جموں کشمیر سرکار کی جانب سے سیاحتی شعبہ کو مزید مضبوط بنانے اور مقامی نوجوانوں کیلئے روزگار کے نئے وسائل پیدا کرنے کیلئے جموں کشمیر کے طول و ارض میں 75سے زائد ایسے مقامات ہیں جنہیں آنیوالے برسوں کے دوران سیاحتی نقشہ پر لایا جارہا ہے۔ سرکار کے اس اقدام کا مقصد مقامی اور غیر مقامی سیاحوں کو روایتی مقامات سے آگے لے جانا ہے تاکہ سیاحت کا شعبہ جموں کشمیر کے اُن دور افتادہ علاقوں تک بھی پہنچ جائے جہاں اس شعبہ کی ترویج اور مضبوطی کیلئے کافی سارے ذرائع اور وسائل موجود ہیں۔ سنہ 2019کے مابعد جموں کشمیر کی حکومتوں نے جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی کو ترجیحی بنیادوں پر ایڈرس کیا وہیں شعبہ سیاحت اُن شعبوں میں خاص اہمیت کا حامل ہے جن پر سرکار کی نظریں مرکوز ہے۔ یہاں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح وارد ہوتے ہیں جو روایتی مقامات اور باغات جن میں نشاط، شالیمار، ہارون، بوٹانیکل گارڈن، چشمہ شاہی، جھیل ڈل، پہلگام، سونہ مرگ، گلمرگ، یوسمرگ سمیت متعدد ایسے سیاحتی مقامات شامل ہیں جہاں سیاحوں کا بھاری رش لگارہتا ہے جس کے نتیجے میں گرمائی دنوں کے دوران وادی کشمیر کی معیشت بھی کافی پروان چڑھتی ہیں ، روزگار کے نئے نئے وسائل بھی بے روزگار نوجوانوں کیلئے دستیاب ہوتے ہیں اور یوں وادی کشمیر کے شمال و جنوب میں چل پہل کا ایک نیا دور شروع ہوتا ہے۔ تاہم حکومت نے اس چہل پہل کو لامحدود کرنے کیلئے جموں اور کشمیر صوبوں میں ایسے 75مقامات کی نشاندہی عمل میں لائی ہیں جہاں آنیوالے برسوں کے دوران سیاحوں کا متوقع ورود ہوگا۔ اس طرح کا اقدام مقامی آبادی کیلئے کسی نیک شگون سے کم نہیں کیوں کہ نئے مقامات کو سیاحتی نقشہ پر لانے سے یہاں کی جغرافیائی اور معاشی حالات یکسر تبدیل ہوگی۔ دوراُفتادہ علاقوں میں سیاحوں کیلئے بہتر سڑک رابطہ کو یقینی بنانے کیساتھ ساتھ متعلقہ علاقوں میں بازاروں کا ایک خاص نظام قائم کیا جائیگا جہاں پر مقامی لوگوں کیلئے روزگار کے انیک مواقع دستیاب ہوں گے۔ حال ہی میں جموں کشمیر کے موجودہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ جموں کشمیر میں امسال ڈیڑھ کروڑ سے زائد سیاح وارد ہوئے جس سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ نئے مقامات کو سیاحتی نقشہ پر لانے کے بعد اس تعداد میں کس حد تک اضافہ ہوگا۔ سیاحتی شعبہ موجودہ سرکار کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ گزشتہ ماہ یہاں سرینگر کے نوا کدل علاقہ میں بھی سیاحت کے عالمی دن کے موقعہ پر سیکرٹری ٹورازم سرمد حفیظ نے ایک میوزیم کا افتتاح کیا جو کہ شہر سرینگر میں ایک اچھا قدم ہے۔ عوامی حلقوں نے حکومت کے ان عوام دوست اقدامات پر دلی مسرت کا اظہار کیا ہے اور اُمید جتائی ہے کہ حکومت سیاحتی شعبہ کو آنیوالے مہینوں کے اندر شہرسرینگر کے تاریخی علاقوں میں بھی متعارف کرائیگی۔ شہری آبادی کا ماننا ہے کہ شہر سرینگر کے ڈائون ٹائون علاقوں میں سیاحت کے وسیع ذرائع اور وسائل موجود ہیں اور اگر ان کو بھروقت بروئے کار لایا جائیگا تو شہر میں پڑھے لکھے ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کیلئے روزگار کے دروازے کھل سکتے ہیں۔