تحریر:-خورشید راجا
نظم
میں عشق طبیب ہوں میرا کوہی کیا دوا کرے۔
میری بے بسی کا دوا ہے مجھے کسی کا دوا کیا کرے۔
میری روح میں بسا ہے وہ مجے کسی کا غم کیا کرے
میں فقیر ہوں اپنے یار کا مجھے کسی کا تاج کیا کرے۔
میری دل میں نہ چین اور قرار ہے۔مجھے کوہی کیا کرے۔
جب تلک نہ مجھے وہ ملے۔مجھے کسی کا دلاس کیا کرے۔
میں گڈ گڈ روکے جیتا ہوں۔ مجھے بہار گل کیا کرے۔
میری غموں کا وہ غمخوار ہے۔مجھے کیا کوہی تلاش کرے۔
وہ ھے چین روح ہے میرا ۔مجھے کسی کا خوشی کیا کرے۔
میری ہر غم کا اعلاج ہے وہ۔مجھے کسی اور سے دل لگی کیا کرے۔۔۔