افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر گفتگو ہوگی۔دفتر خارجہ کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ افغان وزیر خارجہ 11 اور 12 نومبر کو پاکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے۔مزید پڑھیں: ‘طالبان نے بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ ماہ دورہ کابل کے دوران امیر خان متقی کو اسلام آباد آنے کی دعوت دی تھی اور 15 اگست کو طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد یہ کسی بھی افغان وزیر کا پہلا دورہ پاکستان ہو گا۔پاکستان نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا تاہم طالبان حکام کو اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کے ساتھ ساتھ پشاور، کراچی اور کوئٹہ میں قونصل خانوں کا کنٹرول سنبھالنے کی اجازت دی گئی ہے۔پاکستانی عہدیدار نے کہا کہ یہ ایک اہم دورہ ہوگا کیونکہ امیر خان متقی طالبان حکومت کے ایک اہم رکن ہیں۔افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور خان نے اتوار کو کابل میں امیر خان متقی سے ملاقات کی تھی اور انہوں نے اپنی ٹیم کو بتایا تھا کہ ملاقات میں دوطرفہ تجارت، ٹرانزٹ، لوگوں کی آمد و رفت اور انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کو مضبوط بنانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی نے 21 اکتوبر کو اپنے دورہ کابل میں امیر خان متقی کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی تھی۔ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہاگیا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان اختلافات اور دونوں اطراف کے فیصلوں پر عمل درآمد میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے موجودہ دوطرفہ طریقہ کار اور ادارہ جاتی فریم ورک جیسے کہ افغانستان-پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سالیڈیرٹی کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔مذکورہ ایکشن پلان مذاکرات کا دوطرفہ طریقہ کار ہے جس سے 2018 میں اشرف غنی کی سابق افغان حکومت کے دوران فعال کیا گیا تھا اور اس میں سیاسی، سفارتی، فوجی تعاون، انٹیلی جنس تعاون اور معیشت اور پناہ گزینوں کے مسائل پر توجہ دی گئی تھی۔