انسان جب تلک صحت وعافیت وتندرستی وعیش وعشرت میں ہے اُس وقت تک وہ کسی بھی چمتکاری بابائوں کےچنغل میں نہیں پھستا وہ اپنی زندگی کےخوش گوارلمحوں میں مگن رہتاہے ہاں اُس وقت وہ باباؤں کے درباروں کاچکرکاٹتاہے جب وہ انسان بھوت پری جنات جادو سخت بیماری کا شکارہوتاہے کاروباربندہوجاتاہے گھریلوپریشانیوں میں مبتلاہوجاتاہے ہرطرح سےوہ پریشان ہوجاتاہے انسان بیماری کےدفاع میں ہرممکن علاج کرواتاہے مگر نتیجہ برآمدنہ ہونےکی صورت میں وہ روحانی علاج کی تلاش میں سرگرداں رہتاہے روحانی علاج کی تلاش وجستجومیں نہ اُسےمسلمان دکھائی دیتاہے نا اُسےکافر دکھائی دیتاہے بس علاج کےچکرمیں کافرو مشرک فاسق وفاجر سچے جھوٹے کی تمیز کیےبغیرکفریہ الفاظ کی ادائیگی اور اپنےقول و فعل سےایمان کا سوداکر بیٹھتاہے اس تحریرکواول تاآخرضرور پڑھیں
بھاگیشوردھام والےبابا
اِس وقت بھا گیشور دھام والے باباسرخیوں میں بنےہیں یہ بابا آگےوالےکی من کی بات بتاتےہیں دلوں میں چھپی ہوئی بات بتاتےہیں اور اس کاعلاج بھی اپنےسناتن دھرم کے مطابق بتاتےہیں باباکےدربار میں عام انسان تو دور اِس ملک کی میڈیا اور قد آور سیاستدانوں کو بھی ٹی وی اور یوٹیوب چینل پردیکھااورسُناجارہا ہے سب کی نظریں باباکی چمتکاری پربنی ہے اور یہ ملک ہندوستان ایک جمہوری مُلک ہے یہاں پرسب کواپنےاپنے دھرم کےمطابق چلنےاور تبلیغ کی مکمل آزادی ہے آئین ہند آرٹیکل 28 میں اِس کا ذکرموجودہے ہم بھی کسی دھرم پر نکتہ چینی نہیں کررہےہیں مگر ہمیں تکلیف اس وقت ہوئی جب ایک مسلم خاتون باباکےدربار میں اپناتعارف پیش کرتےہوئے یہ کہہ رہی ہے کہ میرانام سلطانہ ہے میراپِتہ کانام امیرجان ہے بابانےپوچھا آپ ہندو دھرم میں کیوں آنا چاہتی ہیں تو اُس خاتون نےکہاکہ میرادل بولتاہےکہ ہندو دھرم سے اچھا کوئی دھرم ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ یہ سنسکار والا دھرم ہے
اِس میں بھائی بہن سے شادیاں نہیں ہوتیں عورتوں کی زندگیاں بربادنہیں ہوتیں طلاق طلاق طلاق بول کر اُس خاتون کےیہ الفاظ ویڈیوزمیں موجودہیں اُس خاتون کو پتہ نہیں کہ مذہب اسلام کی تعلیمات کیاہیں وہ دین سے آشنانہیں وہ دینی تعلیم سےواقفیت نہیں رکھتی تویہی حال ہوگا رہی مذہبِ اسلام کی بات کہ سچے مذہب اسلام میں(خونی رشتہ) مسلمان بھائی بہنوں میں شادیاں نہیں ہوتیں ہیں جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے ان میں ماں، دادیاں، نانیاں، لڑکی، پوتی، نواسی، بہن پھوپھی خالہ بھتیجی، بھانجی، رضاعی ماں، رضاعی بہن، ساس،بیک وقت دو بہنوں کو نکاح میں جمع کرنا، باپ کی بیوی، وغیرہا داخل ہیں۔ تفصیل کے لیے چوتھے پارہ سورةالنساء آیت نمبر23 کامطالعہ فرمائیں
کرولی سرکار
ایسےہی کرولی سرکار نامی دربار ہے جواپنی جگہ بیٹھے بیٹھےآگے والے کی بیماری کاعلاج کرتے ہیں ان کےدربارمیں بھی کثیرتعدادمیں لوگوں کاہجوم رہتاہے اِس میں بھی مسلم حضرات کو ویڈیوز میں دیکھ سکتےہیں بابا علاج کےدوران اُن کےہندو مذہب کےمطابق ہوم نمش شوائے ہوم نمش شوائے ہوم نمش شوائے بیمارسےکہلواتےہیں ابراہیم نامی شخص کا اُنہوں نےعلاج کیا جس میں ابراہیم صاحب ہوم نمش شوائے تین بارکہ تے دیکھائی دے رہےہیں صاحبِ ایمان اگردیکھادیکھی روحانی علاج کےنام پرجاکرکفریہ الفاظ دل و زبان سےبول رہیں ہوں توکیاان کاایمان محفوظ رہےگا؟
سُہانی شاہ
سُہانی شاہ نامی ایک لڑکی ہےجوآگےوالےکے دماغ کوپڑھ لیتی ہے اس لڑکی کابھی کافی چرچاہے حیرت تویہ ہے کہ میڈیا والوں کے سوالات جو ان کے دماغ میں ہوتےہیں وہ سب بتادیتی ہے جس کےدماغ میں جوچل رہاہے وہ سب بتانےمیں مہارت رکھتی ہے یہ ایک حقیقت ہےکہ وہ بھرےمجمع میں یہ کہتی ہےکہ جومیں کر رہی ہوں وہ چمتکارنہیں بلکہ یہ ایک کلاہے یہ ایک جادوہے کوئی چمتکار نہیں یہ بلکل درست ہےکہ عوام الناس کواپنی کلا کی حقیقت سے آشنا کرادے توکوئی غلط فہمی میں مبتلانہیں ہوگا
لفظ بابا
لفظ بابا کے کئی معنی ہیں فیروزالغت اردو میں لفظ باباکا معنی والد۔ پِتا۔ دادا۔ درویش ۔فقیر۔ بزرگ۔بیان کئےگئےہیں مگرعُرفِ عام میں ہرچمتکاردکھانےوالےانسان کوباباکےنام سےپُکارتےہیں اِس بات کوذہن نشین کرلیں کہ روحانی علاج کرنےاورروحانی علاج پراعتقاد رکھنےوالے ہرقوم میں موجودہیں جو اپنے اپنے دھرموں کی تعلیم کےمطابق روحانی علاج کرتےہیں اورمسلمانوں میں بھی جگہ جگہ روحانی علاج کرنےوالے باباموجودہیں ہاں یہ بھی حقیقت پرمبنی ہے کہ قوم مسلم میں بھی چند قرآنی تعلیمات سےدور احادیث نبوی سےدورجہالت سےپُر بابابنےہوئے ہیں
قدرت معجزہ کرامت جادو استدراج میں کیافرق ہے
اللہ پاک نے ساری مخلوقات کوپیداکیا پہاڑ دریا سمندر آسمان وزمین چاندوسورج لیل ونہار آنکھوں میں روشنی کانوں کی سماعت وغیرہ سب اُس کی قدرت کہلاتی ہے اور قرآن پاک میں جابجااللہ پاک کی قدرت پرآیات کریمہ موجودہیں
معجزہ
شرح قائدمیں معجزہ کی تعریف یوں کی گئی ہے ۔المعجزة امرخارق للعادة قصدبہ اظہارصدق من ادعی انہ رسول اللہ۔یعنی۔معجزہ وہ امرخارق ہےجوخرق عادت کےطورپرظاہرہوجس کےذریعہ اس شخص کاصدق ظاہرکرنامقصودہوجواس بات کا دعویٰ کرےکہ وہ خداکاپیغمبرہے۔یاآسان لفظوں میں یہ کہاجائے کہ انبیائے کرام سےنبوت کی تائیدمیں جوبات عادت کےخلاف اورمقصودکےمطابق ظاہرہواس کومعجزہ کہتے ہیں
جیسےحضرت موسیٰ علیہ السلام کےعصاءکا ازدہابن جاناسارے جادوگروں کےسانپوں کوآنِ واحدمیں نگل جانااور جب پکڑلیں توعصاء بن جانا یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کامعجزہ ہےاورحضرت موسیٰ علیہ السلام کااعصاکوپتھرپرمارکرپانی کاچشمہ جاری کرنا یہ بھی معجزہ موسیٰ ہےاورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مادر زاد اندھوں کو بینائی عطاکرنا مُردوں کو زندہ کرنا برص والوں کی بیماری دُورکرنا یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا معجزہ ہے اور ہمارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کاسورج کوپلٹانا چاندکےدوٹکڑے کرنا جانوروں سےکلام کرنا اور بہت سارے انبیاء عظام کےمعجزات ہیں انہیں معجزہ کہتے ہیں
جادوکیاہے
جادوکالگناحق ہے جادوگرجادوسیکھتےہیں سیکھنےکےبعدجادوکرتےہیں قرآن مجید سورہ اعراف آیت نمبر 110سے122تلک حضرت موسیٰ علیہ السلام کےعصاءکا ازدہابن کرفرعون کی طرف سے جمع کئےہوئےجادوگروں کے سارے سانپوں کونگلنےکاذکرموجودہے اور لبیدبن اعصم یہودی اوراس کی بیٹیوں نےبھی ہمارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادوکیاتھااورحضورکےجسم مبارک اور اعضاء ظاہرہ پراس کااثرہواقلب وعقل واعتقادپرکچھ اثرنہ ہوا سورةالفلق اور سورةالناس میں اس کاذکرموجودہے اورہندوستان میں اجمیرشریف کی سرزمین پرہندکےراجہ خواجہ غریب نوازکواجمیر معلیٰ سےنکالنے کےلئےجادوگروں کااستعمال کیاگیاتھا لیکن پوری دنیاجانتی ہےکہ ایک جادوگرعوام الناس کےسامنے اپنےکرتوت دیکھاسکتاہے لیکن کسی نبی سےیاکسی اللہ کےولی سےمقابلہ ہوجائےتوجادو دم توڑتاہوانظرآتاہے اور اللہ کےمحبوب ومقبول بندوں کی خداداد کرامات جادوگروں کےجادوکوبے اثرکردیتی ہیں ایسےجادوگروں اور اللہ والوں کے متعددواقعات کتابوں میں موجودہیں اورہم بھی ٹی وی چینلوں پرآج بھی جادوگروں کےجادوکو بڑےشوق سےدیکھتے ہیں اورجادوکےمتعلق تسخیرات ہمزادنامی کتاب دیکھ سکتےہیں
ارہاص
ارہاص ۔انبیائےکرام سےنبوت کےدعوی سےپہلے جوبات عادت کےخلاف ان کےارادےکےمطابق ظاہرہواس کو ارہاص کہتےہیں
کرامت
کرامت اگرخلافِ عادت باتیں کسی مومن۔ نیک۔ متبع سنت اور پابندِشریعت کےہاتھ سے ظاہرہوں تو ایسی باتوں کوکرامت کہتےہیں
جیسے شیخ عبدالقادرجیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاچورکوابدال کرنامُردوں کو زندہ کرنا اور حضرت جنیدبغدادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا دریاپرمصلہ بچھاکرنمازاداکرنا ہَواپر پرواز کرنااورایسے ہی ہندکےراجہ خواجہ غریب نواز حسن چشتی سنجری اجمیری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کااُس وقت کےجادو گروں سےمقابلہ کرنااُنہیں کلمہ پڑھوانا اوربھی بہت ساری کرامات اولیاء کرام کی ذات سےمنصوب ہیں جومشہور و معروف ہیں اور صبح قیامت تک اولیائے عظام کی کرامتوں کاسلسلہ جاری وساری رہےگا جس سے عوام الناس سے مستفیض ہوتے رہیں گے
کرامت کہاں سےحاصل ہوتی ہے
دنیامیں ہرعلم سیکھنے سیکھانےکےلئےاسکول کالج یونیورسٹی دارالعلوم موجودہیں ڈاکٹر۔ ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرتاہے انجینئر انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرتاہے عالم مفتی فاضل حافظ قاری دارالعلوم سے فارغ التحصیل ہوتےہیں علم طب کےماہرطب کی تعلیم حاصل کرتےہیں تعویذات کرنےوالوں کےلئے بہت ساری کتابیں دستیاب ہیں غرض ہرعلم سیکھااورسیکھایاجاتاہے اب سوال یہ اٹھتاہےکہ کرامت سیکھنے سکھانے کے لئے بھی کوئی یونیورسٹی کوئی کالج یاکوئی مدرسہ یا دارالعلوم موجودہیں ؟کہ انسان وہاں پہنچ کر صاحب کرامت بن جائے
آپ بھی غوروفکرکریں کیاواقعی کرامت سیکھانے کی کوئی جگہ ہے؟
میری وسعتِ علمی اورمطالعہ کےپیش نظرکہیں بھی ایسی تعلیم گاہ نہیں ہےجہاں باقعدہ صرف کرامت سیکھنے اور سکھانے کی تعلیم دیجاتی ہوکرامت سیکھنے کےلئےکتابیں دستیاب ہوں
اب رہاسوال کرامت کہاں سےحاصل ہوتی ہے؟
تواس کاجواب یہ ہوگاکہ جن کاقول وفعل اورعمل لیل و نہار چلنا پھرنا اٹھنا بیٹھنا اس کا ہرہرکام صرف اورصرف اللہ ورسول کی رضاوخوشنودی حاصل کرنےکے لیے ہواللہ تعالیٰ کہ حکم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی پابندی کرتاہو جب وہ اللہ کوراضی کرلےتاہے تواسی کوولی کہاجاتاہے یعنی اللہ کادوست جب وہ اللہ کادوست بن گیااب یہ جوبھی کہےوہ ہوکررہتاہے ان کی ذات سےصادرہونےوالی چیزکوکرامت کہتے ہیں کرامت من جانب اللہ حاصل ہوتی ہے اللہ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ۔سن لوبیشک اللہ کےولیوں پرنہ کچھ خوف ہےنہ کچھ غم سورہ یونس ۔جامع کرامات اولیاءصفحہ 80 پرمدل ومفصل کرامات اولیاء معجزہ استدراج پرتحریرموجودہے اس کتاب سےبھی ہم استفادہ حاصل کرسکتےہیں
کرامت واستدراج میں فرق کیافرق ہے
صاحب کرامت کوظہورکرامت کےوقت انس وخوشی میسرنہیں آتی بلکہ اسےاللہ کاخوف آلیتاہے اورقہرِخداوندی سےوہ زیادہ ڈرنےلگتاہے
لیکن صاحب استدراج کامعاملہ بلکل دوسراہوتاہے وہ اپنے استدراج کودیکھ کرانس وخوشی محسوس کرتاہے وہ اپنی عظمت کوپاکردوسروں کوحقیرسمجھتاہے اس میں غرور پیداہوجاتاہے
اسی لئے محقق اولیائے کرام کرامات کےاظہارسے اس طرح خوف کھاتے ہیں جس طرح مصیبت بلاسےخوف کھایاجاتاہے ۔کرامت کاچھپانااہل حق اور مردانِ خدا کےنزدیک لازم ومستحق ہےلہذا کرامت ظاہرکرکہ تورسوانہ بن جا۔اورصاحب کرامت اپنی کرامت دکھانےکےلئے دکان کھول کرنہیں بیٹھتے (جامع کرامات اولیاء صفحہ150)اورعوارف المعارف والطبقات الکبریٰ نامی کتابوں کامطالعہ بیحد مفید ثابت ہوگا اس تحریرکاخلاصہ یہی ہےکہ ہم قوم مسلم ہیں ہمارے لیے ایمان کی حفاظت بیحد ضروری ہے
تحریر۔محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور
امام مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
خطیب مسجد رحیمیہ میسور روڈجدید قبرستان
مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ وسلم
نوری فائونڈیشن بنگلور کرناٹک