منیلا//چینی بحری ملیشیا کے جہاز ماہی گیری کی کشتیوں کے روپ میں پلوان کے قریب جا رہے ہیں تاکہ مغربی فلپائنی سمندر کے کلیدی علاقوں تک فلپائنی باشندوں کی رسائی کو محدود کیا جا سکے۔ فلپائن کی یونیورسٹی میں میری ٹائم لا کے پروفیسر جے باتونگباکل نے بدھ کے روز کہا کہ چینی بحری ملیشیا اروکوئس ریف اور سبینا شوال پر لنگر انداز ہو کر فلپائنی بحری جہازوں کو مچھلیوں کے لیے روانہ ہونے، فلپائنی فوجی چوکیوں کو دوبارہ سپلائی کرنے یا تیل اور گیس کی تلاش میں تیزی سے روک سکتی ہے۔ یہ جہاز اس لیے چینی سرگرمیوں کا حصہ ہیں کہ آخرکار فلپائن کو مغربی فلپائنی سمندر سے کاٹ دیا جائے۔انہوں نے بدھ کو ایک فیس بک پوسٹ میں ایروکیوس اور سبینا میں چینی ملیشیا کے جہازوں کی "بھیڑ کی موجودگی” پر انکوائرر کی رپورٹ کے ردعمل میں کہا۔ ریف اور شوال ملک کے 370 کلومیٹر کے خصوصی اقتصادی زون کے اندر ہیں اور جولین فیلیپ ریف کے مقابلے پالوان کے بہت قریب ہیں، جہاں فلپائن کے احتجاج کے باوجود چینی ملیشیا کا بیڑا گزشتہ سال سے موجود ہے۔ پلوان، ایروکئوس ریزال سے 237کلو میٹر دور ہے لیکن باتونگباکل نے نشاندہی کی کہ یہ چٹان کلیان جزیرہ گروپ میں فلپائن کے زیر قبضہ لاوک (نانشان( اور پاتاگ (فلیٹ) جزیرے کی چوکیوں سے 37 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، جب کہ شوال بی آر پی سیرا مادرے سے 65 کلومیٹر دور ہے، جو ایونگین میں ایک چوکی کے طور پر کام کرنے والے بحریہ کے ایک خستہ حال جہاز ہے۔انہوں نے کہا کہ "ان مقامات سے، چینی سمندری ملیشیا فلپائنی جہازوں کو ہماری چوکیوں کی طرف جاتے ہوئے جنوبی یا شمالی پلوان سے روک سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ فلپائنیوں کو ان علاقوں میں ماہی گیری سے "غیر فعال طور پر ڈرا سکتے ہیں یا فعال طور پر مجبور کر سکتے ہیں”۔بٹونگباکل نے کہا کہ اسی طرح ان کی پوزیشنیں انہیں ریکٹو (ریڈ( بینک میں سروس کنٹریکٹ (SC) 72 اور شمال مغربی پلوان میں SC 75 میں فلپائنی پٹرولیم کی تلاش میں مداخلت کرنے کا فائدہ دیتی ہیں۔