اسلام آباد، 21 جولائی:پاکستان کے شہروں میں کئی بازاروں میں ادویات کی قلت سے تشویشناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ شہروں میں کئی ضروری ادویات کی شدید قلت ہے۔ جس کی وجہ سے ملک میں خودکشی کی شرح بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے۔ دی نیوز نے یہ اطلاع دی۔
ایک معروف ماہر نفسیات اور پاکستان سائیکاٹرک سوسائٹی (پی پی ایس) کے سابق صدر نے علاج کے لیے سب سے زیادہ مؤثر دوا فارمولیشن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ "پچھلے چند مہینوں سے مارکیٹ میں لیتھیم کاربونیٹ فروخت کرنے والا کوئی برانڈ دستیاب نہیں ہے۔” یہ دوا دماغی امراض اور اس سے جڑی بیماریوں میں سب سے موثر دوا سمجھی جاتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسی طرح بچوں میں اٹنشن ڈیفیسیٹ ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر (اے ڈی ایچ ڈی) کے علاج کے لیے متھائل فینیڈیٹ سمیت کچھ دیگر ضروری ادویات اور بچوں اور بڑوں میں مرگی کے لیے کلونازپم ڈراپس اور گولیاں بھی بازار میں کہیں دستیاب نہیں ہیں۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پی آئی ایم ایس)، شفا انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد اور میو اسپتال لاہور کے کئی ماہر نفسیات کے ساتھ ساتھ پشاور کے ماہر نفسیات نے تصدیق کی کہ لوگ دوبایپولر ڈس آرڈر مرض میں مبتلا مریضوں کے لیے لیتھیم کاربونیٹ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن اس کا کوئی بھی برانڈ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی ایک اور سینئر فارماسسٹ سلویٰ احسان نے کہا کہ لیتھیم کاربونیٹ کی دوا پورے ملک میں دستیاب نہیں ہے، خام مال کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور اسی وجہ سے کمپنیاں اب انہیں تیار نہیں کر رہی ہیں۔
دی نیوز کے پاس دستیاب ادویات کی فہرست اور کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں کئی فارمیسیوں کے سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹی بی، مرگی، پارکنسنز کی بیماری، ڈپریشن، دل کی بیماری اور دیگر کے علاج کے لیے بہت سی اہم دوائیں دستیاب نہیں ہیں۔ کیونکہ ادویہ ساز کمپنیاں پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے انہیں تیار نہیں کر رہی ہیں۔ (یو این آئی)