوں پر فائز انٹیلیجنس حکام سمیت تقریباً 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔اس حملے میں 11 افراد زخمی ہوئے تھے جن میں یمن کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف میجر جنرل صلح الزندانی بھی شامل تھے جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئے۔سرکاری فورسز کی جانب سے اگست 2015 میں العند کا دوبارہ قبضہ حاصل کیا گیا تھا جب انہوں نے سعودی زیر قیادت اتحاد کی مدد سے جنوب میں باغیوں سے علاقہ واپس لیا تھا۔اتوار کو ہونے والا حملہ دسمبر کے بعد ہونے والے ہلاکت خیز حملوں میں سے ایک تھا جب کابینہ اراکین کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے دھماکوں نے عدن ایئرپورٹ کو لرزا دیا تھا۔اس واقعے میں بین الاقوامی کمیٹی ریڈ کراس کے 3 اراکین اور ایک صحافی سمیت 26 اراکین ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے دھماکے اس وقت ہوئے جب وزرا جنوبی شہر میں طیارے سے اترے تھے۔