اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان، جو پاکستان کی شہباز شریف حکومت کے خلاف لاہور سے اسلام آباد تک مارچ نکال رہے ہیں پر جمعرات کو وزیر آباد علاقہ میں ایک ریلی میںقاتلانہ حملہ میں بال بال بچ گئے۔ اس حملہ میں عمران خان سمیت 6 افراد زخمی اور 1 شخص ہلاک ہوگیا۔ پولیس نے فائرنگ کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور ریلی پر فائرنگ کے پیچھے محرکات جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔پولیس کے مطابق جمعرات کو عمران خان وزیر آباد کے علاقے میں مارچ کر رہے تھے۔ اسی دوران عمران خان کے کنٹینر کے قریب فائرنگ کی گئی۔ اس واقعے میں عمران خان گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ ان کے قریبی ساتھیوں عمران اسماعیل، فیصل جاوید سمیت 5 حامیوں کو بھی گولیاں لگیں جس سے وہ زخمی بھی ہوئے۔ فائرنگ کے فوراً بعد عمران خان کے حامی انہیں بلٹ پروف گاڑی میں ڈال کر قریبی اسپتال لے گئے۔ فی الحال وہ زخمی ہیں لیکن انہیں محفوظ بتایا جارہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق زخمی ہونے والا عمران خان کا ایک حامی ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ذرائع کے مطابق حملہ آور نے اے کے 47 رائفل سے فائرنگ کی جس سے عمران خان کی ٹانگ پر متعدد زخم آئے۔ ان کی ٹانگ کو پلستر کیا گیا ہے اور اسے لنگڑاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ حملے کے بعد، ایک بیان میں، انہوںنے ہسپتال کے باہر اپنے پیروکاروں کو ہاتھ ہلاتے ہوئے کہا، ہمجوابی جنگ کریں گے۔وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے کنٹینر پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبے کے اعلیٰ پولیس افسر کو تحقیقات کے بعد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔الٰہی نے کہا کہ "واقعہ کے پیچھے سازش کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا”۔ انہوں نے مقامی حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ اس بیچ وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پی سے فوری رپورٹ طلب کرنے کی ہدایت کی۔