امن کا قیام ہر ایک انسان کی اولین ترجیح ہے جس کیلئے تمام اُمور کو دوسرے نمبر پر رکھنے اور امن کو پہلے نمبر پر جگہ دینے کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں فی الوقت جتنے بھی سلگتے مسائل ہیں اُن میں امن کا قیام خاص اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ انسانی معاشرے کا ہر ایک شعبہ اُسی وقت پھل پھول سکتا ہے اور ترقی کے منازل طے کرنے میں کامیابی حاصل کرسکتا ہے جب اُس کو پرامن ماحول میں کام کرنے اور دھوڑ دھوپ کا موقعہ نصیب ہوگا۔ غیر یقینی اور اضطرابی صورتحال کے بیچ کوئی بھی شخص یا ادارہ نہ صرف خود تنائو کا شکار رہتا ہے بلکہ ترقی سے بھی کوسوں دور رہتا ہے۔ لہٰذا معاشرے میں قیام امن ایک ایسی حیثیت رکھتا ہے جس پر کوئی بھی ذی حس انسان سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔ جموں کشمیر میں بھی قیام امن کیلئے سرکار کی جانب سے طویل مدت سے کئی کوششیں کی جارہی ہے۔گزشتہ تین برسوں کے دوران موجودہ حکومت نے کئی ایسے اقدامات اُٹھائے جن کی بدولت زمینی صورتحال میں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ تاہم یہاں یہ بات سمجھنے کی انتہائی ضرورت ہے کہ محض سرکار اور سرکاری اداروں تک ہی قیام امن کی ذمہ داری عائد کرنا صحیح بات نہیں ہے۔ اس کیلئے سماج میں رہ رہے ہر ایک شہری کا رول ازحد ضروری ہے کیوں کہ سماج کا ہر شری قیام امن کا اسٹیک ہولڈر ہے جس سے وہ بہر حال پہلو تہی نہیں کرسکتا۔چند ماہ قبل جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے قیام امن کیلئے سول سوسائٹی کے رول کو اہم اور غیر معمولی قرار دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ صرف پولیس اور سیکورٹی فورسز امن کو قائم نہیں کرسکتی ہیں بلکہ سول سوسائٹی کا رول بھی اس میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ایل جی کے بقول جب تک نہ سول سوسائٹی ،عوامی نمائندوں کیساتھ ساتھ عام شہری بھی اپنا منصبی رول ادا کریں گے تب تک قیام امن کی باتیں محض کاغذات تک ہی محدود رہیں گی۔ اُن کے بقول ’’ اب ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جہاں عام لوگوں کو اس بات کا مکمل طور پر یقین ہو کہ انہیں انصاف ملے گا۔‘‘ یہ بات بالکل سچ ہے کہ جب تک قیام امن کے معاملے میں لوگ رضاکارانہ طور پر تعاون نہیں کریں گے تب تک امن قائم نہیں ہوسکتا ہے۔حقیقی طور پر دیکھا جائے تو عام لوگ ہی قیام امن کے نہ صرف متلاشی ہیں بلکہ اس کے اہم اور بنیادی شراکت دار بھی ہیں ، انہی کے رول ادا کرنے سے زمینی سطح پرتبدیلی کا اظہار ہوسکتا ہے ۔ موجودہ سرکار نے گزشتہ برسوں کے دوران کئی اہم انقلابی نوعیت کے اقدامات اُٹھائے جن کی وجہ سے لوگوں کے رہن سہن میں نہ صرف نمایاں تبدیلی آگئی ہے بلکہ زمینی طح پر قیام امن کیلئے بھی راہیں ہموار ہوگئی ہیں۔ ماضی کے مقابلہ میں جموں کشمیر میں فی الوقت ایک پرامن صورتحال رونما ہے جہاں ہر شخص آزادی کیساتھ اپنی زندگی گزربسر کرر ہا ہے۔ سماج کے ہر ایک ادارے میں آزاد فضا قائم ہے۔ نوجوان طبقہ اب تعلیمی میدان میں اپنا لوہا منوارہا ہے۔ قومی سطح کے اعلیٰ اور معیاری مسابقتی امتحانات میں جموں کشمیر کے نوجوان بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ حال ہی میں یو پی ایس سی کے نتائج میں جموں کشمیر کے کئی اُمیدواروں نے کامیابی حاصل کی جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آنیوالا کل جموں کشمیر کیلئے انتہائی بہترین ثابت ہوگا۔