آخر کار کئی سالوں کے انتظار کے بعد ملک میں شہریت ترمیمی قانون (CAA) نافذ ہو گیا ہے۔ آج مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی قیادت میں حکومت نے سی اے اے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ لوک سبھا انتخابات سے پہلے مودی حکومت کا یہ ایک بڑا قدم ہے۔ اس کے تحت اب تین پڑوسی ممالک کی اقلیتیں ہندوستانی شہریت حاصل کر سکیں گی۔ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تشدد کا نشانہ بننے والے ہندو، سکھ اور بدھ مت کے پیروکار برسوں سے اس کا انتظار کر رہے تھے۔سال 2019 میں مودی حکومت نے ملک کے شہریت قانون میں نئی دفعات لگا کر ترمیم کی تھی۔ راجیہ سبھا سے 11 دسمبر 2019 کو سی اے اے پاس ہونے کے بعد ملک کے کئی حصوں میں اسلامی تنظیموں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے۔ مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے اتر پردیش، آسام اور کیرالہ میں پرتشدد احتجاج کیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ حکومت سی اے اے کو نافذ کرنے کے لیے پرعزم تھی۔
شہریت ترمیمی قانون کیا ہے؟
حکومت ہند یہ قانون پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہب کی بنیاد پر ظلم و ستم کا شکار ہندو، سکھ، بدھ، جین، عیسائی اور پارسی مذاہب سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دینے کے لیے لائی ہے۔ شہریت ترمیمی بل پہلی بار 2016 میں لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔ یہاں سے پاس ہوا، لیکن راجیہ سبھا میں پھنس گیا۔بعد ازاں اسے پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ اور پھر الیکشن آ گئے۔ دوبارہ انتخابات کے بعد ایک نئی حکومت قائم ہوئی۔ لہذا اسے دسمبر 2019 میں دوبارہ لوک سبھا میں متعارف کرایا گیا۔ اس بار یہ بل لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں پاس ہوا۔صدارتی منظوری 10 جنوری 2020 کو موصول ہوئی۔ اب اس کے نفاذ کا انتظار ہے۔ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے نافذ ہونے سے پہلے وزارت داخلہ آج کسی بھی وقت CAA قوانین کو نوٹیفائی کر سکتی ہے۔ CAA قوانین افغانستان، پاکستان، بنگلہ دیش سے ہندوستان آئے اقلیتوں کی ہندوستانی شہریت کی درخواستوں کو یقینی بنائیں گے۔ اس کے لیے حکومت کی جانب سے کچھ عرصہ پہلے ایک پورٹل بھی تیار کیا گیا ہے۔ پڑوسی ممالک سے آنے والے اہل تارکین وطن کو صرف پورٹل پر آن لائن درخواست دینا ہوگی اور وزارت داخلہ اس کی تصدیق کرکے شہریت جاری کردے گا۔سی اے اے قوانین کے مطابق شہریت دینے کا اختیار مکمل طور پر مرکز کے پاس رہے گا۔ سی اے اے قانون کے تحت 31 دسمبر 2014 سے پہلے افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والی چھ اقلیتوں (ہندو، عیسائی، سکھ، جین، بدھ اور پارسی) کو ہندوستانی شہریت دینے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے آئے بے گھر اقلیتوں کو کسی قسم کے دستاویزات فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔بتادیں کہ پارلیمنٹ نے متعلقہ بل کو دسمبر 2019 میں منظور کیا تھا اور بعد میں صدر کی منظوری ملنے کے بعد اس کے خلاف ملک کے کچھ حصوں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔ سی اے اے کو لے کر ملک میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ کئی سیاسی جماعتوں نے بھی اس کی مخالفت کی تھی۔ اسی وجہ سے حکومت نے قواعد وضع کرنے میں تاخیر کی تھی، لیکن اب ایم ایچ اے نے سی اے اے قوانین کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی پوری تیاری کر لی ہے۔