جموں کشمیر میں گزشتہ چند برسوں کے دوران منشیات کے کاروبار میں وسیع اضافہ ہوا ہے۔ آئے روز امن و قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے وادی کشمیر کے مختلف حصوں میں منشیات کا دھندا کرنیوالے افراد کو دھر لیا جاتا ہے جن کی تحویل سے بھاری مقدار میں ممنوعہ نشیلی مادہ برآمد کی جاتی ہے۔ منشیات کے اس مہلک کاروبار میں جموں کے مقابلے میں وادی بہت آگے بڑھ چکی ہے جہاں نئی نسل کا ایک بڑا حصہ اس کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران زمینی سطح پر کی گئی سروے کے مطابق اس ناسور میں جو لوگ ملوث پائے گئے ہیں اُن کی عمریں 8سال سے 25سال کے درمیان ہے۔ اس طرح وادی کشمیر کی نوجوان نسل کا ایک وسیع حصہ اس نشہ کی لت میں ملوث ہے۔ منشیات کے پھیلائو اور اس کے کاروبار میں کے پیچھے کیا محرکات کارفرما ہے، اُن پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔اس لت میں ملوث نوجوانوں کی نہ صرف نشاندہی اور کونسلنگ درکار ہے بلکہ اس بڑھتے سیلاب پر باندھ باندھنے کیلئے سماج کو مشترکہ طور پر جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قوم کے مستقبل کو اس لعنت سے بچایا جائے۔ اس سلسلے میںجموں کشمیر پولیس قابل قدر کام انجام دے رہی ہے جو آئے روز ایسے عناصر کو گرفتار کرتی ہے جو اس لت میں ملوث ہے۔ تاہم معاشرے کے ہر باشعور فرد کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ اکیلی پولیس اس ناسورکا مقابلہ نہیں کرسکتی کیوں کہ جب تک سماج کا اجتماعی تعاون اس میں شامل حال نہ ہو ، محض ایک دو محکموں کی سرکوبی کارروائیاں کافی نہیں ہے۔ منشیات کی وبا نے اب وادی کشمیر میں جنسی قیود کو بھی پار کردیا ہے۔ گزشتہ چند مہینوں کے دوران نوجوانوں کیساتھ ساتھ متعدد خواتین کو بھی ممنوعہ مادہ سمیت گرفتار کیا گیا جس سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ منشیات کی لت نے سماج میں کس قدر اپنا اثر و نفوذ قائم کیا ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق نوجوانوں کا اس لت میں ملوث ہونے کے پیچھے کئی ساری وجوہات ہیں جن پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے ۔ بے روزگاری، ذہنی دبائو، گھریلو پریشانیوں سمیت کئی ایسی وجوہات ہے جو ماہر نفسیات کے بقول اس لت کی محرکات میں شامل ہیں، لیکن ان ساری وجوہات کو یک طرف کرتے ہوئے سماج میں ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر شخص کو اپنے گھریلو زندگی کیساتھ ساتھ اپنے آس پڑوس کے ماحول پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ سماج کی بے ہسی ہی اس کاروبار کے پھیلائو کا بنیادی سبب ہے، جسے اگر آج بھی بیدار نہ کیا گیا تو آنیوالے لمحات میں قوم کا مستقبل اس طرح ضائع ہوجاتا جائیگا کہ پھر ہزاروں جتن اورمنصوبے بھی درے کے درے رہ جائیں گے۔ قوم کی نئی پود کو اس وبا سے دور رکھنا اشد ضروری ہے جس کیلئے سماج کے ہر فرد کو سامنے آکر اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔اجتماعی اور مشترکہ کوششوں کے ذریعہ ہی منشیات کو سماج سے دور رکھا جاسکتا ہے۔