سعودی عرب کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے کورونا کی ویکیسن مکمل کر لی ہے ایسے بیرونی سیاحوں کے لیے ملک کو دوبارہ کھولا جا رہا ہے۔ تاہم عمرہ پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔سعودی عرب کی حکومت نے 29 جولائی جمعرات کے روز اعلان کیا کہ وہ ایسے بیرونی سیاحوں کے لیے ملک کو دوبارہ کھولنے جا رہا ہے جنہوں نے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی دونوں خوراکیں مکمل کر لی ہوں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ برس سے بیرونی سیاحوں پر مکمل طور پر پابندی عائد تھی۔ حکومت نے ایسے سیاحوں کے لیے آئندہ ہفتے یعنی یکم اگست سے ہی ملک کو کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن حکومت نے عمرہ کرنے پر جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں انہیں ابھی ختم کرنے کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ سعودی نیوز ایجنسی کے مطابق، ”وزارت سیاحت نے اعلان کیا ہے کہ مملکت بیرونی سیاحوں کے لیے اپنے دروازے کھولنے جا رہی ہے، اور جن افراد کے پاس سیاحتی ویزا ہے ان پر عائد پابندیوں کو یکم اگست سے ختم کر دیا جائے گا۔” تاہم اس کے لیے ایک شرط یہ بھی رکھی گئی ہے کہ انہیں ویکسین کو تسلیم کیا جائے گا جو سعودی حکومت بھی منظور کرتی ہے۔ اس فہرست میں فائزر، آسٹرا زینیکا، موڈرینا اور جانسن اینڈ جانسن کا نام شامل ہے اور انہیں کی ویکسین کو سعودی حکومت تسلیم کرتی ہے۔ سعودی حکومت کے اعلان کے مطابق جن افراد نے ان ویکسینز کی خوارک مکمل کر لی ہے انہیں، ”لازمی قرنطینہ میں رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہو گی۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ایک شرط یہ بھی ہے کہ 72 گھنٹے پہلے کورونا کا ٹیسٹ کرایا گیا ہو اور اس کی رپورٹ بھی نیگیٹیو ہو۔ جانے سے پہلے ہی اس طرح کی تمام تفصیلات کو سعودی وزارت صحت کے ساتھ اندارج کرنا ضروری ہے جسے آن لائن کیا جا سکتا ہے۔ سعودی عرب نے جن کمپنیوں کی ویکسین کا نام بتایا ہے اس میں سے بھارت میں ایسی ویکسین بہت کم ہی دستیاب ہیں اس لیے بھارتی سیاحوں کو مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ سعودی عرب نے شعبہ سیاحت کو فروغ دینے کے لیے بڑی سطح پر کام کیا ہے تاکہ معیشت کا بوجھ محض تیل کی پیداوار کے بجائے دوسرے شعبوں پر بھی ڈالا جا سکے۔ اسی سلسلے میں اس نے 2019 میں سیاحتی ویزا جاری کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس کے تحت مملکت نے ستمبر 2019 اور مارچ 2020 کے درمیان تقریباً چار لاکھ افراد کو سیاحتی ویزا جاری کیے تھے، تاہم اسی دوران کورونا کی عالمی وبا نے اس سلسلے کو توڑ دیا اور اب تک یہ شعبہ بند پڑا تھا۔ حکومت کا یہ اعلان اسی کو دوبارہ کھولنے کی ایک کوشش ہے۔ کووڈ 19 کی وجہ سے حج اور عمرہ کی ادائیگی پر بھی برا اثرا پڑا۔ عمرہ کرنے والے سال بھر سعودی عرب کے شہر مکہ کی زیارت کرتے رہتے جس سے سعودی عرب کو ہر سال تقریباً 12 ارب ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ بیرونی افراد پر اب بھی حج اور عمرہ کرنے پر پابندی عائد ہے اور حکومت نے عمرہ سے متعلق پابندیوں کو ہٹانے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ اس دوران سعودی عرب نے کووڈ کے خلاف ویکسینیشن مہم تیز کر دی ہے اور اب تک تقریبا ًدو کروڑ ساٹھ لاکھ افراد کو ٹیکہ لگایا جا چکا ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یکم اگست سے کسی بھی حکومتی یا نجی ادارے میں جانے کے لیے صرف انہیں حضرات کو اجازت ہوگی جنہوں نے ویکسین لگوا لی ہے۔