فرانس کے سفیر نکولس گیلے نے کہا ہے کہ پاکستان اور فرانس دونوں از سر نو دوطرفہ تعلقات کے آغاز کے خواہشمند ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران پاکستان اور فرانس کے تعلقات سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے اس سال کے شروع میں عہدہ سنبھالنے والے سفیر نکولس گیلی نے کہا کہ دونوں ممالک تعلقات کو مزید مضبوط کرکے نئے دور میں داخل ہونے کے لیے باہمی طور پر رضامندی ہیں۔اکتوبر 2020 میں ہائی اسکول کے استاد سیموئیل پیٹی کے قتل کے بعد صدر ایمانوئل میکرون کی جا نب سے ‘گستاخانہ خاکوں’ کی حمایت کے بعد پاکستان اور فرانس کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
دونوں ممالک کے تعلقات خاص طور پر اس وقت مزید خراب ہوئے جب اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے صدر ایمانوئیل میکرون پر مسلم مخالف جذبات کی حوصلہ افزائی کا الزام لگایا۔مذہبی تنظیم تحریک لبیک پاکستان نے فرانسیسی سفارت کار کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پرتشدد مظاہرے کیے اور معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجا گیا۔اپریل 2021 میں اسلام آباد میں فرانسیسی سفارت خانے نے فرانس کے مفادات کو لاحق خطرات کے پیش نظر پاکستان میں مقیم فرانسیسی شہریوں اور کاروباری کمپنیوں کو ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا۔نکولس گیلی سمجھتے ہیں کہ تعلقات میں خراب دور کا تعلق رونما ہونے والے کچھ مخصوص واقعات سے تھا اور دونوں ممالک اب اس دور سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خراب تعلقات کا وہ دور اب ماضی کا حصہ ہے اور میرا خیال ہے ہر کوئی چاہتا ہے کہ اب اس کو ماضی کا حصہ ہی سمجھا جائے جب کہ دونوں ممالک کی خواہش ہے کہ اب دو طرفہ تعلقات میں کوئی خرابی نہ ہو۔انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کی بہتری کا عمل پی ٹی آئی حکومت کے دور میں شروع ہو گیا تھا اور موجودہ حکومت نے اسے مزید آگے بڑھایا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جنوری میں میری آمد کے اگلے روز سیکریٹری خارجہ نے میرا استقبال کیا، گزشتہ حکومت میں میرے تمام متلعقہ لوگوں سے رابطے تھے اور یہ سلسلہ نئی حکومت کے ساتھ بھی جاری رہا۔سابق وزیراعظم عمران خان نے فروری میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کی حکومت نے پیرس میں پاکستان کے نئے سفیر کی تقرری کا عمل شروع کر دیا ہے، یہ عہدہ 2020 کے موسم گرما میں اس وقت خالی ہوا جب گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے باعث فرانس میں موجود سفیر معین الحق کو چین ٹرانسفر کر دیا گیا تھا۔نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ عمل نئے سرے سے شروع کیا گیا اور اطلاعات کے مطابق حکومت فرانس میں سفیر کی تقرری کا اعلان جلد کرے گی۔
وفاقی وزیر نوید قمر نے انتخابات سے عین قبل مئی کے آخر میں پیرس کا دورہ کیا تھا اور تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دینے اور متنوع بنانے کے معاہدے پر دستخط کیے۔دوسری جانب، جون کے وسط میں آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے 13 سے 16 جون تک پیرس کا غیر اعلانیہ 3 روزہ دورہ کیا جہاں انہوں نے دفاعی تجارتی نمائش یوروسیٹوری میں شرکت کی۔اپنے دورے کے دوران آرمی چیف نے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کیں جس کی سفیر نکولس گیلی نے تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی اس نمائش میں شرکت پر ہمیں بہت خوشی ہوئی، ان کی سائیڈ لائن پر بھی کچھ دو طرفہ مصروفیات رہیں، تاہم یہ ایسا موقع نہیں تھا کہ جہاں بڑے فیصلے کیے جاتے۔
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں گستاخانہ خاکوں کی وجہ کشیدگی میں اضافہ ہوا لیکن پیرس کے ساتھ اسلام آباد کی ناخوشی اس سے بہت پہلے شروع ہوئی تھی اور اس کی وجہ بھارت کے ساتھ فرانسیسی رافیل ڈیل تھی۔
اس معاہدے پر احتجاج کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے جولائی 2020 میں جیٹ طیاروں کی پہلی کھیپ کی فراہمی پر اس کی مذمت کی تھی۔سفیر نکولس گیلی نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ دفاعی شعبے میں تعاون جاری ہے اور اس تعاون کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے دوران پیرس، جو کہ 2018 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ذریعے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کے اقدام کے بڑے حامیوں میں سے ایک تھا، اس نے اسلام آباد کی جانب سے غیر قانونی فنانسنگ کی روک تھام کے حوالے سے پیش رفت کا اعتراف کیا۔تعلقات کی بحالی سے ایف اے ٹی ایف کی آخری میٹنگ میں مدد ملی جس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پاکستان نے 2 ایکشن پلانز کو کافی حد تک مکمل کر لیا ہے اور ایک ٹیکنیکل ٹیم کے سائٹ کے دورے کی منظوری دی گئی۔
فرانسیسی سفیر نے کہا آخری مرحلے میں کوئی خاص فرانسیسی تحفظات نہیں تھے لیکن یہ اجتماعی فیصلہ ہے اس لیے جو لوگ تحفظات رکھتے ہیں، انہیں مزید اقدامات طلب کرنے کا پورا حق ہے۔پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس، جو اسے متعدد مصنوعات پر صفر ڈیوٹی کے ساتھ یورپی یونین کی منڈیوں تک ترجیحی رسائی دیتا ہے، 31 دسمبر 2023 کو ختم ہونے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے لیے دوبارہ مذاکرات کے عمل سے گزرنا ہوگا، جی ایس پی پلس کے اصول اور بنیادیں تبدیل ہوچکی ہیں، اس لیے ایک نئے معاہدے پر دستخط کرنا ضروری ہیں۔انہوں نے کہا اس سلسلے میں فرانس مذاکرات کے مرحلے میں زیادہ مدد نہیں کرسکتا، یہ عمل پاکستان یورپی کمیشن اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کرے گا، تاہم، فرانس ہر اس اسکیم کی حمایت کرے گا جس سے پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے اور ترقی دینے میں مدد ملے۔