اسلام آباد:پاکستان کی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان اور ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے نو بال اقدام قرار دیتے ہوئے ایک جھٹکا دیا ہے۔ جمعرات کو عدالت کے پانچ رکنی بینچ نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے عمران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے صدر عارف علوی کا قومی اسمبلی تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دے دیا۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے آج شام فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا ہے کہ اسمبلی کو بحال کیا جائے اور اس پر عدم اعتماد کا ووٹ 9 اپریل کو کرایا جائے۔ عدالت نے کہا کہ مسٹر خان ڈپٹی اسپیکر کو مشورہ نہیں دے سکتے۔فیصلہ آنے سے قبل نگراں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ قبول کریں گے۔سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر، پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان نمائندگان کی طرف سے اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ قرارداد کو مسترد کرنے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔عدالت میں اس معاملے پر بحث کا آج پانچواں دن تھا۔ چیف جسٹس نے فیصلے سے قبل بحث کے دوران کہا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 95 کے خلاف ہے۔کیس کی سماعت کرنے والے پانچ رکنی بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل تھے۔مسٹر خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک غیر ملکی طاقت (امریکہ) نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر ان کی حکومت گرانے کی سازش کی تھی اور اس کے تحت ہی اپوزیشن میں ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تھی۔ (یو این آئی)