وادی کشمیر میں گزشتہ کئی ہفتوں سے گرمی کا شدید زور برقرار ہے۔ جہاں ملک کے دیگر حصوں میں گرمی معمول سے زیادہ ریکارڈ کی گئی، وہیں جموں کشمیر کے خطہ میں بھی امسال گرمی کے کئی دہائیوں کا ریکارڈ توڑ ڈالا۔ شدت کی گرمی سے جموں کشمیر میں معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہوچکے ہیں۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر موسمی صورتحال سے متعلق لوگوں کو اَپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔ ہر روز تازہ پیش گوئیوں سے بھی عوام کو باخبر رکھا جاتا ہے۔ ان پیش گوئیوں کے نتیجہ میں ابھی تک جموں کشمیر کے پہاڑی علاقوں کیساتھ ساتھ کئی علاقوں میں ہلکی تا درمیانہ درجہ کی بارشیں وقفہ وقفہ سے جاری ہیں۔ اس دوران گزشتہ ہفتوں کے دوران پیش گوئیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے کئی علاقوں میںبادل پھٹنے سے سیلابی صورتحال نمودار ہوگئی جس کے نتیجہ میں کئی علاقوں میں آبادی کو مالی نقصان اُٹھانا پڑا۔ چند روز قبل ہی وسطی ضلع گاندربل کے کنگن علاقہ میں دوران شب ہی بادل پھٹنے سے سیلابی صورتحال رونما ہوئی جس دوران نزدیکی پہاڑیوں سے مٹی کے تودے گرآنے سے کئی مکانات پوری طرح تباہ ہوگئے۔ دوسری جانب وادی میں جاری موسمی صورتحال سے کھیت کھلیان اور باغات میں سوکھا پڑجانے سے کسان اور باغ مالکان سخت پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ سخت گرمی سے پانی کی سپلائی کئی علاقوں میں متاثر ہوچکی ہیں۔ جنوبی کشمیر کے متعدد گائوں اور دیہات میں پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے باغات اور کھیت سوکھ چکے ہیں جس کی وجہ سے یہاں باغ مالکان اور کسان انتہائی پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ایسے علاقوں میںدرخت اور دیگر نوعیت کی فصلیں سوکھ چکی ہیں۔ باغ مالکان اور کسانوں کی اب تک کی گئی محنت پوری طرح ضائع ہوگئی ہے۔ نیز جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں بھی اس طرح کی صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جہاں تک وسطی کشمیر کی بات تو یہاں شہر سرینگر کے متعدد علاقوں میں پانی کی سپلائی گزشتہ کئی دنوں سے متاثر ہوگئی ہے۔ یہاں رہائش پذیر آبادی پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ اگرچہ محکمہ جل شکتی اپنی سطح پر پانی کے ٹینکرز کو متعلقہ علاقوں میں روانہ کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں، تاہم موجودہ صورتحال کو مدنظررکھتے ہوئے ایسی کوششیں کم ہی لگ رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے اعلیٰ حکام کے مطابق جموں کشمیر میں رواں برس کی گرمی کئی دہائیوں بعد واپس نمودار ہوگئی ہے جس کے نتیجہ میں زمینی سطح پر آبادی کو کافی ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ دارالخلافہ سرینگر میں گزشتہ ہفتہ شدت کی گرمی ریکارڈ کی گئی۔ نہ صرف یومیہ گرمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، بلکہ شبانہ گرمی نے بھی اپنی انتہا کرڈالی جس کی وجہ سے لوگوں کا حال بے حال ہوتا گیا۔ ماہرین موسمیات کے مطابق موسمی صورتحال کی نزاکت کو اگر وقت پر نہ بھانپا گیا اور آئندہ کیلئے سنجیدہ اقدامات نہ اُٹھائے گئے تو مستقبل میں رواں برس سے بھی خطرناک دن لوگوں کو دیکھنے پڑسکتے ہیں۔ ماہرین کے بقول جموں کشمیر میں جس تیزی کیساتھ جنگلات کی کٹائی جاری ہے، نازک علاقوں میں لوگوں کی نقل و حمل جس بے ہنگم انداز سے بڑھ رہی ہے، گلیشیرز کیساتھ جس طرح لوگ چھیڑ چھاڑ کررہے ہیں، اس صورتحال کو دیکھ یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آنیوالا وقت جموں کشمیر کیلئے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے اور آنیوالے مستقبل کو محفوظ کرنے کیلئے سنجیدہ ہوجائیں اور ایسی ہر قسم کی سرگرمی سے باز آجائیں جس سے ماحولیات کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ ورنہ ایسا دن دور نہیں جب یہاں کی زمین پوری طرح بنجر ہوگی اور یہاں کے باغات اور کھیت کسی بھی طرح کی فصل اُگانے سے قاصر رہیں۔ بہتر اور بروقت اقدامات ہی مستقبل کی ضمانت ہے۔