جموں کشمیر کی انتظامیہ کی جانب سے کئی برسوں سے اس بات کا دعویٰ کیا جارہا ہے کہ شہر سرینگر کو جدید خطوط پر اُستورکرنے کیلئے کئی اہم اقدامات اُٹھائے جائیں گے تاکہ شہر سرینگر کو جاذب النظر بنانے اور اسے سمارٹ سٹی کے دائرے میں لانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔اس سلسلے میں یہاں کئی اہم ترقیاتی پروجیکٹوں پر برسوں پہلے کام شروع کردیا گیا ہے جس کا جائزہ موجودہ حکومت رفتہ رفتہ لیتی رہتی ہے۔ بہر حال یہ ایک خوش آئندہ بات ہے کہ صدیوں سے گرمائی دارالحکومت کا قلب تصور کئے جانیوالا شہر سرینگر اب سرکار کی پالیسی میں ترجیحی مقام رکھتا ہے تاہم یہاں شہر کو سمارٹ سٹی کے معیار پر لاکھڑا کرنے کیلئے جن لوازامات کا ہونا ناگزیر ہے، اُن پر اوّلین فرصت میں توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس اہم منصوبے کو اپنے منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔یہ بات قابل توجہ ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کی رفتار کا راز وہاں کی سڑکوں سے پتہ چلتا ہے۔ اگر سڑکیں اور شاہرائیں خستہ اور ناگفتہ بہہ صورتحال کی عکاسی کرتی ہوں، تو ملک کی خستہ حالی بزبان حال بیان ہوجاتی ہے۔ نیزشعبہ برقیات کی کارکردگی اور عوام کو بجلی کی بلاخلل دستیابی بھی اہم اجزا میں شامل ہیں۔ پانی کی فراہمی اور بے روزگاروں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا سمارٹ سٹی کا جزولاینفک کہلاتا ہے۔ بہر حال ان معاملات پر اگر گفتگو کی جائے تو یہ بات مبرہن ہوجاتی ہے کہ سمار ٹ سٹی کے جو تقاضے ہیں، اُن کا یہاں دسواں فیصد بھی موجود نہیں ہے۔ شہر کی اہم شاہراہیں خستہ حالی کی شکار ہیں۔ محض سال بھر کے دوران دو دو مرتبہ تارکول بچھایا جاتا ہے لیکن سرکار کی لیپا پوتی اور سطحی تارکول کا عمل اس خستہ حالی کو زیادہ دیر تک چھانے میں ناکام ہوتی ہے۔ان سڑکوں پر موسم گرما کے دوران گرد و غبار کے ڈھیر جمے رہتے ہیں جن سے نہ صرف مسافروں کو چلنے میں پریشانیاں جھیلنی پڑتی ہیں بلکہ بچوں اور بزرگوں کو کئی تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح شعبہ بجلی جس کی فراہمی بنیادی سہولیات میں شامل ہیں، کی عدم دستیابی یہاں معمول کی بات ہے۔یہاں شدت کی گرمی کے دوران بھی شہرو گام میں بجلی کی عدم دستیابی کا مسئلہ درپیش رہتا ہ ہے جس کے نتیجے میں تکنیکی شعبہ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں نوجوانوں کا روزگار بہت حد تک متاثر ہوچکا ہے۔ پانی کا مسئلہ بھی انتہائی اہم ہے۔ شہر سرینگر اور مضافات میں آئے روز پانی کی عدم دستیابی کی شکایتیں موصول ہورہی ہیں۔ مختلف علاقوں میں لوگوں کو محکمہ واٹر ورکس کے رحم و کرم پر زندگی بسر کرنی پڑتی ہے۔اسی طرح شہر کو جاذب النظر بنانے کیلئے جن اقدامات کی ترجیحی بنیادوں پر ضرورت ہے ان پر شاذ و نادر ہی توجہ دی جاتی ہے۔اکثر و بیشتر شاہرائوں پر ٹریفک سگنل بے کار ہوچکی ہیں، متعدد علاقوں میں اسٹریٹ لائٹس بند پڑی ہوئی ہیں جس پر حکام بالا توجہ دینے میں ناکام ہوئے ہیں۔ شہر کے بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں رفع حاجت کیلئے بیت الخلائوں کی شدید کمی محسوس کی جارہی ہے۔ ان مسائل پر جتنا جلد کام شروع کیا جائیگا، اُتنا سمارٹ سٹی کو ممکن بنانے کیلئے راہ ہموار ہوگی۔