اویس رشید شاھین(راجوری، جموں)
کالج کا کسی علاقے میں ہونا وہاں کے لوگوں کی خوشقسمتی ہے کیونکہ اس سے وہاں کے نو جوانوں کو ڈگری بآسانی ملتی ہے اور وہ بڑے بڑے امتحانات میں شرکت کرنے لائق ہو جاتے ہیں اور اپنی تعلیم کے بل بوتے پر وہ سماج میں مثبت کردار ادا کرکے ایک بہترین بدلاؤ لا سکتے ہیں۔ اسی طرح کوٹرنکہ جو جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کا ایک گاؤں ہے اور اس کے گردونواح میں پڑنے والے علاقہ جات کی عوام کی مانگ کی وجہ سے سرکار نے یو ٹی میں جہاں بہت سارے مقامات پر کالج کی عدم دستیابی کی وجہ سے بچوں کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے نئے کالجوں کی منظوری دینے کا فیصلہ کیاتھا۔ جس میں کوٹرنکا میں بھی 24 جولائی 2019 بمقام رنگ بگلا ڈگری کالج کوٹرنکا کا سنگ بنیاد اُس وقت کے ضلع ترقیاتی کمشنر اعجاز اسد اور شعبہ تعلیم کے سیکرٹری رشید اعظم انقلابی کے ہاتھوں رکھا گیاتھا۔ کالج کی اشد ضرورت کوٹرنکا میں ہونے کی وجہ سے اس کی جماعتیں عارضی طور پر ماڈل ہایر سیکنڈری اسکول کوٹرنکا میں چلانے کا حکم دیا گیا اور کالج کی عمارت کا کام ایک سال کے اندر ہی مکمل کرنے کی امید جتلائی گیی۔2019 کے بعد آج 2023کا سال بھی شروع ہوگیا ہے مگر آج تک کالج کی عمارت کا بننا تو دور ابھی تک اس کی عمارت کو تعمیر کرنے کے لیے کسی مخصوص جگہ کا انتخاب بھی نہیں کیا گیا ہے۔تین چار بار محکمہ جیولوجی اور ماہ یننگ نے دو تین جگہوں کا معائنہ کیا اور پھر معائنہ کرنے کے بعد ان جگہوں کو کالج کے لیے مناسب قرار نہ دیتے ہوئے رد کر دیا گیا۔
چنانچہ اسی معاملے کے چلتے کالج میں زیر تعلیم طالب علم بنیادی سہولیات سے محروم ہونے کی وجہ سے اپنا تعلیمی نظام کو بہتر بنانے میں پوری طرح سے ناکام ہیں۔اس سلسلے میں کالج کے پرنسپل ڈاکٹر راجندر سنگھ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بھی اس کالج میں تعینات تقریباً دو سال ہوگئے ہیں اور کوئی بھی ممکن کوشش کرنے میں پیچھے نہیں رہا ہوں۔دو یا تین مقامات کی نشاندہی کے بعد کالج کے تعمیراتی کام کو عمل میں لانے سے پہلے ہی ان کو محکمہ جیالوجی اور مائننگ کی طرف سے رد کر دیا جاتا رہا ہے۔ایک کالج کا پرنسپل ہونے کی حیثیت سے میں خود بھی اس پریشانی سے دوچار ہوں۔و ہیں انہوں نے بات کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ کوٹرنکا میں ہی موجود محکمہ آبپاشی کی کافی زمین بے کار پڑی ہوئی ہے۔ اگر اس کو سرکار کالج کے تعمیراتی کام کے لیے استعمال میں لانے کا حکم نامہ جاری کر دے تو اس کے گردونواح میں بھی بہت ساری سرکاری زمین جو کہ بے کار پڑی ہوئی ہیں اس کو استعمال میں لا کر ایک بہترین عمارت تعمیر کی جا سکتی ہے۔ کالج میں ہی تعینات شعبہ عربی کے پروفیسر اور این ایس ایس پروگرام آفیسر ڈاکٹر مشتاق انجم نے بات چیت کرتے ہوئے افسوس جتلایا اور کہا کہ کالج میں عمارت کی عدم دستیابی کی وجہ سے پوری طرح کی سہولیات سے طلبامحروم ہیں اور ہم بھی اس پریشانی سے دوچار ہیں کہ ایک پرائمری اسکول میں بھی کم ازکم دس کمرے ہوتے ہیں مگر ڈگری کالج کوٹرنکا پچھلے تین سالوں سے ماڈل ہائر سکینڈری اسکول کوٹرنکا کے چار کمروں میں کام کر رہا ہے۔ایسے میں طلباء کی کثیر تعداد ہونے کی وجہ سے انہیں بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے بھی کالج کی تعمیر کو کوٹرنکہ میں ہی ترجیح دیتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار محکمہ آبپا شی کی زمین کو کالج کے لیے دے دیتی ہے تو بہت ہی بہتر ہوگا اور ایک بہترین مستقبل کی عکاسی کی جاسکتی ہے۔
اسی کے ساتھ کالج ایڈوائزری کمیٹی کے ممبر اور کوٹرنکا کے معزز شہری عبدالرشید شاہین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی کی بہت ساری زمین بے کار پڑی ہوئی ہے اور اس کے گردونواح میں بھی بہت ساری سرکاری زمین موجود ہے اور اگر سرکار اس کو کالج کے لئے منظوری دے تو بہت ہی بہتر ہوگا کیوں کہ کوٹرنکا مرکز تو ہے ہی لیکن اس کے ساتھ محکمہ آبپاشی کی زمین کے گرد و نواح میں ماڈل ہائیر سکینڈری اسکول گوجر ہوسٹل انڈور اسٹیڈیم جموں کشمیر بورڈ جیسے مختلف ادارے قائم ہیں اور اگر انہیں کے آس پاس کالج بھی تعمیر ہو جائے تو پرائمری ایجوکیشن سے لے کر ہائر ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ اسپورٹس اور رہنے سہنے کی سہولت بھی طلباء کو فراہم ہو سکتی ہے اور زیادہ تر یہاں پر زیر تعلیم بچے ایسے گھرانوں سے ہیں جو اتنے سرمایہ دار نہیں ہیں اور اگر کالج یہیں پر تعمیر ہو جائے تو اس میں زیر تعلیم بچے بڑے پیمانے پر فیض یاب ہوں گے۔آنے والے وقت میں سماج میں ایک بہترین بدلاؤ لا پائیں گے۔ کالج میں ہی زیر تعلیم سٹوڈنٹ لیڈران یاسر حمید اور محمد اشرف نے اپنی مشکلات بتاتے ہوئے یہ کہا کہ کالج میں کم جگہ اور طلباء کی کثیر تعداد ہونے کی وجہ سے تعلیمی نظام بالکل دھرم بھرم ہے اور ہم پوری طرح کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔سبھی طلباء و طالبات نے سرکار سے انصاف کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ کالج کی عمارت کو جلد از جلد تعمیر کیا جائے تاکہ وہ اپنا تعلیمی نظام اچھے سے چلا پائیں۔ فل الحال تو وہ بہت ساری پریشانیوں سے دوچار ہیں۔(چرخہ فیچرس)