نئی دہلی:سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ توہین عدالت کے مجرم ،مفرور شراب تاجر وجے مالیا کی سزا طے کرنے کے معاملے اب وہ اور اتنظار نہیں کرے گا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ مالیا کے خلاف سزا کی سماعت اگلے سال 18 جنوری کو کرے گا۔جسٹس یو یو للت، جسٹس رویندر بھٹ اور جسٹس بیلا ترویدی کی بینچ نے اس بات پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کے مجرم مالیا کو محض سزا دینے کے معاملے کی شنوائی چار برسوں سے زیر التواء ہے۔ اسے 2017 میں مجرم قرار دیا گیا تھا اور اسی وقت سے یہ مقدمہ زیر التوا ءہے۔مرکزی حکومت کو بار بار حکم دینے کے باوجود مجرم کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بینچ نے کہا، ’ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے۔ یہ مالیا پر منحصر ہے کہ اسے خود پیش ہونا ہے یا وکیل کے ذریعے‘۔سپریم کورٹ نے14 جولائی 2017 کو مالیا کو توہین عدالت کا مجرم قرار دیا تھا۔ مالیا کو اپنے بچوں کے بینک کھاتوں میں 40 ملین امریکی ڈالر کی منتقلی کا انکشاف نہ کرنے کا مجرم پایا گیا تھا۔ بینکوں کے 900 کروڑ روپیے سے زیادہ کی ادائیگی کے مختلف امور میں سے اسے بغیر عدالتی حکم کے اپنے بینک کھاتے سے لین-دین کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔توہین عدالت کا مجرم ٹھہرائے جانے کے بعد مالیا نے اگست 2020 میں نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی جسے خارج کر دیا گیا تھا۔سپریم کورٹ نے مرکزی وزارت داخلہ کو توہین عدالت کیس میں مالیا کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ کچھ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے ان کی برطانیہ سے حوالگی میں رکاوٹ آ رہی ہے۔غور طلب ہے کہ وجے مالیا کے خلاف اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) سمیت کئی بڑے بینکوں سے 9000 کروڑ روپے کا قرض لے کر واپس نہ کرنے کے کئی الزامات ہیں۔ 65 سالہ تاجر اس وقت لندن میں مقیم ہے۔ وہاں کی عدالت نے اسے ضمانت دے دی تھی۔ برطانیہ کی سپریم کورٹ نے مفرور تاجر کی حوالگی کا حکم دیا تھا۔گذشتہ سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل نے کہا تھا کہ وزارت خارجہ نے برطانیہ کے سامنے حوالگی کا معاملہ اٹھایا تھا لیکن برطانیہ میں شراب فروش کے خلاف خفیہ کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی حوالگی کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی۔