اسلام آباد، 03 اکتوبر (یو این آئی) پاکستان میں شدید سیلاب کی آفت آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے۔ صوبہ سندھ کے 22 میں سے 18 اضلاع میں سیلابی پانی کی سطح میں 34 فیصد اور کچھ اضلاع میں 78 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس صورتحال میں سیلاب سے متاثرہ صوبوں میں غذائی عدم تحفظ بڑھ سکتاہے۔اس کے علاوہ، پانی سے پیدا ہونے والی اور ویکٹر کے سبب ہونے والی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے معاملے بڑی تشویش کا باعث ہیں، بالخصوص، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں یہ خطرہ زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور (او سی ایچ اے) کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے حوالےسے کہا کہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں صورتحال جوں کی توں برقرار ہے اور درجہ حرارت کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ تحصیل سعید خان، شہداد کوٹ، قمبر، وارہ اور نصیر آباد کے بالائی علاقوں میں پانی کی مجموعی سطح کم ہو رہی ہے جبکہ گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں میں دریائے سندھ معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بیماریوں کے بڑھتے ہوئے معاملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ او سی ایچ اے کے مطابق، سندھ کے بڑے حصے سیلابی صورتحال کی زد میں ہیں، زیر آب علاقوں تک رسائی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ بہت سے لوگ غیر محفوظ حالات میں عارضی پناہ گاہوں میں رہتے ہیں، اکثر بنیادی خدمات تک محدود رسائی کے ساتھ، صحت عامہ کے بڑے بحران کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جہاں ممکن ہو، حاملہ خواتین کا عارضی کیمپوں میں علاج کیا جا رہا ہے، اور تقریباً 1.30 لاکھ حاملہ خواتین کو فوری صحت کی خدمات کی ضرورت ہے۔ سیلاب سے پہلے بھی پاکستان میں زچگی کی شرح اموات ایشیاء میں سب سے زیادہ تھی، اب یہ صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
حکومت کی زیر قیادت تین صوبوں میں ستمبر میں کرائے گئے ملٹی سیکٹر ریپڈ نیڈز اسسمنٹ (RNA) سے پتہ چلتا ہے کہ پانی کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان اور کھلے میں رفع حاجت کی وجہ سے غیر صحت مند ماحول بڑھ رہا ہے، جو کہ سیلاب سے منسلک ہے۔ پہلے یہ 21 فیصد تھا، اور اب سیلاب کے بعد 35 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
تقریباً 09 لاکھ 50 ہزار گھرانوں کے بیت الخلاء کو نقصان پہنچا ہے یا ان کو بیت الخلاء کی رسائی نہیں ہے جس سے ایک اندازے کے مطابق 60 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ سیلاب سے متاثرہ 14 فیصد لوگ سہولیات کی کمی اور محدود آگاہی کی وجہ سے نازک اوقات میں بھی صابن سے ہاتھ نہیں دھوتے ہیں۔سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز میں فاقہ کشی بڑی تشویش ہے۔