ملک بھر کی ریاستوں کیساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی ماہرین نے کووڈ نامی عالمی وبا کی تیسری لہر کا انتباہ جاری کردیا ہے۔ ماہرین کے بقول تیسری لہر پہلی دو لہروں کے مقابلے میں انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں اگرچہ عوام کووڈ مخالف گائیڈلائنز پر سختی کیساتھ عمل نہ کریں۔ طبی ماہرین نے بھی گزشتہ کئی ہفتوں سے متعدد بار عوام الناس کو بازاروں اور بھیڑ بھاڑ والے مقامات کا رُخ کرنے کے دوران کووڈ مخالف بنیادی احتیاطی اقدامات پر عمل درآمد کرنے کی تلقین کی ہے۔یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے کہ کووڈ نامی عالمی وبا کی پہلی اور دوسری لہر نے جموں کشمیر میں کس حد تک قہر بپا کیا جس کے نتیجے میں عوام کی ایک بڑی تعداد وائرس سے متاثر ہوئی جبکہ ہزاروں کی تعداد میں متاثرین کو اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔جموں کشمیر کی انتظامیہ کی جانب سے چند ہفتے قبل صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام الناس کیلئے تجدیدی گائیڈلائنز جاری کردی گئیں اور لوگوں سے تلقین کی گئی کہ وہ گھروں سے باہر آنے کے دوران وائرس کی ہلاکت خیزی کیساتھ کسی بھی سطح پر کمپرومائز نہ کریں۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ایک معمولی سی لاپرواہی پوری قوم کیلئے تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے لہٰذا یہاں خود کوکوئی افلاطون سمجھنے کے بجائے ماہرین کے مشوروں پر عمل کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ایک طرف پوری سیول و پولیس انتظامیہ وائرس مخالف اقدامات بروئے کار لاکر ہمہ وقت او رہمہ تن اس جنگ میں مصروف ہے تاہم دوسری طرف کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگوں کی جانب سے کسی بھی سطح پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہو کیوں کہ یہ عمل پوری قوم کی اجتماعی محنت کو ضائع کرنے میں ایک پل کی بھی دیر نہیں کریگی۔یہاں ہر ذی حس کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پولیس و سیول انتظامیہ کی جانب سے اُٹھائے جارہے ہر اُس اقدام کی کھلے دل سے حمایت کی جائے جس میں سماج یا قوم کا وسیع تر مفاد شامل ہو۔موجودہ صورتحال میں عام آدمی کو نہ صرف اپنی ذات بلکہ اپنے اہل و عیال اور معاشرے میں رہائش اختیار کرنیوالے ہر اُس شخص کی سلامتی اور حفاظت کیلئے تگ و دو کرنی ہوگی جس کیلئے ایک عام انسان ہر حیثیت میں ذمہ دار ہے۔اب چونکہ کووڈ مخالف احتیاطی بندشوں میں وسیع پیمانے پر نرمی لائی گئی ہے اور زندگی کا ہر ایک شعبہ روز مرہ کی سرگرمیوں میں مشغول دکھائی دے رہا ہے تو یہاں مستقبل کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے بڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ معمولی کی غفلت شعاری دوبارہ انتظامیہ کو لاک ڈائون نافذ کرنے پر مجبور کردے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری ریاست میں پھر سے سناٹے جیسی صورتحال پیدا ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم پھر گھرکی چار دیواری میں مقید ہوکر رہ جائیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم گھر کے اندر بھی اپنے اہل و عیال اور بچوں کیساتھ گل مل جانے سے اجتناب کریں۔ موجودہ صورتحال ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ فیصلہ ہمیں اور آپ کو کرنا ہے کہ ہماری آنیوالی زندگی کیسی ہو؟ آج جو بازاروں میں رونق پائی جارہی ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ دوبارہ ماند پڑجائے۔ معاشرے کے ہر ایک فرد کو اپنی ذمہ داریوں کو احساس کرکے سماج کی تعمیر میں اپنا حصہ ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ فی الوقت وبائی صورتحال کو سماج پر حاوی نہ ہونے دینے کیلئے احتیاط کی ضرورت ہے۔ زندگی کی جملہ سرگرمیوں کو جاری رکھنے کیلئے احتیاطی گائیڈلائنز کو مضبوطی کیساتھ تھامنے کی ضرورت ہے۔