ایمسٹرڈیم//نیدر لینڈز میں کورونا لاک ڈاؤن کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے حکومت کی متنازع پالیسی پر سخت احتجاج کیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق مشتعل شہریوں اور پولیس کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں ہوئیں اور اس دوران پولیس اہل کاروں نے ان پر براہ راست فائرنگ بھی کی،جس سے کئی افراد شدید زخمی ہوگئے۔ روٹر ڈیم میں مشعل بردار مظاہرین نے پولیس وین کو نذر آتش کر دیا اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا، جس کے جواب میں پولیس نے فائرنگ کی۔ واضح رہے کہ ڈچ حکومت کی طرف سے عوامی مقامات پر ایسے افراد کے داخلے پر پابندی لگانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، جو مکمل ویکسینیشن کا سرٹیفیکیٹ یا کورونا وائرس سے صحت یابی کا ثبوت فراہم نہیں کر سکیں گے۔ذرئع ابلا غ کے مطابق 24گھنٹے کے دوران نیدر لینڈز میں 21 ہزار سے زائد نئے کیس رپورٹ ہوئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق عالمی وبا نے ایک بار پھر یورپ پر شکنجہ کسنا شروع کردیاہے۔ کورونا وائرس کی چوتھی لہر سے نمٹنے کے لیے جرمنی کے تمام 16صوبوں نے جزوی لاک ڈاؤن لگانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ہر صوبہ اپنے ہاں نئے کیس کے اندراج کے مطابق پابندیاں عائد کرنے کا مجاز ہے۔ نئے ضابطوں کے مطابق بڑے پیمانے پر اسکولوں اور تجارتی مراکز کو بند کرنے کی بجائے ثقافتی، کھیل اور دیگر تفریحی مقامات میں داخلے کے لیے مکمل ویکسینیشن کا سرٹیفیکیٹ کورونا سے صحت یابی کا ثبوت فراہم کرنے کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ دوسری جانب آسٹریلیا میں کورونا ویکسین کو لازمی قرار دینے کے خلاف ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا کے مختلف شہروں میں ہفتے کے روز ویکسین کو لازمی قرار دیے جانے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر گنتی کے چند شہریوں نے حکومتی اقدامات کی حمایت میں بھی مظاہرہ کیا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق آسٹریلیا میں 16 سال اور اس سے اوپر کے 85 فیصد افراد کو مکمل کورونا ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ہفتے کے روز سڈنی، برسبین اور پرتھ میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور اس موقع پر پولیس کی سخت سیکورٹی تعینات تھی۔ ریلیوں میں شامل مظاہرین نے آزادی کے نعرے لگائے۔