جموں کشمیر سرکار کی جانب سے گزشتہ برس سے روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن پر پھر سے توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں اُٹھائے جارہے اقدامات سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ مرکزی زیر انتظام علاقہ جموں کشمیر کی حکومت آر ٹی سی کو پھر سے بحال کرنے جارہی ہے جو کہ ا یک خوش آئندہ قدم ہے۔ سرکار کے اس اقدام کی جتنی بھی حوصلہ افزائی کی جائے کم ہے کیونکہ ماضی قریب میں جموں کشمیر کے یمین و یسار میں صرف اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن ہی وہ محکمہ تھا جن کی گاڑیوں کی نقل و حمل کی وجہ سے ہی شہر و دیہات کی آبادی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی تھی۔ ماضی میں یہاں نہ سومو ہی دستیاب تھیں اور نہ ہی اور کوئی ذریعہ۔ صرف جموں کشمیر حکومت کا اپنا ادارہ آر ٹی سی ہی سڑکوں پر نظر آتا تھا جس کی وجہ سے نہ صرف ادارہ فائدہ مند ثابت ہورہا تھا بلکہ ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو روزگار فراہم کرتا تھا، تاہم امتداد زمانہ کیساتھ ساتھ یہاں سڑکوں پر ایس آر ٹی سی کے علاوہ متعدد ٹرائول آپریٹرز نظر آنے لگے جنہوں نے آناً فاناً سومو ، تویرا اور دیگر نوعیت کی چھوٹی چھوٹی گاڑیاں مالیاتی اداروں سے قرضہ حاصل کرنے کے بعد سڑکوں پر لائیں جس کی وجہ سے شہر کی تنگ و تاریک سڑکوں پر بڑی گاڑیوں کی آمدورفت نہ صرف کم ہوگئی بلکہ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ وہ نابو دہوتی گئیں۔ اس عمل سے محکمہ آر ٹی سی خسارے سے دوچار ہوگیا اور روزگار کمانے والے ہزاروں افراد بے روزگار ہوتے گئے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر سرکار آر ٹی سی محکمہ کو سنجیدگی کیساتھ لیتی ہے اور اس کو پھر سے بحال کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرتی ہے تو شہر و گام کے مسافروں کو کافی راحت مل سکتی ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے شہر و گام مسافروں کی جانب سے مسلسل شکایتیں موصول ہورہی ہیں کہ انہیں صبح و شام کے اوقات میں سفر کرنے میں کافی ساری دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔یہاں شہر سرینگر کی ہی اگر بات کی جائے تو صورتحال عیاں و بیاں ہے کیوں کہ محض چند سومو گاڑیاں یہاں کے ہزاروں مسافروں کیلئے ناکافی ہے۔ سرما شروع ہونے کیساتھ ہی بعد سہ پہر مسافروں کو اپنی گھروں کی طرف لوٹنے میں سخت مشکلات پیش آتی ہیں۔ اگر چہ مسافروں نے متعدد مرتبہ ضلع انتظامیہ سرینگر اور متعلقہ آر ٹی اُو کو اس وساطت سے کئی اپیلیں کیں تاہم زمینی صورتحال پرکوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ اس دوران محکمہ آر ٹی اُو نے گزشتہ چند مہینوں کے دوران بیسیوں برقی رو پر چلنے والی گاڑیاں خریدیں ۔ نیز 54سیٹر والی گاڑیوں کی بھی ایک بڑی تعداد بیرونی ریاستوں سے خریدی گئیں۔ اب جبکہ سرکار محکمہ کی شان رفتہ دوبارہ بحال کرنے جارہی ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ مذکورہ اقدام کے ذریعہ سے شہر و گام کے مسافروں کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔ محض چند روٹوں پر گاڑیوں کی نقل و حمل کو یقینی نہ بنایا جائے تو اس میں ہر علاقہ کو میرٹ کی بنیاد پر ایڈرس کیا جائے تو مسافروں بشمول، ملازمین اور طلبا کو درپیش مشکلات کا ازالہ ہوسکے۔ اُمید ہے کہ آنیوالے مہینوں میں لیفٹیننٹ گورنر کی قیادت والی سرکار اس معاملے میں ٹھوس اقدامات عمل میں لائیگی۔