وادی اور خطہ پیر پنچال کے آر پار گزشتہ دنوں محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے عین مطابق بھاری برفباری ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں وادی کابیرون دنیا کیساتھ زمینی و فضائی رابطہ پوری طرح سے منقطع ہوگیا۔ شہر سرینگر میں اگرچہ کم تاہم شمالی اور جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں اس مرتبہ جم کر برفباری ہوئی جس کے نتیجہ میں وہاں کی معمولات زندگی بالکل پٹری سے نیچے آگئی۔ اندرون و بیرون شاہرائوں پر بھاری برفباری کی وجہ سے عام لوگوں کی نقل و حرکت مکمل طور پر مسدود ہوکر رہ گئی۔ بیشتر علاقوں میں بجلی کا ترسیلی نظام مکمل طور پر کئی روز تک مفلوج ہوکر رہ گیا۔ دور دراز گائوں اور دیہات میں پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے والی اسکیمیں ناکارہ ہوگئیں جس کی وجہ سے مائوں، بہنوں اور چھوٹی چھوٹی بچیوں کو پانی کے حصول کی خاطر بھاری برفباری کے بیچ کئی کئی کلومیٹر کا پیدل سفر کرنا پڑا۔ نیز معاملات زندگی بھی ان علاقوں میں مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گئے۔ ادھر شہر سرینگر میں بھی بھاری برفباری کے نتیجہ میں اندرون و بیرون سڑکوں پر بھاری برف جمع ہوگئی جس کے نتیجہ میں یہاں لوگوں کی آواجاہی پوری طرح سے متاثر رہی۔اگرچہ سرینگر میونسپل کارپوریشن اور دیگر سرکاری محکمہ جات نے برفباری سے قبل متعدد بار اس بات کا دعویٰ کیا تھا کہ وہ کسی بھی امکانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاری کی حالت میں ہیں تاہم برفباری کے بعد ان اداروں کی ناقص کارکردگی اور کھوکھلے دعوے بے نقاب ہوگئے۔ دور افتادہ علاقوں کو ایک طرف کرکے یہاں شہری علاقوں میں برفباری کے دنوں خدا ہی حافظ تھا۔ محض پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں سرخیاں بنانے کیلئے چند ایک سڑکوں پر برف ہٹانیوالی مشینوں کو دیکھا جاسکتا تھا جہاں ان اداروں کے افسران اور ملازمین کو عوامی شکایات کا ازالہ کرنے کی شاید کم ہی فکر لاحق تھی اور خود تصاویر کھنچوانے میں مشغول دکھائی دے رہے تھے۔بجلی نظام کی یہاں روایت ہی برقرار ہے کہ محض چند انچ برفباری کی وجہ سے پورا ترسیلی نظام مفلوج ہوکر رہ جاتا ہے۔ عین آج بھی یہی معمول رہا۔ برفباری شروع ہوتے ہی کئی علاقوں کی ترسیلی لائنیں خود بہ خود زمین پر آکر گرگئیں، نیز متعدد علاقوں سے ٹرانسفارمروں کی خرابی کی شکایات بھی موصول ہوئیں۔ اگرچہ برفباری ایک روز کے بعد تھم سی گئی تاہم شہر کے ایسے درجنوں علاقے ابھی بھی گھپ اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ محکمہ بجلی کے اس ناقص نظام کو دور کرنے کے بجائے حکام نے اس مرتبہ بھی اپنی کوتاہیوں کو چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے میڈیا میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے محکمہ بجلی کا پورا عملہ میدان میں مصروف عمل ہے اور آنے والے دنوں میں ہر علاقہ میں بجلی سپلائی کو بحال کیا جائیگا۔ اسے کشمیریوں کی شومۂ قسمت ہی کہیے کہ ہر بار موسم کی مار صرف عام لوگوں کو ہی برداشت کرنی پڑتی ہے۔ حکام بالا اگر چہ سال بھر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو لیکر بلند بانگ دعوے کرتے ہوئے نظر آتے ہیں تاہم موسم کی ایک کروٹ سے اُن کے تمام دعوئوں کی پول کھل جاتی ہے۔ کیا اچھا ہی ہوتا عام کہ لوگوں کو بلا خلل بنیادی سہولیات فراہم ہوتیں۔