وادی کشمیر میں ان دنوں موسمی صورتحال تبدیلی کی اُور گامزن ہے۔ گرمی کا زور نہ صرف ختم ہوچکا ہے بلکہ صبح و شام کے اوقات میں سردیوں نے بھی دستک دینا شروع کردیا ہے۔ اس طرح کی موسمی صورتحال اصل میں لوگوںکو آنیوالے دنوں کی یاد دہانی کراتا ہے تاکہ لوگوں کیساتھ ساتھ حکام بالا بھی مستقبل قریب کی تیاریوں میں جٹ جائیں اور آنیوالی سختیوں کا قبل از وقت ہی مؤثر علاج کریں۔وادی کشمیر کا باوا آدم ہی نرالا ہے۔ یہاں ہر موسم میں لوگوں کو بنیادی سہولیات سے مستفید ہونے کیلئے انتھک جدوجہد کرنی پڑتی ہے لیکن پھر بھی لامحدود سعی کے بعد بھی مشکلات و مصائب عوام الناس کا مقدر بن جاتے ہیں۔ بات گرمیوں کی ہو یا سردیوں کی، وادی کشمیر میں سال بھر کے مہینوں میں بجلی بحران سے سابقہ پیش آتا ہے۔ وادی کے صارفین بجلی کو بلاخلل برقی رو فراہم کرنا اگرچہ محکمہ بجلی کی منصبی ذمہ داری ہے تاہم مختلف وجوہات کی بنیاد پر لوگوں کو سال بھربنیادی ضروریات کیلئے رونا پڑتا ہے۔ اب چونکہ موسم گرما بھی کب کا رخصت ہوچکا ہے اور سردیوں نے اپنا سنگین چہرہ دکھانا شروع کردیا ہے، عوام الناس کے قلب و ذہن کے اندربس سختیوں کے ڈرائونے خواب ہی گردش کررہے ہیں کیوں کہ انہیں اس بات کا بخوبی علم ہے کہ سردیوں کے ان کٹھن ایام میں ایک دفعہ اگر بجلی کسی وجہ سے چلی گئی تو اُس کی بحالی کیلئے کئی کئی روز اور کوششیں درکار ہیں جس کو ذہن میں لانے کیساتھ ہی لوگوں کا وجود کانپ جاتا ہے۔ وادی میں بہر حال موسم سرما نے اپنے پر پھیلانے شروع کردئے ہیں۔ صبح و شام کیساتھ ساتھ اب دن بھر سردی کی شدت میں آئے روز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ محکمہ بجلی کی جانب سے بغیر اعلان ہی گزشتہ کئی ہفتوں سے شہر و قصبہ جات میں بجلی کٹوتی شروع کی گئی ہے۔ اگر چہ ابھی اکتوبر کا ہی مہینہ چل رہا ہے تاہم لوگ بجلی کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مستقبل کے متعلق بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ آنیوالا کل کتنا مشکل اور کٹھن ثابت ہوسکتا ہے۔وادی کشمیر میں یہ روایت رہی ہے کہ سرما شروع ہونے کیساتھ ہی یہاں بجلی کا نام و نشان گل ہوجاتا ہے۔ نہ صرف صبح و شام بلکہ یومیہ بنیادوں پر بھی بجلی کی بغیر اعلان کٹوتی ایک معمول بن چکا ہے۔ اگر چہ محکمہ بجلی کی جانب سے ہر سال بجلی کٹوتی سے متعلق شیڈول مشتہر کیا جاتا ہے تاہم اُس کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے محکمہ بجلی اپنے صارفین کیساتھ ایک بھونڈا مذاق کرتی ہے۔ اگرچہ بجلی صارفین اب معمول کے مطابق بجلی کی بلیں ماہانہ طور پر ادا کرتے ہیں تاہم جن خدمات کے وہ حقدار ہیں وہ خدمات انہیں فراہم نہیں کی جاتی ہیں۔ ادھر سردیوں کے ایام میں گرمیوں کے مقابلے میں بجلی کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔محکمہ کے اعلیٰ افسران کو چاہیے وہ محض زبانی جمع خرچ نہ کریں بلکہ ایسے ٹھوس اقدامات اُٹھائیں جن کی بدولت صارفین کو ہمہ وقت بجلی بہم ہوسکے۔ اُمید ہے کہ حکام بالا عوام کے جائز مانگوں کو کان دھر کر اُنکے بھر وقت ازالے کیلئے اقدامات اُٹھائیں گے۔