سید بشارت الحسن بخاری
پونچھ،جموں وکشمیر
سرحدی ضلع پونچھ کے گاؤں کھنیتر کو 2012ءمیں ماڈل گاؤں کا درجہ ملا تھا۔جس کے بعد یہاں کی عوام نے ترقی کا خواب دیکھا تھا۔عوام میں ایک امید جاگ اٹھی تھی کہ اب ان کے گاؤ ں میں ترقی ہوگی۔ ترقی کے ایک مرحلہ میں سرکوں کی بہتری شامل تھی۔اس کے ٹحت گاؤں کھنیتر میں موجود بس اسٹینڈ ٹانڈہ کے مقام سے 2008-09میں ایک سڑک کی کٹائی شروع کی گئی۔ جس کا آغاز ٹانڈہ سوکھا چوہہ سے ہوا اوربارہ کلومیٹر اس سڑک نے تحصیل حویلی کو تحصیل مینڈھر کے ساتھ چرون گلی کے مقام پر گاؤں کالابن کے ساتھ جوڑنا تھا۔اس سڑک سے ایک بڑی آبادی جو کئی گاؤں پر مشتمل ہے،کو افادیت مل رہی ہے۔ ایک طویل وقت گزرنے کے بعد گلی چرون تک سڑک کی کٹنگ مکمل ہوئی۔اس کے بعد چار کلومیٹرسڑک تک تارکول بچھایا گیا۔بقایاآٹھ کلومیٹر کچی سڑک پر گاڑیوں کی آمد و رفت کا سلسلہ بدستورجاری رہا۔جو برسات اور برف باری کے دوران کافی متاثر ہو جاتا رہاہے۔واضح رہے کہ یہ سڑک تحصیل حویلی اور مینڈھر تحصیل کے بیچ کم وقت کا راستہ طے کرتاہے۔لیکن اس سڑک کی حالت کو اگر مزید بہتر بنایا جائے تو یہ خواب پورا ہو سکتا ہے۔مقامی عوام اور اس سڑک پر گاڑیاں چلانے والے ڈرائیور حضرات سڑک کی حالت کو بہتر بنانے کی مانگ اکثر و بیشتر کرتے رہے ہیں۔ لیکن یہ سلسلہ ٹھنڈے بستے میں پڑا رہاجس کی وجہ سے یہاں کے لوگ او ر مقامی ڈرائیور طبقہ ذاتی خرچ کر کے اس سڑک کی حالت سدھارنے کی ناکام کوششیں کر تے رہے۔
دریں اثناء مقامی عوام کو امید کی کرن اس وقت نظر آئی جب سڑک کے کچھ حصے پر تارکول بچھانے اور کچھ کلومیٹر میٹل بچھانے کا کام شروع ہوا۔اس سلسلے میں ملی جانکاری کے مطابق سڑک پر ساڑھے چھ سو میٹر نیا تارکول بچھایا گیا ہے اور تین کلومیٹر میٹل بچھایا جا چکا ہے۔علاوہ ازیں چند برس قبل بچھائے گئے تارکول میں جہاں کافی بڑھے گڑھے پڑے ہوئے تھے ان کی حالت سدھارنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔واضح رہے کہ اس سڑک کی حالت بہتر بننے کے بعد ایک بڑی آبادی کو فائدہ ملے گا۔ جہاں تین گھنٹے پیدل سفر کر کے عوام کو گلی چرون یا کالابن پہنچنا پڑتا تھا،وہیں اب یہ سفر کچھ منٹوں میں طے ہوجاتا ہے۔اگر اس سڑک کی حالت مزید بہتر بنائی جائے، بقیہ کام کو مکمل کیا جائے اور بالخصوص تارکول کا کام مکمل کیا جائے تو مقامی عوام کو کافی حد تک راحت مل سکتی ہے۔اس سلسلے میں پنچائت دوپریاں کے وارڈ نمبر ایک کے پنچ محمد عارف کوہلی کہتے ہیں کہ سڑک پر ساڑھے چھ سو میٹر تارکول بچھایا گیا ہے اور کچھ کلومیٹر سڑک پر میٹل بچھایا گیا ہے۔امید ہے کہ جلد ہی پوری سڑک مکمل کر لی جائے گی۔جس سے عوام کو راحت حاصل ہوگی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ محمد قاسم نامی ایک ٹھیکیدار کے نام کچھ تارکول بچھانے کے کام کا ٹینڈر بھی ہو ا جس سے ہمیں امید ہے کہ یہ کام بھی جلد مکمل ہو جائے گا۔انہوں نے مزیدکہاکہ اگر اس سڑک کے کام کو مکمل کیا جائے تو یہ بارہ کلومیٹر کا سفر چند منٹوں کا بن جائے گا اور دونوں تحصیلوں کی عوام کو اس کا فائدہ مل سکتا ہے۔ اس سلسلے میں پنچائت دپریاں کھنیتر کے سرپنچ جان بہاد رکہتے ہیں کہ ”ٹانڈا تا چرون جانے والی سڑک کی کل لمبائی بارہ کلومیٹر ہے جس کی کٹنگ 2008-09میں کی گئی اور پی ڈبلیو ڈی،آر اینڈ بی، نبارڈ اسکیم کے تحت اس سڑک پر کام کیا گیا۔ اس سڑک پر چھتیس، پچیس اور بائیس لاکھ کے تین مختلف ٹھیکیداروں کے نام پر ٹینڈر تھے لیکن کسی بھی ٹھیکیدار نے ابھی تک اپنا کام مکمل نہیں کیا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہر ایک ٹھیکیدار نے زمینی سطح پر پہنچ کر کام کرنے کی کوشش ضرور کی ہے لیکن ٹینڈر کے مطابق کام مکمل نہیں ہوا۔انہوں نے متعلقہ انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ کام کے معیار پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ یہ کام معیار کے ساتھ مکمل ہو اور عوام کو راحت ملے۔
اس سلسلے میں مقامی نذارت حسین نے بتایا کہ سڑک کی پہلے سے حالت اب بہتر ہے کیونکہ پہلے یہ سڑک ایک نالے کی شکل اختیار کر چکی تھی جس پر سفر کرنا کسی مصیبت اور خطرے سے کم نہیں تھا۔بارش کے دوران اس سڑک سے گزرنا خود کو خطرے میں ڈالنے جیسا ہوتا تھا۔رات میں تو کوئی بھی اس سڑک سے گزرتا نہیں تھا۔ لیکن اب سڑک کی حالت قدر ے بہتر ہے اور مزید بہتر کرنے کی ضرورت تاکہ دونوں تحصیلوں کی عوام کو اس سے مکمل فائدہ مل سکے۔اس سڑک پر چلنے والے ڈرائیور محمد معشوق کا کہنا ہے کہ سڑک پر کچھ کام ضرور ہوا ہے لیکن ابھی اس کی حالت مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ سڑک پر کچھ تارکول کا کام ہوا اور کچھ کلومیٹر پر میٹل کا کام بھی ہوا ہے لیکن ابھی تارکول کا کام مکمل کرنا باقی ہے جس جانب متعلقہ محکمہ کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
قارئین مذکورہ سڑک کی خستہ حالت ہونے کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن اب کچھ کام زمینی سطح پر ہوا ہے۔حالانکہ ابھی بھی بہت ساراکام کرنا ابھی باقی ہے۔متعلقہ محکمہ کو اس جانب خصوصی توجہ دیکر اس کام کو مکمل کرنے میں اہم پیش رفت کرنی چاہئے کیونکہ یہ سڑک ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے اپنے تعمیری مراحل میں ہے۔جس کو جلد پورا کر لینی چاہئے تاکہ عوام کو راحت مل سکے۔ (چرخہ فیچرس)