وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کے تولہ مولہ علاقہ میں واقع مشہور ماتا کھیر بھوانی کا مندر جموں کشمیر کی صدیوں پرانی روایات، بھائی چارگی اور مذہبی ہم آہنگی کی ایک زندہ مثال ہے۔گزشتہ تین دہائیوں پر محیط نامساعددور کے دوران بھی اس مندر کے دروازے پنڈتوں کیلئے ہمیشہ کھلے رہے اور یہاں پوجا پاٹ کا اہتمام اور دیگر لوازمات کو یقینی بنانے میں کشمیر کے اکثریتی طبقہ کا نمایاں ہاتھ رہا ہے۔ کشمیر جو کہ دنیا بھر میں مذہبی ہم آہنگی ، بھائی چارگی اور میزبانی میں ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے، یہاں کے مقامی لوگوں نے ماضی میں کھلے دل کیساتھ جموں اور دیگر شہروں سے آنیوالے پنڈت عقیدتمندوں کا نہ صرف خوش آمدید کیا بلکہ اُن کے کھانے پینے اور دیگر لوازمات کا معقول بندوبست بھی کیا۔آج بھی مقامی مسلمان یہاں کی پنڈت برادری کے شانہ بشانہ ساتھ ہیں اور اقلیتی طبقہ کے ہر ایک تہوار میں اپنا رول ادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ سے گزشتہ برسوں کے دوران اس مندر پر آنیوالے پنڈت عقیدت مندوں نے نہ یہاں آکر نہ صرف اپنے مذہبی فرائض ادا کئے بلکہ ساتھ ساتھ یہاں کی مسلم برادری کا بھی دل کی اتھاہ گہرائیوں کیساتھ شکریہ ادا کیا۔ بے شمارکہانیاں جموں کشمیر اور بیرون ریاست کی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر اس حوالے سے نشر کئے گئے اور یوں ایک مندر تک پنڈت بھائیوں کی آواجاہی کو ممکن بنانے کیلئے ایک خوشگوار فضا قائم ہوئی۔ ماتا کھیر بھوانی کا یہ مندر بالکل جموں کشمیر کی مذہبی ہم آہنگی کا ایک جیتا جاگتا ثبوت ہے جسے کوئی بھی ذی حس اور آنکھیں رکھنے والا انسان ردّ نہیں کرسکتا۔ بہر حال تولہ مولہ کے اس مندر میں 28مئی کو میلے کا انعقاد ہونے جارہا ہے جس کیلئے کئی روز قبل ہی 4500پنڈتوں کا قافلہ سرینگر وارد ہوچکا ہے۔یہ میلہ 28 مئی کو وادی میں گاندربل کے تولہ مولہ علاقے کے علاوہ ٹکر کپوارہ، لکٹی پورہ عشمقام اننت ناگ، ترپورسندری دیوسر کولگام اور ماتا کھیر بھوانی منزگام کولگام میں بھی منایا جائے گا۔صوبائی کمشنر جموں رمیش کمار نے جمعہ کے روز یاتریوں کے پہلے قافلے کو جھنڈی دکھا کر کشمیر کی طرف روانہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق اس میلے میں حصہ لینے کے لئے جمعہ کے روز نگروٹہ سے 125 بسوں میں قریب 45 سوعقیدت مند کشمیر کی طرف روانہ ہوئے۔یاتریوں کیلئے سیکورٹی کے خاطر خواہ بندوبست کئے گئے ہیں۔ ماتا کھیر بھوانی ویلفئر سوسائٹی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر انتظامیہ اور پولیس نے میلے کے لئے بہترین اور تمام تر انتظامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس یاترا کی تاریخ میں پہلی بار اس قدر وسیع پیمانے پر انتظامات کئے گئے ہیں۔ادھر لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے جمعرات کو گاندربل میں ماتا کھیر بھوانی پر حاضری دی۔انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر اور دیگر لائن محکموں کے اعلیٰ حکام سے پنڈت عقیدتمندوں کیلئے معقول انتظامات عمل میں لانے کی ہدایت دی۔ خیال رہے تولہ مولہ میں منعقدہ اس میلے کے دوران مقامی آبادی بھی پنڈت بھائیوں کے استقبال کیلئے مندر کے آس پڑوس آپہنچتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں دوستی اور بھائی چارگی کی ایک غیر معمولی فضا قائم ہوتی ہے۔ وادی کشمیر جس تمدن اور تہذیب کیلئے دنیا بھر میں معروف و مشہور ہے، اُمید ہے کہ اس دوستانہ اور بھائی چارگی کے ماحول سے کشمیر کی خوبیوں میں مزید اضافہ ہوجائے اور یہاں رہنے والا ہر ایک طبقہ دوسروں کی خوشی و غمی میں شریک ہوکر دنیا کیلئے ایک زندہ مثال بن جائے۔