وادی کشمیر میں گزشتہ چند مہینوں سے محکمہ بجلی کی چھاپہ مار کارروائیاں شدت کیساتھ جاری ہے۔ آئے روز سماجی رابطہ گاہوں پر محکمہ بجلی کی شبانہ چھاپہ مار کارروائیوں کی ویڈیوز شیئر ہوتی نظر آرہی ہیں جہاں پر محکمہ کے اعلیٰ افسران اور زمینی عملہ بجلی چوری کے اقدامات کو بے نقاب کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس میں ذرہ برابر بھی کوئی شک نہیں کہ بجلی چوری سے جو نقصان سماج کے مجموعی نظام پر پڑتا ہے ، اُس پر روک لگانا ایک بہترین قدم ہے جو محکمہ بجلی کے اہلکاراں انجام دے رہے ہیں۔ گزشتہ دو تین ہفتوں کے دوران سماجی رابطہ گاہوں پر اس قسم کے کئی ویڈیوز شیئر ہورہے ہیں جن میں ملوث صارفین کے گھروں میں چھاپہ ماری ٹیمیں داخل ہوکر نہ صرف بجلی چوری کو طشت از بام کررہے ہیں، بلکہ ساتھ ہی ان کارروائیوںکے ویڈیوز سوشل میڈیا پر ڈال کر ایک نئی بحث کو جنم دے رہے ہیں۔ شہر سرینگر اور مضافاتی علاقوں سے کچھ ایسے بھی ویڈیوز جاری کئے گئے جن میں وہاں کے اہل خانہ کو بھی ویڈیوز کے ذریعہ منظر عام پرلایا گیا، جو بہر حال ٹھیک بات نہیں ہے۔کوئی بھی صارف اگر بجلی چوری میں ملوث پایا جاتا ہے، تو محکمہ کا کام ہے کہ اُس کے اُوپر جرمانہ عائد کیا جائے اور وہ جرمانہ اُس سے وصول کیا جائے، لیکن کسی بھی شخص یا فرد کی سوشل میڈیا پر تضحیک کرنا صحیح بات نہیں ہے۔ محکمہ بجلی کے اہلکار بجلی چوری کو روکنے کے ذمہ دار ہیں لیکن اس ڈیوٹی کی آڑ میں وہ کسی بھی شخص کے عزت نفس کو ٹھیس نہیں پہنچاسکتے۔ اس قسم کی کارروائیوں کا انہیں کوئی حق نہیں ، نہ ہی قانون اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی اخلاق۔ ایک صارف کے گھر پر چھاپہ ڈال کر اُس کا ویڈیوبنایا جاتا ہے، اُس پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے ، اُسی یہی صارف بعد کے دنوں میں اس جرمانے کو ادا کرتا ہے، لیکن محکمہ کے اہلکاروں کی جانب سے ویڈیو بنانے کے عمل سے لیکر اُسے سوشل میڈیا پر شائع کرنے تک اور مابعد جو اُس کے عزت نفس پر حملہ کیا جاتا ہے، اُس کا خمیازہ کون دے گا۔ کیا محکمہ بجلی کے اعلیٰ حکام اس پورے معاملے سے واقف ہیں؟ عام صارفین کی جو اس پورے معاملے میں عزت ریزی ہوتی ہے، کیا محکمہ بجلی اُس کا ذمہ دار نہیں ہے؟ اعلیٰ حکام کو اس معاملے میں فوری طور پر مداخلت کرکے اس پورے معاملے کو قانونی طور پر چلانا چاہیے، نہ کہ صارفین کی عزت کو سماج میں تار تار کرکے اسے جواز بخشنا چاہیے۔ اگر محکمہ کے اہلکار صارفین کو سماج میں کمتر دکھانے کیلئے ویڈیوز جاری کرتے ہیں، تو صارفین بھی قانونی طور پر یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ محکمہ اور اُسکے اہلکاروں کیخلاف قانون کا دروازہ کھٹکھٹائے، جو بہر حال طرفین کیلئے کسی بھی اعتبار سے ٹھیک نہیں ہے۔محکمہ بجلی کے اعلیٰ حکام کو چاہیے کہ وہ اپنے فیلڈ اسٹاف کو اس معاملے سے متعلق اہم ہدایات دیں اور انہیں اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ آئندہ سے ان غیر ضروری ویڈیوز کو سماجی رابطہ گاہوں پر شیئر نہ کریں۔ اُمید ہے کہ محکمہ بجلی عوام کی جائز شکایات کو ایڈرس کرکے عام لوگوں کو دوبارہ شکایت کا موقعہ فراہم نہیں کریں گے۔