نئی دہلی:سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کے مقدمات کی سماعت کرنے والی دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اور بھارتیہ راشٹریہ لوک دل کے رہنما اوم پرکاش چوٹالہ کو معلوم ذرائع آمدنی سے زیادہ اثاثے بنانے کا مجرم قرار دیا ہے۔جمعہ کو اس کیس میں انہیںچار سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ انہیں سی بی آئی کو 5 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ عدالت نے چوٹالہ کی چار غیر منقولہ جائیدادوں کو بھی ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے اس معاملے کی سماعت مکمل کر لی تھی اور آج سزا سنانے کی تاریخ مقرر کی تھی۔چوٹالہ چار بار ہریانہ کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ پہلی بار وہ 2 دسمبر 1989 سے 22 مئی 1990 تک ریاست کے وزیر اعلیٰ رہے، دوسری بار 12 جولائی 1990 سے 17 جولائی 1990 تک، تیسری بار 22 مارچ 1991 سے 6 اپریل 1991 تک اور چوتھی بار 24 جولائی 1999 سے 5 مارچ 2005 تک وزیر اعلیٰ رہے۔مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے چوٹالہ کے خلاف تحقیقات کے بعد 26 مارچ 2010 کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔ جانچ ایجنسی نے چارج شیٹ میں کہا تھا کہ 1993 سے 2006 کے درمیان چوٹالہ نے اپنی آمدنی کے نامعلوم ذرائع سے 6.09 کروڑ روپے کے اثاثے جمع کررکھے تھے۔انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھی اس معاملے میں ان کے خلاف منی لانڈرنگ روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے ) کے تحت کارروائی کرتے ہوئے نئی دہلی، پنچکولہ اور سرسا میں ان کی کل 3.68 کروڑ روپے کے پلاٹ اور فلیٹ 2019 میں ضبط کر لیے تھے۔سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج وکاس ڈھل نے استغاثہ کی طرف سے دائر شواہد اور پیش کردہ دلائل سننے کے بعد 23 مئی 2022 کو چوٹالہ کو انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 13(1)(e) اور 13(2) کے تحت مجرم قرار دیاتھا۔چوٹالہ کے وکیل نے ان کے طبی معائنے کے لیے عدالت سے چار دن کا وقت مانگا تھا لیکن خصوصی جج مسٹر ڈھل نے درخواست مسترد کر دی۔