گزشتہ چند برسوں کے دوران جموں کشمیر میں سیاحتی شعبہ میں انقلاب بپا ہوا ہے۔ سال 2022کے دوران سیاحتی شعبہ نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے اور امسال بھی حکام سیاحوں کی بڑی تعداد کے جموں کشمیر وارد ہونے پر پُراُمید دکھائی دے رہی ہے۔ سیاحتی شعبہ کو مضبوط بنانے، وسعت دینے اور لوگوں کو شعبہ کیساتھ مسلک کرنے کیلئے گزشتہ تین برسوں کے دوران جموں کشمیر کی سرکار نے کئی اہم اقدامات اُٹھائے ۔ نیز شعبہ میں مزید نکھار لانے اور بے روزگار نوجوانوں کیلئے روزگار کے وسائل پیدا کرنے کیلئے جموں کشمیر کی سرکار نے مزید75سے زائد ایسے مقامات کی نشاندہی کی ہیں جنہیں سیاحتی نقشہ پر لایا گیا ہے۔ ایسے مقامات جنہیں آف بیٹ ڈسٹی نیشن بھی کہا جاتا ہے، کے تئیں سیاحوں کو راغب کرانے کیلئے انتظامیہ کی جانب سے کوشش جاری ہے۔ سرکار کے اس اقدام کا مقصد مقامی اور غیر مقامی سیاحوں کو روایتی مقامات سے آگے لے جانا ہے تاکہ سیاحت کا شعبہ جموں کشمیر کے اُن دور افتادہ علاقوں تک بھی پہنچ جائے جہاں اس شعبہ کی ترویج اور مضبوطی کیلئے کافی سارے ذرائع اور وسائل موجود ہیں۔ سنہ 2019کے مابعد جموں کشمیر کی حکومتوں نے جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی کو ترجیحی بنیادوں پر ایڈرس کیا وہیں شعبہ سیاحت اُن شعبوں میں خاص اہمیت کا حامل ہے جن پر سرکار کی نظریں مرکوز ہے۔ یہاں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح وارد ہوتے ہیں جو روایتی مقامات اور باغات جن میں نشاط، شالیمار، ہارون، بوٹانیکل گارڈن، چشمہ شاہی، جھیل ڈل، پہلگام، سونہ مرگ، گلمرگ، یوسمرگ سمیت متعدد ایسے سیاحتی مقامات شامل ہیں جہاں سیاحوں کا بھاری رش لگارہتا ہے جس کے نتیجے میں گرمائی دنوں کے دوران وادی کشمیر کی معیشت بھی کافی پروان چڑھتی ہیں ، روزگار کے نئے نئے وسائل بھی بے روزگار نوجوانوں کیلئے دستیاب ہوتے ہیں اور یوں وادی کشمیر کے شمال و جنوب میں چل پہل کا ایک نیا دور شروع ہوتا ہے۔ تاہم حکومت نے اس چہل پہل کو وسعت دینے کیلئے جموں اور کشمیر صوبوں میں ایسے 75مقامات کی نشاندہی عمل میں لائی ہیں جہاں آنیوالے برسوں کے دوران سیاحوں کا متوقع ورود ہوگا۔ اس طرح کا اقدام مقامی آبادی کیلئے کسی نیک شگون سے کم نہیں کیوں کہ نئے مقامات کو سیاحتی نقشہ پر لانے سے یہاں کی جغرافیائی اور معاشی حالات یکسر تبدیل ہوگی۔ دوراُفتادہ علاقوں میں سیاحوں کیلئے بہتر سڑک رابطہ کو یقینی بنانے کیساتھ ساتھ متعلقہ علاقوں میں بازاروں کا ایک خاص نظام قائم کیا جائیگا جہاں پر مقامی لوگوں کیلئے روزگار کے انیک مواقع دستیاب ہوں گے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ جموں کشمیر میں امسال ڈیڑھ کروڑ سے زائد سیاح وارد ہوئے۔ حال ہی میں سرینگر میں عالمی نوعیت کی جی ٹونٹی کانفرنس منعقد کی گئی جو سیاحت سے متعلق مخصوص تھی۔ اس میٹنگ میں قریباً بیس ممالک کے عہدیداروں نے شرکت کرتے ہوئے جموں کشمیر میں سیاحت کے اسکوپ پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ میٹنگ وادی کشمیر میں اپنی نوعیت کی پہلی میٹنگ تھی جس کے بعد شعبہ سیاحت کے متعلقین پُراُمید دکھائی دے رہے ہیں کہ آنیوالے وقت میں جموں کشمیر کے سیاحتی شعبہ میں انقلابی نوعیت کی سرگرمیاں انجام دی جائیں گی۔