سرینگر: پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے امکانات کو ختم کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ نہیں بلکہ ہم جموں کشمیر کے عوام اور یہاں کے نوجوان کے ساتھ بات کریں گے ۔ اسی دوران انہوں نے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کا اشادہ دیتے ہوئے کہا کہ حد بندی عمل مکمل ہونے سے کے ساتھ ہی جموں کشمیر میں انتخابات منعقد ہونگے ۔ انہوںنے کہا کہ جموںکشمیر میں تعمیر و ترقی اور امن کی صورتحال کو خراب کرنے کی اجازت نہیںدی جائے گی ۔ امیت شاہ نے سوالیہ انداز میںکہا کہ کیوں ڈاکٹر فاروق ، محبوبہ مفتی وہ سب کرنے میںناکام ہوئی جو بی جے پی سرکار نے محض دو سالوں میںکرکے دکھایا ۔ سی این آئی نمائندے کے مطابق دورے جموں کشمیر کے تیسرے روز شمالی ضلع بارہمولہ میں ایک بڑی عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کی وکالت پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر انہیںبات چیت کرنے ہو گی وہ صرف جموں کشمیر کے عوام اور یہاں کے نوجوانوں سے ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ فاروق عبد اللہ اور محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہمیںپاکستان کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئے تاہم میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر میں بات چیت کروں گا تو وہ صرف اور صرف جموںکشمیر کے عوام اور یہاں کے نوجوانوں سے ہو گی۔ امیت شا ہ نے کہا کہ جموں کشمیر تعمیر و ترقی کی جانب گامزن ہو گیا ہے اور خون خرابہ ختم ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آئندہ سالووں تک جموںکشمیر کے عوام کو وہ سب ملے گا جس کے وہ حقدار ہے ۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ ان دو پارٹیوںنے کھبی بھی شہری ہلاکتوں کی مذمت کی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وقت اب گیا کہ عسکریت پسند حالات کا فائدہ اٹھائیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ کسی کو بھی جموں کشمیر میں امن بگاڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی کسی شہری ہلاکت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہو گیا ۔ جس دوران میڈیکل کالجز ،ایمز ، آئی آئی ٹیز اور دیگر اداروں کی سنگ بنیاد رکھی گئی ۔ انہوںنے کہا کہ ہر گھر میں نل مل گیا ، ہر گھر میں گیس کنکشن مل گئی ہے اور ہر غریب گھر تک بجلی پہنچائی گئی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ڈاکٹر فاروق اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے 70سالوں سے جموں کشمیر میں پل رہی شدت پسندی کا خاتمہ کیا گیا اور نوجوانوں کے ہاتھوں میں اب بندوق کے بجائے قلم ہے ۔ جموں و کشمیر میں گزشتہ 70 سالوں سے جمہوریت کو 87 ایم ایل ایز اور چھ ایم پی ایز تک محدود رکھا گیا تھا جبکہ گجر، بکروال اور پہاڑیوں کو چھوڑ دیا گیا تھا۔ راجیہ سبھا میں غلام نبی کھٹانہ کو نامزد کرکے مودی جی نے ثابت کیا کہ وہ تمام طبقات کو مناسب نمائندگی دینے کے پابند ہیں۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد 56000 کروڑ روپے کی بیرونی سرمایہ کاری جموں و کشمیر پہنچ گئی ہے جو بالآخر نوجوانوں کو روزگار فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کرپشن کے خاتمے کیلئے اینٹی کرپشن بیورو تشکیل دیا جو کہ تین خاندانوں کی خاندانی حکمرانی کی وجہ سے گزشتہ 70 سالوں میں سرفہرست رہی۔تاریخ میں پہلی بار، جنوری 2022 سے 1.62 کروڑ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا۔انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن گجروں، بکروالوں اور پہاڑیوں کو مناسب نمائندگی دینے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا جو کہ ایک خواب تھا۔ شاہ نے کہا’’آپ کا ہمیشہ ان لوگوں کے ذریعہ استحصال کیا گیا جنہوں نے آپ پر حکمرانی کی‘‘، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم مودی کی سربراہی میں حکومت جموں و کشمیر کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے پرعزم ہے جس میں سماج کے تمام طبقات بشمول گجر، بکروال اور پہاڑی شامل ہیں۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر کی پہاڑی برادری کے لوگوں کیلئے ایس ٹی ریزرویشن کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہوزیر اعظم نریندر مودی نے جسٹس شرما کمیشن کی سفارشات پر کام کرنے کا حکم دیا ہے اور جیسے ہی یہ عمل مکمل ہوگا، پہاڑی برادری کے لوگوں کو ریزرویشن ملنا شروع ہوجائے گا۔