تحریر:حافظ میر ابراھیم سلفی
یہ فقط عظمت کردار کے ڈھب ہوتے ہیں
فیصلے جنگ کے تلوار سے کب ہوتے ہیں
جھوٹ تعداد میں کتنا ہی زیادہ ہوسلیمؔ
اھل حق ہوں توبہتر بھی غضب ہوتے ہیں
سیدنا حسین رضی اللہ عنہ بتاریخ ۵ شعبان المعظم ۴ ھجری میں پیدا ہوۓ۔نبی کریم ﷺ نے ان کا نام خود حسین رکھا۔ سیدنا حسین حسن یوسف کے مالک تھے، ان کی شکل و صورت سرتاج رسل نبی کریم ﷺ کے مثل تھی۔ آپ کی کنیت ابو عبداللہ ہے اور سید شھید، طیب وغیرہ ان کے القاب ہیں۔ آپ کے والد محترم خلفیہ راشد سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہیں اور والدہ محترمہ دختر نبوی ﷺ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ہیں۔
حب نبوی ﷺ
سرتاج رسل ﷺ نے بیان فرمایا کہ، "یہ دونوں یعنی حسن و حسین دنیا میں میرے پھول ہیں”.(صحیح بخاری) سیدنا حسنین کریمین جب نبی کریم ﷺ کے شانہ مبارک پر سوار ہوتے تو زبان وحی سے یہ عظیم الفاظ جاری ہوجاتے، "اے میرے رب! جس طرح میں ان دونوں سے محبت رکھتا ہوں ، تو بھی ان سے محبت رکھ اور جو ان دونوں کو محبوب رکھے تو بھی اسے محبوب بنالے”.(جامع ترمذی)
حب ابوبکر عبداللہ بن عثمان
محبت صحابہ و اہل بیت ایمان کی اہم ترین شاخ ہے۔ صحابہ و اہل بیت سے بغض و عداوت رکھنے والا زندیق ہے۔خلیفہ راشد سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ وہ حسنین کریمین کو دیکھتے ہی انہیں گود میں اٹھا لیتے تھے اور لوگوں کو اس بات کی تلقین کرتے کہ اہل بیت کے حقوق ادا کرو۔ (تاریخ الخلفاء)
حب عمر فاروق
سیدنا حسین اور سیدنا عبداللہ بن عمر حالت طفل میں ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے اور جب دونوں میں کوئی رنجش پیدا ہوتی، فاروق اعظم خود ان کے درمیان صلح کراتے۔ صحابہ اور اہل بیت کے درمیان جو مقابلہ کیا جاتا ہے وہ باطل ہے، صحابہ کرام کے درمیان موازنہ کرنا انتہائی غیر منھجی حرکت ہے۔
حب عثمان ذی النورین
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ وہ سعادت مند صحابی و خلیفہ راشد ہیں جن سے امام کائنات بھی حیا کیا کرتے تھے۔ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ شہادت عثمان کے بعد ہر مجلس اور ہر محفل میں انکی ثناخوانی کرتے، ان کے اوصاف عظمیٰ لوگوں کو سناتے اور لوگوں کو ان سے محبت کرنے کا حکم دیتے۔ (تاریخ الخلفاء)
فضائل حسین
فرمان نبوی ﷺ ہے کہ، "حسين مني وأنا من حسين”، "حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں”.(جامع ترمذی) اگر فضائل حسین میں بس یہی ایک روایت ثابت ہوتی، یہی کافی تھا۔مجمع الزوائد، مسند ابی یعلیٰ کے اندر روایت نقل کی گئی ہے کہ، "جو کسی جنتی کو دیکھنا چاہتا ہے تو وہ حسین کو دیکھ لے”.(وسندہ صحیح) کنزالعمال میں ایک روایت آئی ہے کہ رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا، "جبریل ابھی میرے پاس آۓ اور انہوں نے مجھے بشارت دی ہے کہ بیشک حسنین کریمین نوجوان جنت کے سردار ہیںہیں”.سلف صالحین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ ” حسنین کریمین کے اسماء اہل جنت کے ہیں ".(الاصابہ)
ایک روایت یہ بھی کتب رجال میں موجود ہے کہ، "اللہ تعالیٰ نے حسن اور حسین کے ناموں کو حجاب میں رکھا یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے بیٹوں کا نام حسن اور حسین رکھا”.(تھذیب الاسماء) اللہ عزوجل نے قرآن مقدس میں آل علی کی فضیلت میں آیت تطھیر بھی نازل فرمائی۔ امام نسائی رحمہ اللہ تعالیٰ نے السنن الکبریٰ کے اندر یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ، "جس نے مجھ سے محبت کی اس پر لازم ہے کہ وہ ان دونوں سے محبت کرے یعنی حسنین کریمین”.(صحیح ابن خزیمہ، سنن نسائی، مسند بزار) معجم طبرانی میں ایک روایت آئی ہے کہ رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا، "جس نے حسنین کے ساتھ بغض رکھا اس نے مجھ سے ہی بغض رکھا”.(معجم کبیر، مسند احمد)
وصیت نبوی ﷺ
مصنف ابن ابی شیبہ، طبقات ابن سعد، مجمع الزوائد میں یہ روایت نقل کی گئی ہے کہ رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا، "آگاہ ہوجاؤ! میرا جامہ دان جس سے میں آرام پاتا ہوں میرے اہل بیت ہیں اور جماعت انصار ہے۔ ان کی خطاؤں کو معاف کرو اور ان کے حسنات کو یاد رکھو ".امام حاکم رحمہ اللہ تعالیٰ نے المستدرک کے اندر یہ روایت اپنی سند سے نقل کی ہے ، "میں شک میں تم میں دو نائب چھوڑ کر جارہا ہوں، ایک اللہ تعالیٰ کی کتاب جو آسمان و زمین کے درمیان پھیلی ہوئی ہے اور میری عترت یعنی اہل بیت”.(مستدرک حاکم، مسند احمد) فرمان نبوی ﷺ ہے کہ، "میرے اہل بیت کی محبت کو لازم پکڑو”.
اقوال حسین
صاحب اسد الغابہ رقمطراز ہیں کہ، "سیدنا حسین رضی اللہ عنہ بڑے نمازی، روزے دار ، بہت حج کرنے والے ، بڑے صدقہ دینے والے اور تمام اعمال حسنہ کو کثرت سے کرنے والے تھے”.(ج۱ ص ۲۶۵) سیدنا حسین فرماتے، "سچائی عزت ہے، جھوٹ ذلت ہے، رازداری امانت ہے، ہمسائیگی قرابت ہے، امداد دوستی ہے، عمل تجربہ ہے، حسن خلق عبادت ہے، خاموشی زینت ہے، بخل فقر ہے، سخاوت دولت مندی ہے اور نرمی عقلمندی ہے”.(تاریخ یعقوبی) فرمان حسین ہے کہ، "قیام اللیل کے لئے فقط جمعہ کی رات مخصوص نہ کرو یونہی روزے کے لئے بھی فقط جمعہ کا دن مخصوص نہ کرو ".(سنن کبریٰ بیہقی)
شہادت کی پیشنگوئی
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہی یہ فرمایا تھا کہ جبریل علیہ السلام نے ان کو خبر دی کہ اپ کے اس بیٹے یعنی حسین کو شہید کردیا جائے گا۔صحیح صریح روایات سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ کو وہ مٹی، وہ جگہ بھی دکھلائی گئی تھی جہاں پر سیدنا امام حسین کے مبارک خون کو بہایا گیا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے بعض صحابہ کو بھی اس بات کی خبر دی تھی۔حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے فتح الباری میں لکھا ہے کہ سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سٹھ (60) ہجری سے پناہ طلب کیا کرتے تھے، اللہ نے انکی دعا قبول کرلی اور شھادت سے قبل ہی آپ وفات کرگئے۔بعض مسلمان اس سلسلے میں بھی افراط و تفریط کے شکار ہیں جس سے پرہیز لازمی ہے۔
حق ہو ستیزہ کار تو باطل ہو سر نگوں
دم بھر میں تار تار ہو شیرازۂ فسوں
دکھلا دیا حسینؓ نے اپنا بہا کے خوں
کرتے ہیں دیکھ سینۂ باطل کو چاک یوں
قاتلینِ حسین اور ہمارا منھج
اہل السنہ والجماعت کے عقائد میں بنیادی عقیدہ حب صحابہ و اہل بیت ہے۔ اہل بیت و صحابہ کرام ہمارے اسلاف تھے۔ یہ جماعت اللہ عزوجل کی طرف سے منتخب کردہ جماعت ہے۔ صحابہ و اہل بیت سے محبت ایمان ہے، ہمارے دل اور ہماری زبانوں سے ہمیشہ انکی ثناخوانی ہی کی جاۓ گی۔ان سے عداوت سرکشی، زندیقیت، کفر و نفاق ہے۔ ایک کروڑ یزید بھی آجائیں سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے نعلین سے اٹھنے والی دھول کا مقابلہ بھی نہیں کرسکتا۔ سیدنا حسین صحابی رسول، نواسہ رسول، فرزند علی و فاطمہ ہے۔ کس طرح ایک صحابی کا مقابلہ غیر صحابی سے کیا جاسکتا ہے۔یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ قاتلینِ حسین کے تعین کے بارے میں کوئی صریح نص ہمارے پاس موجود نہیں البتہ جو افراد بھی شھادت حسین میں شامل ہے کسی بھی طرح وہ سبھی افراد زندیق اور ملعون ہے۔ آل رسول پر ظلم و تشدد کرنے والے کس طرح اسلام کے مطیع ہوسکتے ہیں۔ ہماری جان فدا ہو آل رسول ﷺ پر۔
Dreams do come true, if only we wish hard enough. You can have anything in life if you will sacrifice everything else for it.
اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ ہمیں صحابہ و اہل بیت کی محبت عطا کرے، ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عنایت فرماۓ۔۔۔
آمین یا رب العالمین۔
تحریر:حافظ میر ابراھیم سلفی
مدیر مرکز الاحسان للدعوة
رابطہ نمبر:6005465614