سرینگر:جموں کشمیر میں کے ایل جی انتظامیہ کی جانب سے عوام کو موسم سرما کے دوران بلاخلل بجلی فراہم کرنے کے حوالے سے بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں جموںو کشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے دلی میںبجلی کے مرکزی وزیر کے ساتھ ایک گھنٹے کی طویل میٹنگ کی جس دوران جموںو کشمیر میں بجلی پروجیکٹوں پر کام شروع کرنے اور زیر تعمیر پروجیکٹوں کی کام کاج میں تیزی لانے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔تاکہ جموںو کشمیر میں24گھنٹے بجلی سپلائی لوگوں کو فراہم کی جائے گی ۔اس دوران بجلی چوری پر روک لگانے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جموںو کشمیر کے ایل جی منون سنہا نے پیر کے روزنئی دلی میںمرکزی وزیربجلی آر کے سنگھ کے ساتھ ملاقات کی ہے جس دوران جموںو کشمیر میں بجلی بحران پر قابو پانے کے لئے مفصل بات چیت ہوئی ہے ۔منعقدہ میٹنگ میںجموں و کشمیر میں24×7بجلی سپلائی فراہم کرنے کے حوالے سے ایک طویل میٹنگ ہوئی ہے ۔ ذرائع نے بتایامیٹنگ میں بجلی چوری کو روکنے کے لئے شہروں میں سمارٹ اور پی پیڈ میٹرلاگنے پر بھی بات ہوئی ہے ۔انہوں نے بتایااورمیٹنگ میں بجلی پروجیکٹوں کی تعمیری کام پر بات چیت ہوئی ہے ۔ذرائع نے مزیدبتایا یہ میٹنگ قریب ایک گھنٹے تک چلی ہے جس میں جموںو کشمیر میں بجلی کے مسئلے پر بات ہوئی ہے ۔بتایا جاتا ہے اس میٹنگ میں بجلی اور مرکزی کے بجلی پروجیکٹوں کا کام فوری طور پر شروع کرنے کے لئے کہا ہے تاکہ یہاں لوگوں کو بہتر انداز میں بجلی سپلائی فراہم کی جاسکے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا اس دوران مرکزی وزیر نے تمام مطالبات کو غور سے سنا اور تقریباًً تمام معاملات کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔جموںو کشمیر ایل جی انتظامیہ جموںو کشمیر کے لوگوں24گھنٹے بجلی فراہم کرنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ لوگوں کو کوئی سخت سردی اور گرمی کے موسم میں کسی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔جموںو میں گرمیوں اور کشمیر میں سردیوں کے دوران تقریباً سال لوگوں بجلی کی عدم دستیابی کو لے کر سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق جموںو کشمیر میں دفعہ370کے تسنیخ کے بعد جموںو کشمیر میں یہ قدم مرکزی سرکار کا پہلا بڑا قدم ہوگا ۔اس اقدام سے جموںو کشمیر کے لوگوں کو بجلی بحران سے نجات مل جائے گا ۔ادھر ویزر نے جموںو کشمیر سرکار کو ہدف کو حاصل کرنے کا یقین دیا ہے ۔ منوج سنہا نے کہا جموںو کشمیر سرکار لوگوں کو 24گھنٹے بجلی فراہم کرنے کے لئے کام کر رہی ہے ۔واضع رہے وادی کشمیر میں اکتوبر مہینے سے ہر سال بجلی سپلائی کا کٹوتی شیڈول جاری ہوتا ہے جو اپریل مئی کے مہینے تک جاری رہتا ہے ۔اس دوران جہاں گھروں میں رہنے والے لوگوں کو بجلی کے حوالے سے مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ دوسری جانب سے یہاں کے کار خانوںا ور کار باری ادارے ان چھے ماہ کے دوران بڑے نقصان سے دوچار ہو رہے ہیں ۔ ذرائع نے کہا کہ جموں و کشمیر کو ریونیو جنریشن اور پاور سپلائی بل کے درمیان فرق کی وجہ سے بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ اس سے قبل، بجلی کی فراہمی کا بل صارفین سے حاصل ہونے والی آمدنی سے تقریباً تین گنا زیادہ تھا لیکن پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے شروع کی گئی مہم کے بعد، یہ فرق کچھ کم ہوا ہے لیکن اس حد تک نہیں جتنا حکومت چاہتی ہے۔ذرائع نے مزیدبتایا کہ مرکزی وزارت بجلی اور جموں و کشمیر انتظامیہ لوگوں کو 24×7بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرے گی۔لیفٹیننٹ گورنر نے مرکزی وزیر توانائی کے ساتھ ملاقات کی۔جموں کے علاقے میں دریائے چناب کے اوپر ڈوڈا، کشتواڑ اور رامبن اضلاع میں بجلی کے کئی منصوبے زیر تکمیل ہیں، جن پر کام نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن (NHPC) سمیت مختلف ایجنسیوں کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ذرائع نے کہا، "مرکزی اور جموں و کشمیر دونوں حکومتیں چاہتی ہیں کہ پروجیکٹس ٹائم لائن کو پورا کریں جس سے یونین ٹیریٹری کو اپنی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے اور دیگر وسائل پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی،” ذرائع نے بتایا۔پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ شہروں میں سمارٹ اور پری پیڈ میٹر بھی لگا رہا ہے، جس کی شروعات…ذرائع نے بتایا کہ اس قدم کا مقصد بجلی کی چوری کو روکنا ہے۔ذرائع کے مطابق بجلی چوری کی جانچ پڑتال سے جموں و کشمیر میں بجلی کی کٹوتی میں کمی آئے گی۔اس سے پہلے جموں خطہ میں جب گرمی عروج پر ہوتی تھی اور کشمیر میں سردیوں میں خاص طور پر برف باری کے وقت بڑے پیمانے پر بجلی کی کٹوتی ہوتی تھی۔حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ لوگوں کو کافی حد تک ریلیف فراہم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جب کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں بجلی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔گزشتہ روز ہی لیفٹیننٹ گورنر نے کہا تھا کہ وادی کشمیر کے لوگوں نے پہلی بار ایک ساتھ بجلی اور برف باری دیکھی ہے۔