یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کوئی بھی مذہب کسی قسم کے غلط کام کو نہ تو پسند کر تا ہے نہ اس کی اجازت دیتا ہے ، ہر مذہب انسان کی قدر اور انسانیت کا احترام کر تا ہے اور اس کے سا تھ ساتھ کوئی مذہب کسی دوسرے مذہب کی تو ہین بھی پسند نہیں کر تا بلکہ ہر مذہب محبت ، امن اور بھائی چارے کی تلقین کر تا ہے ۔ خاص طور پر اسلام تو ہے ہی سلامتی کا مذہب اور یہ وہ مذ ہب ہے جو انسانی جان کی حفاظت اور تقدس کو سب سے مقدم جانتا ہے ، حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جس نے ایک شخص کو قتل کیا گو یا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور جس نے ایک شخص کی جان بچائی اس نے پورے انسانیت کو بچایا۔ آپس میں اتفاق اور یگا نگت کی تلقین اسلام میں بہت اہمیت رکھتی ہے ۔
آج کی دنیا میں بھی ہر ملک میں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں اور امن و بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں ، آج دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جہاں دو بڑے مذاہب اسلام اور عیسائیت کے پیرو کار نہ رہتے ہیں ، وہ ایک ملک میں اس ملک کے شہری بن کر رہتے ہیں اور آپس میں لین دین اور تعلقات رکھتے ہیں ، مذہب ان کے درمیان وجہہ تنازعہ نہیں بنتا ۔
آج دنیا میں امن بحال رکھنے کے لئے جہاں دیگر کوششیں کی جا رہی ہیں وہاں محبت ، امن اور بین المذاہب اور روا داری پر بہت زور دیا جا رہا ہے تاکہ اس کرہ ارض پر سکون اور ترقی کا دوردورہ ہو ۔ ایسا نہ ہو کہ مذہبی اختلاف شدید اختیار کرلیں اور دنیا کو ایک تیسری عالمی جنگ میں جھونک دی جا ئے ۔ اس امر کو بھی رد کر نا ہے کہ کوئی مذہب یہ تصور کر ے کہ اس کے مذہب والے لوگوں کے علاوہ کسی کو جینے کا حق نہیں ۔ ’’عبادت گا ہیں محبت کے مینار ہیں اور دنیا امن کا خطہ ہے‘‘آج اس تصور کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ، یہ ہر مذہب کا حصہ ہے اور اگر ہم صرف اسی کو آگے بڑھائیں تو دنیا امن و آتش کا شہوارا بن سکتا ہے ۔ آج ہمیں ’’محبت سب سے بڑا مذہب ‘‘ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ، دنیا کو ہر طرح سے محفوظ رکھنے کا ایک موثر طریقہ یہی نظر یہ بھی ہے ۔
ہر ملک کے ہر شہری کی جان کی حفاظت اور امن کی ضمانت پہلی اور سب سے اہم تر جیح ہو نا ضروری ہے ، اور اس پیغام کو ملک کے کو نے کو نے ، گلی گلی ، محلے ، گائوں ، شہر اور تحصیل و ضلع میں پھیلا نے کی ضرورت ہے ، محض مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک روا رکھنا بھی معاشرے سے دور کر نا ضروری ہے ، بد قسمتی سے آج ہم بین المذاہب ہم آہنگی سے دور ہو تے جا رہے ہیں ،ہم میں بر داشت کا ما دہ بالکل ختم ہو تا جا رہا ہے ، ہمیں چاہئے کہ ہم دنیا کے سامنے اسلامی تعلیمات اور روایات پر مبنی معاشی نظام ، معاشرتی تعلقات ، انصاف اور امن کی مثال پیش کر یں اور دنیا کو بتا ئیں کہ اسلام کس طرح برابری اور سماجی انصاف کا تصور کر تا ہے ۔ ہمارے مذہب میں ایسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں جہاں انصاف کے تقا ضے پورے کر تے وقت کسی خاص مذہب سے تعلق کو تفریق و مذہب و نسل مذہبی ، غیر ہم آہنگی تشد د اور دہشت گردی کو جنم دیتی ہے ۔ ہمیں زیادہ زور اور اہمیت ملکی معیشت کو مضبوطی ، خوشحالی ، تحفظ ،فلاح و بہبود اور انسانی خوشی کے حصول پر دینی چاہئے ۔
امن ، روا داری اور بین المذاہب ہم آہنگی کو یقینی بنا نے کے لئے ہمیں با ہمی احترام کو بھی جنم دینا ہے اور ایک دوسرے کی خوشیوں ، غموں اور تقریبات میں حصہ بھی لینا ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر مذہب کے لو گ مل جل کر کام کریں ، امن قائم کریں اور انسانی حقوق کے حصول کی خاطر کوشش کریں ، ہر مذہب اور فرقہ کا احترام ہو اور انھیں اپنی عبادات کی آزادی ہو ۔
تمام دنیا ایک گائوں ہے ، ایک خطہ ہے اور اس خطے میں ہر شخص کو رہنے کی اور آنے جا نے کی آزادی ہو نی چاہئے ، اس کے حقوق کا احترام ہو ، قطع نظر مذہب ، فرقہ ، رنگ و نسل ، زبان یا قومیت ، عالمی امن انسانیت کی فلاح کی بنیادی شرط ہے اور یہ اس صورت میں ممکن ہے کہ جب ہم ہر انسان کو انسان سمجھ کر اس سے خوش اخلاقی سے پیش آئینگے ۔ آج ضرورت ہے کہ ممالک اپنے اندرونی طور پر بیرونی ملکوں سے تعلقات کے سلسلے میں بر داشت ، سمجھداری اور امن سے کام لیتے ہو ئے، ہر مذہب کے لوگوں کا احترام کریں ، ان کے عقائد ، رسو مات اور عبادات کا احترام کریں یوں بھی ہر ملک میں ہر مذہب کے لو گ رہتے ہیں ،اگر اس بات کا خیال نہ رکھا گیا تو ہر ملک میں خانہ جنگی سی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے ، اور عالمی امن خطرے میں پڑ سکتا ہے ، لہذا امن قائم کرنے کے لئے ضرور ی ہو تا ہے کہ افہام و تفہیم ، درگزر ، بر داشت ، امن اور محبت کا طریقہ اپنا یا جا ئے اور ایسے رویے اپنا ئے جا ئیں جن سے ایک ملک کے شہری بلا امتیاز رنگ و نسل ، زبان اور مذہب صرف اُس ملک کے شہری بن کر رہ سکیں ۔ تمام دنیا ایک ملک اور عالمی شہری ہو نے کی حیثیت سے جیے اور دوسرے کو جینے دے۔’وہ‘ اور ’میں‘ کے تصور کو ختم کر کے ’ہم ‘ اور ’ہم ایک ہیں ‘ کے تصور کو فروغ دیا جا ئے تاکہ یہ دنیا امن کا گہوارہ بن سکے ۔
قیصر محمود عراقی
کریگ اسٹریٹ ،کمرہٹی، کولکاتا، ۵۸
موبائل :6291697668