وادی کشمیر میں گزشتہ چند برسوں کے دوران ہارٹ اٹیک کی وجہ سے زندگیوں کے اتلاف کا تشویش ناک سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ متوفین کی ایک بڑی تعداد دل کا دورہ پڑجانے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ایسی اموات میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہیں جو کہ ماہرین طب اور عوامی حلقوں کے درمیان تشویش کا معاملہ بنا ہوا ہے۔ طبی ماہرین کے نزدیک اموات کی وجوہات میں دل کا دورہ پڑنا تشویش ناک معاملہ ہے جس پر گہرائی کیساتھ تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال کروڑوں لوگوںکی موت دل کا دورہ پڑجانے سے واقع ہوتی ہے۔ دل کا دورہ یا ہارٹ اٹیک کی مختلف علامات طبی ماہرین نے بتائی ہے جن میں سینے میں درد یا دبائو محسوس ہونا، ٹھنڈا پسینہ آنا، کمزوری واقع ہونا تاہم کچھ ایسی بھی علامات ہیں جن سے بیشتر افراد ناآشنا ہی ہیں اور ایسی علامات کو معمولی سمجھ کر انہیں نظر انداز کردیا جاتا ہے جو کہ انسانی صحت کیلئے کسی بھی طرح ٹھیک نہیں ہے۔طبی ماہرین کے مطابق اگر کسی انسان کو سانس لینے میں تکلیف محسوس ہورہی ہو یا سیڑھیا ں چڑھنے کے دوران گھٹن محسوس ہو تو یہ ہارٹ اٹیک کا صاف اور واضح اشارہ ہے۔ اکثر و بیشتر خواتین کے اندر سانس پھولنا عام سی بات ہے، تاہم اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ خون کا بہائو مسدود ہونے کی صورت میں سانس کے نظام پر اس طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ماہرین کا ماننا ہے کہ ہارٹ اٹیک کی سب سے عام مگر خاموش علامت تھکاوٹ ہے کیوں کہ دل کے دورے سے قبل انسانی قلب سے خون کے بہائو میں کمی واقع ہوتی ہے جس سے پٹھوں پر اضافی دبائو پڑتا ہے اور انسان تھکاوٹ محسوس کرنے لگتا ہے۔ اسی طرح بعض اوقات انسان کے کمر، ہاتھ یا سینے میں جلن محسوس ہوتی ہے کیوں کہ یہ بھی ہارٹ اٹیک کی خاموش علامات میں شامل ہے۔ ڈاکٹروں کے بقول جب دل کے خلیات آکسیجن کی کمی کا شکار ہوں تو شریانوں سے آکسیجن سے بھر پور خون کی فراہمی مسدود ہوکر رہ جاتی ہے او راس صورت میں پٹھے درد یا جلن کی شکل میں اعصابی نظام کو مدد کے سگنل بھیجتے ہیں مگر چونکہ اس درد یا جلن کے دوران سینے میں روایتی بھاری پن محسوس نہیں ہوتا اس لیے لوگ اسے نظر انداز کردیتے ہیں۔ اسی طرح معدے کے گڑبڑ اورگلے یا گردن یا جبڑے میں بے چینی پیدا ہوجا نا بھی ہارٹ اٹیک کی خاموش علامات ہیں۔گزشتہ برسوں کے دوران وادی کشمیر میں ہارٹ اٹیک کی وجہ سے بہت سارے نوجوان جن میںطبی ماہرین، صحافی وغیرہ بھی شامل ہیں، موت کی آغوش میں چلے گئے۔ان نوجوانوں کی اچانک موت پر طبی ماہرین حیران و پریشان ہیں۔ اگر چہ محکمہ صحت نے ہارٹ اٹیک کی وجوہات جاننے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی جو اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے کہ نوجوانوں کے اندر بڑھتے اس مرض کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟ اُمید ہے کہ محکمہ صحت بڑی جانفشانی کیساتھ اپنی ذمہ داریاں ادا کرکے وجوہات کو جاننے کیلئے گہرائی کیساتھ تحقیق کریگی اور عوام الناس کو احتیاطی اقدامات سے روشناس کرائیگی۔