فن لینڈ کے صدر اور وزیر اعظم نے مشترکہ پریس ریلیز میں بتایا ہے کہ فن لینڈ بلا تاخیر نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دے۔ فن لینڈ کے اس بیان کے بعد روس بھڑک اٹھا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ کریملن نے اس معاملے کے بارے میں کہا ہے کہ فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت یقینی طور پر روس کے لیے خطرہ کی نمائندگی کرے گی۔ نیٹو کے سربراہ اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ اتحاد میں فن لینڈ کی شمولیت "ہموار اور تیز” ہوگی۔حال ہی میں روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف نے امریکا اور یورپی یونین کو خبردار کیا تھا کہ اگر فن لینڈ یا سویڈن نے نیٹو میں شمولیت کا فیصلہ کیا تو روس بالٹک ممالک اور اسکینڈینیویا کے قریب جوہری ہتھیار تعینات کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ فن لینڈ یا سویڈن کا یہ اقدام رو کو خطے میں جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کا حق دے گا۔ روس سنجیدگی سے اپنی زمینی افواج اور فضائی دفاع کو مضبوط کرے گا اور خلیج فن لینڈ میں اہم بحری افواج کو تعینات کرے گا۔فن لینڈ اور سویڈن اس ہفتے نیٹو کی رکنیت پر اہم فیصلے کر سکتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یوکرین پر روسی حملوں کے بعد سے دونوں ممالک یہ سمجھ چکے ہیں کہ طاقتور پڑوسی کے ساتھ محاذ آرائی سے بچنے کا بہترین طریقہ کسی بھی عسکری تنظیم سے دور رہنا ہے۔اگر دونوں ممالک کی حکمران سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اگلے چند دنوں میں نیٹو میں شمولیت کی حمایت کرتی ہے تو نیٹو روس کی دہلیز پر پہنچ جائے گا۔ سویڈن نے 200 سال سے زیادہ عرصے سے فوجی اتحاد میں شامل ہونے سے گریز کیا ہے، جب کہ فن لینڈ نے دوسری جنگ عظیم میں روس کے ہاتھوں شکست کے بعد سے غیر جانبدارانہ موقف اپنایا ہے۔