وادی بھر میں موسم بہتر ہونے کیساتھ ساتھ بجلی سپلائی کی معقولیت میں کوئی خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں نہیں آرہا ہے جس کی وجہ سے شہر سرینگر کے کئی علاقوں کیساتھ ساتھ دور اُفتادہ علاقوں میں لوگوں کا گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔ آئے روز پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی وساطت سے جو اطلاعات موصول ہورہی ہیں اُن کاجائزہ لینے کے بعد عام انسان یہ نتیجہ اخذ کرنے میں پس و پیش نہیں کریگا کہ اتنا عرصہ گذرنے کے بعد بھی وادی بھر کے علاقوں میں بجلی کی سپلائی میں کوئی بدلائو دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ امسال کے موسم سرما کے دوران بھاری برف باری اور بارشوں کی وجہ سے وادی بھر میں صارفین کو بجلی کے حوالے سے شدید مشکلات اُٹھانی پڑی۔ بھاری برف باری کی وجہ سے کئی ہفتوں تک بجلی کا نظام درہم برہم تھا ۔اب چونکہ سرما بھی رخصت ہوا اور بہار بھی شروع ہوچکی ہیں لیکن اس سب کے باوجود محکمہ بجلی اپنی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہر روز سرخیوں میں رہتا ہے۔ بجلی کی اس ناقص نظام کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں طلبا و طالبات اور دیگر افراد جن کی تجارت بجلی اور آن لائن شعبہ سے جڑی ہوئی ہے، بجلی کی آنکھ مچولی اور عدم دستیابی کی وجہ وہ سخت پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ طلبا اور طالبات اپنی پڑھائی کو آگے لیجانے میں سخت مشکلات کا مقابلہ کررہے ہیں۔ ہر گھر میں انورٹر اور جدید سہولیات میسر نہیں لہٰذا طلبا و طالبات کی اکثریت کیساتھ یہ ناانصافی ہی کہلائیگی کیوں کہ بجلی کی مسلسل آنکھ مچولی اُن کے مستقبل پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔ نیز یہاں ایسے بہت سارے نوجوان ہیں جنہوں نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنا نجی روزگار شروع کیا ہوا تھا لیکن بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے اُن کا روزگار کافی حد تک متاثر ہوچکا ہے کیوں کہ یومیہ بنیادوں پر ایسے علاقوںمیں خال ہی بجلی اپنا دیدار دے جاتی ہے۔ ایسے نوجوانوں نے اپنا روزگار شروع کرنے کیلئے مختلف مالیاتی اداروں سے قرضے حاصل کئے ہوئے ہیں۔ لہٰذا موجودہ صورتحال میں یہ نوجوان ذہنی تنائو کے شکار ہورہے ہیں کیونکہ مالیاتی ادارے ہر ماہ اپنی قسطوں کا انتظار کررہے ہوئے ہیں جس پر وہ کوئی سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں لیکن دوسری طرح محکمہ بجلی کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے یہ نوجوان اپنا معاش کمانے میں بری طرح سے ناکام ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ دور اُفتادہ علاقوں کے مریض جو مقامی سطح پر طبی جانچ کیلئے نجی کلنکوں کا رُخ کرتے ہیں، سے مایوس لوٹ رہے ہیں کیوں کہ بجلی کی نایابی سے یہاں نجی کلنکوں کا حال بھی کچھ مختلف نہیں کیوں کہ بغیر پائور سپلائی کے وہ کسی بھی نمونے کی تشخیص نہیں کرسکتے ۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ شعبہ بجلی کا بغور جائزہ لیکر متعلقہ شراکت داروں کیساتھ مل بیٹھ کر کوئی ٹھوس لائحہ عمل تشکیل دیکر سپلائی میں آنیوالے دنوں کے دوران معقولیت لائے تاکہ لوگوں کو درپیش مشکلات سے چھٹکارا مل جائے۔