اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی طرف زیرزمین جدید ٹیکنالوجی سے لیس آہنی دیوار مکمل کرلی ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے کہا کہ 2014 میں فوجیوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے حماس کی جانب سے سرنگ کے استعمال کے بعد جوابی اقدامات کے تحت جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ آہنی دیوار کھڑی کی گئی ہے۔اسرائیل نے 2016 میں ایک منصوبےکا اعلان کیا تھا جس میں زمین سے اوپر باڑ، نیول بیریئر، ریڈار سسٹم اور کمانڈ اینڈ کنٹرول رومز شامل تھے۔اسرائیلی وزیردفاع بینی گینٹز نے کہا کہ بیریئر ایک جدید ٹیکنالوجی کا منصوبہ ہے جس کا مقصد حماس پر برتری حاصل کرنا ہے جس نے ایسا کرنے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ‘آہنی دیوار کھڑی کی گئی ہے، جو دہشت گرد تنظیم اور جنوبی اسرائیل کے شہریوں کے درمیان سنسر اور کنکریٹ ہے’۔وزارت دفاع نے کہا کہ بیریئر میں سیکڑوں کیمرے، ریڈار اور دیگر سینسر جڑے ہوئے ہیں اور 65 کلومیٹر طویل دیوار کی تعمیر میں ایک لاکھ 40 ہزار ٹن لوہا اور اسٹیل استعمال کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس کی تعمیر مکمل کرنے میں ساڑھے تین سال کا عرصہ لگا ہے۔نصوبے کے حوالے سے کہا گیا کہ اس میں اسمارٹ فینس 6 میٹر سے زیادہ اونچا ہے اور اس میں میری ٹائم بیریئر میں سمندر سے داخل ہونے کی کوشش ناکام بنانے اور ریموٹ کنٹرول ہتھیاروں کے نظام کو ناکام بنانے کی صلاحیت ہے۔اسرائیلی نے دیوار کی گہرائی کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔دوسری جانب غزہ کی مصر کے ساتھ 14 کلومیٹر طویل سرحد ہے جہاں سے فلسطینیوں کے گزرنے کی اجازت نہیں ہے اور سیکیورٹی خدشات کے باعث بدستور بند ہے۔مصر نے اپنی طرف سے اسمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والے سرنگ کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور حماس نے اپنی گشت میں اضافہ کردیا تھا۔خیال رہے کہ اسرائیل نے 2007 سے غزہ کا محاصرہ کیا ہوا کیونکہ 2007 میں غزہ میں حماس نے انتخابات میں کامیابی کے بعد حکومت بنائی تھی۔اسرائیلی محاصرے اور مصر کی جانب سے سرحد بند کر پر غزہ کے شہریوں کو غذائی اجناس سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں 20 لاکھ سے زیادہ آبادی مقیم ہے۔حماس اور اسرائیل کے درمیان جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں اور اسرائیل نے فضائی بمباری کے ذریعے بے دردی سے فلسطینیوں کا قتل عام بھی کیا تھا۔رواں برس مئی میں بھی دونوں فریقین کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں جبکہ اسرائیلی فورسز نے بمباری کی تھی جس کے جواب میں حماس نےکئی راکٹ داغے تھے۔اسرائیل کی بمباری 11 روز جاری رہی تھی اور اس دوران غزہ میں 240 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ اسرائیل نے 12 شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔