طالبان کی جانب سے افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے نتیجے میں ملک سے ہزاروں افراد کے انخلا کے دوران گم ہونے والا بچہ پانچ ماہ بعد اپنے اہلخانہ کو مل گیا۔خبر رساں کے مطابق اگست کے وسط میں طالبان نے ملک کا اقتدار سنبھالا تو ہزاروں کی تعداد میں افراد نے ملک سے انخلا کی کوششوں کے لیے ایئرپورٹ کا رخ کیا تھا اور اس افراتفری کے ماحول میں بچے کے والد نے دو ماہ کے سہیل احمدی کو ایک غیرملکی فوجی کے حوالے کیا تھا۔اس کے بعد باپ بیٹے بچھڑ گئے اور یہ واضح نہیں کہ کیا ہوا لیکن ٹیکسی ڈرائیور حامد سیفی نے کہا کہ انہیں یہ بچہ اسی دن ایئرپورٹ پر روتا ہوا ملا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میں بچے کو کسی خاتون کے پاس لے کر گیا تاکہ اسے دودھ پلایا جا سکے لیکن اس نے دودھ نہ پیا، میں بچے کے گھر والوں کو ڈھونڈتا رہا۔ملک سے انخلا میں اپنے بھائی کی مدد کے لیے جانے والے حامد سیفی نے بتایا کہ پھر میں نے اپنی بیوی کو کال کی اور اسے بتایا کہ میں بچے کو گھر لے کر آ رہا ہوں۔اس جوڑے نے بتایا کہ ہم بچے کے والدین کو تلاش کرتے رہے لیکن انہیں ڈھونڈ نہ سکے اور جب وہ نہ ملے تو ہم نے بچے کو محمد عابد کا نام دیا اور اس کی دیکھ بھال شروع کردی۔29سالہ افغان شہری نے اے ایف پی سے گفتگو میں مزید کہا کہ اگر بچے کے والدین نہ ملتے تو ہم اس کا خیال رکھتے اور اپنے بچوں کی طرح پالتے۔دوسری جانب بچے کے والد مرزا علی احمدی تین دن تک اسے ایئرپورٹ پر تلاش کرتے رہے اور پھر تین دن بعد بیوی اور دیگر چار بچوں کے ہمراہ امریکا روانہ ہو گئے۔البتہ چند دن قبل ہی سوشل میڈیا اور پولیس کے ذریعے بچے کے رشتے داروں کو پتہ چل گیا اور پھر اس جوڑے اور ان کی تین بیٹیوں نے دکھی دل کے ساتھ اس بچے کو اس کے دادا کے سپرد کردیا۔حامد سیفی کی اہلیہ فریما نے کہا کہ میں نے اس کے لیے وہی ذمے داری محسوس کرتی تھی جو ایک ماں اپنے بیٹے کی طرف محسوس کرتی ہے، وہ راتوں میں اکثر جاگ جایا کرتا تھا لیکن اب جب میں رات میں اٹھتی ہوں تو وہ نہیں ہے اور مجھے یہ دیکھ کر بہت رونا آتا ہے۔انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ میں بھی ایک والدہ ہوں، میں جانتی ہوں وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ نہیں رہ سکتا تھا اور اسے اپنے والدین کے پاس ہی ہونا چاہیے۔ان کے شوہر نے کہا کہ بچے کو واپس سپرد کرنا بہت مشکل تھا اور ہم اس کی کمی بہت محسوس کریں گے۔اتوار کو سہیل کے دادا مرزا محمد قاسمی نے حامد کے خاندان کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی تھی تاکہ وہ بچے کے ساتھ کچھ وقت گزار سکیں۔بچے کے دادا مرزا محمد قاسمی نے کہا کہ ان لوگوں نے پانچ ماہ میرے پوتے کا بہت خیال رکھا اور انہیں اس سے بہت زیادہ دلی لگاؤ ہو گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ابتدائی طور پر بچے کو ہمیں سونپنے میں ہچکچا رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ میں پانچ ماہ تک مسلسل اپنے پوتے کو تلاش کرتا رہا لیکن اب مجھے خوشی ہے کہ بچہ امریکا میں جلد اپنے حقیقی والدین کے پاس ہو گا۔سہیل کے والد نے امریکا سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا روانگی تک سہیل کا خیال اس کی پھوپھی رکھیں گی، ہم پانچ ماہ سے انتہائی برے دور سے گزر رہے تھے لیکن اب ہم اپنا بچہ واپس ملنے پر خدا کا بہت شکر ادا کرتے ہیں۔